مہمانوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سمجھا جاتا ہے، آج کے نفسا نفسی کے دور میں بھی دنیا کے بیشتر ممالک میں مہمان نوازی کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، سعودی عرب میں ایک معمر خاتون ام صالح مہمان نوازی کیلئے اپنے گھر کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھتی ہیں۔
60 سالہ خاتون ام صالح کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے اسی علاقے میں رہائش پذیر ہیں اور بچپن سے اب تک کوئی ایک دن ایسا نہیں گزرا جب انہوں نے کسی مہمان کی میزبانی نہ کی ہو۔
ام صالح کا کہنا ہے کہ نے 35 برس سے اپنے مہمان خانے کا دروازہ بند نہیں کیا۔ صبح کے ناشتے سے عشائیے تک مہمانوں کا استقبال کرتی ہوں۔ ہمارے اہل خانہ روزانہ کی بنیاد پر مہمانوں کی تواضع کے لیے روایتی پکوانوں کے بارے میں صلاح ومشورہ کرتے ہیں جس کے بعد گھر کا ہر فرد کھانے کی تیاری میں لگ جاتا ہے
خاتون سعودی عرب میں قصیم ریجن کے علاقے بریدہ الخضرا محلے کی رہائشی ہیں جہاں کوئی بھی مہمان کسی بھی وقت آ جائے اسے ہمیشہ خوش آمدید کہا جاتا ہے اور ان کی بھرپور تواضع کی جاتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ گھر کے لوگ ملکر کھانے بناتے ہیں، کوئی ’جریش‘، تو کوئی ’قرصان‘ اور کوئی ’لقیمات‘ جیسی ڈشوں کا بندوبست کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آج ایسا لگتا ہے ہر انسان اپنی ذات میں مگن ہے اور اسے اپنے پڑوسی کی کوئی فکر ہی نہیں لیکن ام صالح اپنے محلے کو اپنا فخر قرار دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’الخضرا‘ کی اپنی شان ہے اور جو بھی یہاں ایک مرتبہ آتا ہے وہ یہاں کا پانی پینے دوبارہ ضرور آتا ہے۔