میگزین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں پیغمبرِ اسلام کا خاکہ چھاپنے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ 'ہمارے کام میں کہیں بھی پیغمبر محمد کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔'
اسلام میں پیغمبرِ اسلام کے خاکے بنانا ممنوع عمل ہےترکی میں طنزیہ مواد پر مبنی ایک میگزین کے چار ملازمین کو ایسا خاکہ چھاپنے پر گرفتار کرلیا ہے جو بظاہر پیغمبرِ اسلام کی شبیہہ پیش کر رہا تھا۔
خیال رہے اسلام میں پیغمبرِ اسلام کے خاکے بنانا ممنوع عمل ہے۔
ترکی کے وزیرِ داخلہ علی یرلیکایا نے لیمین میگزین میں چھپنے والے خاکے کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ایڈیٹر، گرافک ڈیزائنر، ڈائریکٹر اور کارٹونسٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
میگزین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں پیغمبرِ اسلام کا خاکہ چھاپنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے کام میں کہیں بھی پیغمبر محمد کا ذکر نہیں کیا گیا۔‘
پیر کو استنبول میں پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا کیونکہ وہاں میگزین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہو رہا تھا۔
احتجاجی مظاہرین میگزین کے دفاتر کے باہر جمع ہوئے تھے اور نعرے لگا رہے تھے کہ ’دانت کے بدلے دانت، خون کے بدلے خون، انتقام، انتقام۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ایک نمائندے کے مطابق پولیس کی جانب سے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا تھا۔
احتجاجی مظاہرین میگزین کے دفتر کے قریب عبادت میں مصروف ہیںترکی کے وزیر برائے انصاف کا کہنا ہے کہ ’مذہبی اقدار کی توہین‘ کرنے پر چیف پروسیکیوٹر کے دفتر نے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
وزیرِ برائے انصاف یلماز طنتش نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’کسی بھی قسم کا خاکہ اور ہمارے پیغمبر کی عکاسی نہ صرف ہماری مذہبی اقدار کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس سے معاشرے کا امن بھی تباہ ہوتا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ میگزین کے صحافیوں کے خلاف ’بغیر کسی تاخیر کے ضروری قانونی اقدامات لیے جائیں گے۔‘
یلماز طنتش نے سوشل میڈیا پر ’بدترین خاکہ‘ چھاپنے پر چار ملازمین کی گرفتاری کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔
میگزین کے دیگر سینیئر حکام کی گرفتاری کے لیے بھی وارنٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
اس خاکے کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی نظر آئی تھیں جس میں دو کرداروں کو دکھایا گیا تھا جن کے پر تھے اور وہ ایک محاصرہ زدہ شہر کے اوپر آسمان پر اُڑ رہے تھے۔
اس خاکے میں نظر آنے والا ایک کردار کہہ رہا ہے کہ ’آپ پر سلامتی ہو، میں محمد ہوں‘ اور دوسرا کردار جواب دیتا ہے کہ ’آپ پر بھی سلامتی ہو، میں موسیٰ ہوں۔‘
لیمن میگزین نے ’تکلیف محسوس کرنے والے قارئین‘ سے معذرت کی ہے تاہم اس کی جانب سے اپنے کام کا دفاع بھی کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ میگزین میں چھاپے گئے خاکے میں پیغمبرِ اسلام کی شبیہہ نہیں۔
ایکس پر ایک بیان میں میگزین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ’کارٹونسٹ اسرائیل کے ہاتھوں ایک مسلمان کا قتل دکھا کر مظلوم مسلمان افراد کی معصومیت دکھانا چاہتا تھا۔‘
پیغمبرِ اسلام کا خاکہ چھاپنے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے میگزین کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ داغ قبول نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے پیغمبر کی شبیہہ نہیں۔ اس خاکے کو اس طرح بیان کرنے کے لیے آپ کو بہت بدنیت ہونا پڑے گا۔‘
پیر کو استنبول میں پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھالیمن کے ایڈیٹر اِن چیف اس وقت پیرس میں ہیں۔ انھوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے کام کی غلط تشریح کی گئیاور میگزین ’ایسا خطرہ کبھی مول نہیں لے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کارٹون چھپنے کے بعد سامنے آنے والا ردِ عمل ’چارلی ہیبڈو سے مماثلت‘ رکھتا ہے جو ’اراداتاً کیا جا رہا ہے اور پریشان کن ہے۔‘
خیال رہے سنہ 2015 میں پیغمبرِ اسلام کے خاکے چھاپنے کے بعد فرانسینی میگزین چارلی ہیبڈو پر حملہ ہوا تھا۔
چارلی ہیبڈو کے دفاتر میں مسلح افراد کے حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے اور یہ فرانس کی تاریخ کا بڑا سکیورٹی بحران تھا۔