’یہ کھڑے مسلمان، ٹھوک کے دکھاؤ،‘ انڈین ریاست ہریانہ میں کسان محافظ بن گئے

image

انڈین ریاست ہریانہ میں ہندو مسلم فسادات اور دونوں مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان تناؤ پیدا ہونے کے بعد کسان تنظیموں نے یہ اعادہ کیا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں بسنے والے مسلمانوں کی حفاظت کریں گے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق بدھ کو ہریانہ کے شہر حصار میں کسان پنچایت کے رہنماؤں نے ایک بیٹھک رکھی جس میں تقریباً دو ہزار ہندو، مسلمان اور سکھ  کسانوں نے شرکت کی۔

خیال رہے ہندو مسلم فسادات کا سلسلہ 31 جولائی کو ایک جلوس کے دوران ہریانہ کے ضلع نوح سے شروع ہوا تھا جو کہ دارالحکومت نئی دہلی کے قریب گروگرام تک بھی پہنچ گیا تھا جہاں مسلح افراد کے حملے میں ایک نائب امام بھی ہلاک ہوئے تھے۔

انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق ان فسادات میں اب تک تقریباً آٹھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ کشیدگی اور تناؤ اس وقت مزید بڑھا جب ہندو انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے  مسلمان گھرانوں کو اپنے علاقے چھوڑنے کے لیے دھمکیاں دی گئیں۔

حصار میں کسانوں کی پنچایت بُلانے کا فیصلہ ان ہی دھمکیوں کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ مسلمانوں کے ملنے والی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کسان رہنما سُریش کوٹھ نے کہا کہ ’یہ کھڑے مسلمان ٹھوک کے دکھا دو۔ ہم سب ان کے ذمہ دار ہیں۔‘

اس بیٹھک میں کسان رہنماؤں اور کارکنان نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ خود کسی مذہبی یا ذات پات پر مبنی جھگڑے کا حصہ نہیں بنیں گے اور ضلع نوح میں امن کی بحالی کی کوششیں بھی کریں گے۔

کسان پنچایت کی جانب سے حکام سے یہ اپیل بھی کی گئی کہ ان ملزمان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جنہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لے کر نوح میں نفرت پھیلائے اور تشدد کو فروغ دیا۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts