ترکی کے صدر طیب اردوغان نے کہا ہے کہ کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے عسکریت پسندوں کی جانب سے ہتھیار جمع کروانے کے سلسلے کے بعد ترکی کے لیے ایک نئی شروعات ہوئی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر اردوغان نے کہا کہ ’دہشت گردی کی لعنت ختم ہونے کے عمل میں داخل ہو چکی ہے۔ آج ایک نیا دن ہے، تاریخ کا ایک نیا ورق پلٹا گیا ہے۔ آج ایک عظیم، طاقتور ترکیہ کے دروازے کھل گئے ہیں۔‘جمعے کو کردستان ورکرز پارٹی کے عسکریت پسندوں نے شمالی عراق میں اپنے ہتھیار نذرِ آتش کیے تھے جو دراصل ترکیہ کے خلاف جاری دہائیوں طویل بغاوت کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔صدر اردوغان نے کہا کہ حالیہ اقدامات سے قوم متحد ہوئی ہے اور اب پارلیمنٹ تخفیف اسلحہ کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے قانونی ڈھانچہ ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ وسیع شمیولیت کے ساتھ اس تمام عمل کی حمایت کرے گی۔انقرہ نے ایک پارلیمانی کمیشن کی تشکیل کے لیے اقدامات کیے ہیں جو تخفیف اسلحہ اور پی کے کے کی جمہوری سیاست میں داخل ہونے کے تمام عمل کی نگرانی کرے گا۔پی کے کے جس کے کئی دہائیوں سے ترکیہ کے ساتھ تنازعات چل ہے تھے اور جس کو 1984 میں کالعدم قرار دیا گیا تھا، نے طویل عرصے سے قید رہنما عبداللہ اوجلان کی مئی میں عوامی کال کے بعد اپنی علیحدگی پسند جدوجہد کو ختم اور غیر مسلح کرنے کا فیصلہ کیا۔