سیلوسیکر کے دوست سنیچر کو اُن کے بیٹے کی خودکشی کے بعد تسلی دینے آئے تھے، لیکن اب وہ اسی دوست کی آخری رسومات میں شریک ہیں
جگدیشورن اور اُن کے والد سیلوسیکرانڈیا کی ریاست تمل ناڈو میں میڈیکل کالج میں داخلے کا امتحان یعنی ’نیٹ‘ (نیشنل ایلیجبیلٹی کم انٹرینس ٹیسٹ) کا امتحان پاس کرنے میں ناکامی کے بعد خودکشی کرنے والے طلبا کی فہرست طویل ہوتی جا رہی ہے۔
مگر اب ایک ایسا کیس سامنے آیا ہے جس میں میڈیکل کالج تک پہنچنے میں ناکامی پر ناصرف ایک طالبعلم نے خودکشی کر لی بلکہ اس کے والد نے بھی۔
انڈیا کے جنوبی شہر چنئی کے علاقے ’کروم پیٹ‘ میں رہنے والے سیلوسیکر نامی شخص نے بدھ کے روز اپنے گھر میں خودکشی کرلی۔ سیلوسیکر پیشے کے اعتبار سے فوٹوگرافر تھے۔
سیلوسیکر کے خودکشی کرنے سے پانچ روز قبل ہی ان کے بیٹے نے میڈیکل کالج کا میرٹ نہ بننے پر خودکشی کر لی تھی۔
سیلوسیکر، اپنی بیوی سے علیحدگی کے بعد اپنے اکلوتے بیٹے کے ساتھ رہتے تھے۔
ان کے بیٹے جگدیشورن نے 12ویں جماعت میں 500 میں سے 424 نمبر حاصل کیے تھے۔ اس کے بعد جگدیشورن گذشتہ دو برسوں میں میڈیکل کالج میں داخلے کی غرض سے دو مرتبہ ’نیٹ‘ کا امتحان دے رہے تھے۔ ڈاکٹر بننا جگدیشورن کا خواب تھا۔
لیکن نیٹ کے ٹیسٹ میں اُن کے نمبر سرکاری کالج میں داخلہ لینے کے لیے کافی نہیں تھے یعنی دونوں مرتبہ وہ میرٹ پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔
’طب کی تعلیم حاصل کرنا ان کا خواب تھا‘

سیلوسیکر نے اپنے بیٹے کو پہلی مرتبہ امتحان میں ناکامی کے بعد دوبارہ امتحان کے لیے کوچنگ سینٹر میں بھی داخل کروایا تھا۔
12 اگست کو جب جگدیشورن گھر پر اکیلے تھے تو انھوں نے شدید ذہنی دباؤ کی وجہ سے اپنی جان لے لی۔
بیٹے کی خودکشی سے والد سیلوسیکر کو شدید صدمہ پہنچا۔ اتوار کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سیلوسیکر نے کہا تھا کہ ’نیٹ‘ کے امتحان کو منسوخ کر دینا چاہیے۔
انھوں نے کہا تھا کہ ’نیٹ کا امتحان ختم ہونے کے بعد سب کچھ بہتر ہو جائے گا۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلی نے کہا تھا کہ وہ نیٹ کے سسٹم کو ختم کر دیں گے۔ انھیں ایسا ہی کرنا چاہیے۔ میں نے اپنے بیٹے کی اکیلے پرورش کی۔ اب میں نے اسے نیٹ کی وجہ سے کھو دیا۔ میرے جیسا حال کسی والد کا نہیں ہونا چاہیے۔‘
اُن کے بیٹے کی آخری رسومات کے بعد، سیلوسیکر کے دوستوں نے انھیں بہت تسلی دی اور وہاں سے چلے گئے۔ اس دوران اُن کی چھوٹی بہن اُن کے ساتھ رہیں۔ تاہم بیٹے کی خودکُشی سے دل برداشتہ سیلوسیکر نے بھی پیر کی صبح خود کشی کر لی۔
سیلوسیکر کے دوستوں کا خیال ہے کہ وہ بیٹے کی موت کے بعد سے تنہائی کا شکار تھے، اس لیے انھوں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔

جگدیشورن اور ان کے بہت سے دوستوں کا خواب تھا کہ وہ طب کی تعلیم حاصل کریں۔ ان سبھی نے 12ویں کے بعد ایک پرائیویٹ نیٹ کوچنگ سینٹر میں داخلہ لیا تھا۔
حالانکہ جگدیشورن نے گذشتہ دو سالوں میں نیٹ کا امتحان پاس کیا تھا، لیکن ان کے نمبر اتنے زیادہ نہیں تھے کہ اُن کو سرکاری میڈیکل کالج میں داخلہ مل سکتا۔ جگدیشورن جانتے تھے کہ ان کے والد کی مالی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ کسی پرائیویٹ میڈیکل کالج میں پڑھ سکیں۔
چنانچہ جگدیشورن نے پہلی ناکامی کے بعد دوبارہ امتحان میں شرکت کا فیصلہ کیا اور کوچنگ سینٹر کی فیس ادا کی۔ اسی دوران ان کے ایک دوست نے جو ان کے ساتھ پڑھتے تھے، نے ایک پرائیویٹ میڈیکل کالج میں داخلہ لے لیا جبکہ جگدیشورن کے دو اور دوستوں نے میڈیکل کالج کا خواب چھوڑ کر انجینئرنگ کالج میں داخلہ لیا۔
ان کے دوستوں کا کہنا ہے کہ جگدیشورن شاید افسردہ اور ذہنی تناؤ کا شکار تھے۔ ان کے دوست سنتوش کا کہنا ہے کہ جگدیشورن کی خواہش تھی کہ وہ ڈاکٹر بن کر دوسروں کی خدمت کریں۔ وہ کہتے ہیں ’وہ ان تمام لوگوں کو تسلی دے رہا تھا جو نیٹ کے امتحان میں ناکام ہوئے تھے، انھیں کہہ رہے تھے کہ جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہ کریں۔‘
جدیشورن کے دوست آدتیہ کا کہنا ہے کہ ’وہ پڑھائی میں بہت اچھا تھا ہمیشہ سب سے اچھے نمبر لیتا تھا، لیکن اسے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں مل سکا۔‘
جگدیشورن کے گھر کے قریب رہنے والے ان کے ایک استاد ورمتھی کہتے ہیں کہ ڈاکٹر بننا جگدیشورن کا خواب تھا۔
ورمتھی کہتے ہیں ’نہ ان کے والد اور نہ ہی کسی اور نے جگدیشورن کو طب کی تعلیم حاصل کرنے پر مجبور کیا تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس نے یہ فیصلہ کیوں لیا۔‘

مرکزی حکومت نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے نیٹ یعنی قومی اہلیت کا امتحان شروع کیا تھا، تب سے ریاست تامل ناڈو اس کی مخالفت کر رہا ہے۔
ستمبر 2017 میں تمل ناڈو کے آریالور ضلع سے تعلق رکھنے والی انیتھا نامی طالبہ نے اس لیے خودکشی کر لی تھی کیونکہ اسے اچھے نمبر آنے کے باوجود سرکاری میڈیکل کالج میں جگہ نہیں ملی تھی۔
اُن کی موت نے تمل ناڈو میں نیٹ کے خلاف لوگوں کے جذبات کو تقویت بخشی۔
اگلے ہی سال یعنی 2018 میں، ولوپورم ضلع کی پردیپا نے خودکشی کر لی کیونکہ انھیں 12ویں میں اچھے نمبر حاصل کرنے کے باوجود نیٹ میں صرف 39 نمبر ملے تھے۔ اس کے بعد سے 19 سے زائد طلبا و طالبات نے اس سے ملتی جلتی وجوہات کی بنا پر خودکشی کی ہے۔
ریاست تمل ناڈو میں باپ بیٹے کی حالیہ خودکشی نے ایک بار پھر نیٹ امتحان سے متعلق پائے جانے والے غم اور غصے کو تازہ کر دیا ہے۔