امریکہ کو زندہ جانوروں کا گوشت کھانے والی مکھی کی ایک قسم سے خطرے کا سامنا ہے اور اس کا توڑ کرنے کے لیے بھی ایک خاص قسم کی مکھی کی افزائش کی جا رہی ہے جسے ہوائی جہازوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں گرایا جائے گا۔امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مکھیاں مویشیوں کا گوشت کھانے والی مکھیوں کے خطرے کے خلاف بہترین دفاع ہو سکتی ہیں جو امریکہ کی جنوب مغربی سرحد پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔’نیو ورلڈ سکریو ورم‘ نامی یہ مکھی جانوروں کے زخموں پر چمٹ جاتی ہے اور آہستہ آہستہ انہیں زندہ کھا جاتی ہے جو 2023 کے اوائل سے وسطی امریکہ میں پھیل رہی ہے۔ پانامہ، کوسٹاریکا، نکاراگوا، ہونڈوراس، بیلیز اور ایل سلواڈور میں انفیکشنز ریکارڈ کی گئی ہیں۔ وسطی امریکہ کے بیشتر ممالک نے 20 برسوں میں وبا نہیں دیکھی تھی۔یہ مکھی نومبر میں جنوبی میکسیکو پہنچی جس سے امریکی زرعی صنعت کے حکام میں تشویش پھیل گئی اور کئی سرحدی علاقوں کے مویشیوں اور گھوڑوں کی تجارت کی بندرگاہوں کو بند کرنے کا باعث بنی۔یہ پہلا موقع نہیں ہوگا جب امریکہ کو ان مکھیوں سے لڑنا پڑا ہو۔ امریکہ نے 1960 اور 1970 کی دہائی میں نیو ورلڈ سکریو ورم کا خاتمہ کیا۔ اس کے لیے نر مکھیاں پیدا کی گئیں اور انہیں جنگلی مادہ مکھیوں کے ساتھ ملاپ کے لیے جہازوں سے پھینکا گیا۔یہ حکمتِ عملی مکھیوں کو زیادہ انڈے دینے سے روک کر ان کی کمی کرتی ہے۔ حکام کو امید ہے کہ یہ طریقہ دوبارہ کام کر سکتا ہے۔امریکہ کے قانون سازوں کی جانب سے 17 جون کو لکھے گئے خط کے مطابق اس وبا کو کم کرنے کے لیے جراثیم سے پاک مزید لاکھوں مکھیوں کی ضرورت ہے۔اگلے دن امریکی محکمہ زراعت نے ٹیکساس، میکسیکو کی سرحد کے قریب ’فلائی فیکٹری‘ کھولنے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔ لیکن سکریو ورم کو شکست دینے کا عمل تیزی سے مکمل نہ ہوا اور یہ بہت مہنگا بھی ہو سکتا ہے۔ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے شعبہ حیاتیات کے پروفیسر اور سربراہ ڈاکٹر فلپ کافمین نے کہا کہ دیگر تمام بلو فلائیز کے برعکس نیو ورلڈ سکریوورم مردہ جانوروں کے بجائے زندہ جانوروں کا گوشت کھاتی ہیں۔