امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف کے لیے دی گئی رعایت کے قریب آتے ہی ممالک پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے اور یورپی یونین اور میکسیکو کے بعد بعض دوسرے ممالک بھی یکم اگست کے بعد سے ٹیرف کی زد میں آ جائیں گے۔
خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ میں ان ممالک کے بارے میں تفصیل بتائی گئی جن کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب خطوط موصول ہو گئے ہیں، جن میں انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے نہ کیے تو ان کو اپنی مصنوعات پر ٹیکسز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خیال رہے صدر ٹرمپ نے دو اپریل کو دنیا کے بیشتر ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد عالمی معیشت میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا تھا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے تجارتی جنگیں چھڑ سکتی ہیں۔
اس کے اگلے ہفتے ہی اقتصادی منڈیوں میں بہت ہلچل پیدا ہوئی جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے نفاذ سے قبل درآمدات کے زیادہ تر ٹیکسوں کو 90 روز کے لیے معطل کر دیا تھا۔
سنیچر کو ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ کیے گئے الگ الگ خطوط میں امریکہ میں غیرقانونی منشیات کی ترسیل میں میکسیکو کے کردار اور یورپی یونین کے ساتھ تجارتی عدم توازن کا بھی حوالہ دیا تھا۔
رپورٹ کے مطاب اب تک یورپی یونین کے علاوہ دو درجن کے قریب ممالک کو ٹیرف کے حوالے سے خبردار کیا ہے جن میں اس کے بڑے تجارتی شراکت دار جنوبی کوریا اور جاپان بھی شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مختلف ممالک کو بھجوائے گئے خطوط میں تقریباً ایک سا ہی لب و لہجہ اختیار کیا گیا ہے، تاہم برازیل، کینیڈا، یورپی یونین اور میکسیو کو لکھے گئے خطوط میں کچھ زیادہ تفصیلات شامل ہیں۔
اسی طرح میانمار کو لکھے گئے خط کے مطابق یکم اگست سے اس کو 40 فیصد ٹیکس کا سامنا کرنا ہو گا، اپریل میں کیے گئے اعلان کے مطابق اس پر 44 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تھا تاہم اب اس میں چار فیصد کی کمی کی گئی ہے۔
لاؤس پر اپریل میں 48 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس کو بھجوائے خط میں اس کی پرسنٹیج 40 بتائی گئی ہے۔
کمبوڈیا وہ ملک ہے جس کے ٹیرف میں واضح کمی دیکھی گئی ہے کیونکہ اپریل میں اس پر 49 فیصد ٹیکس کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اب بھجوائے خط کے مطابق یکم اگست سے 36 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔
تھائی لینڈ پر 36 فیصد ٹیرف لگے گا اپریل میں بھی اس کے لیے یہی اعلان کیا گیا تھا۔
اسی طرح بنگلہ دیش پر 35 فیصد ٹیرف عائد کیا جا رہا ہے، بنگلہ دیش کے مشیر خزانہ صالح الدین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ اس معاملے پر مذاکرات کیے جائیں۔
دوسرے ممالک میں کینیڈا، سربیا، انڈونیشیا، الجیریا، بوسنیا اور ہرزیگووینا‘ عراق، لیبیا، جنوبی افریقہ، سری لنکا، برونائی، جاپان، قازقستان، ملائشیا، جنوبی کوریا، تیونس اور فلپائن شامل ہیں۔
ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ صدر ٹرمپ کی مہم سے معاشی ترقی سست روی کا شکار ہو گی، تاہم دوسری جانب امریکی صدر پراعتماد ہیں کہ ملک کی معاشی ترقی کے لیے ٹیرفس کا نفاذ ضروری ہے۔