یہودی اکثریت والے شہر نیویارک نے اسرائیل کے ناقد ظہران ممدانی کو میئر شپ کے لیے کیسے نامزد کیا؟

image
امریکہ میں سب زیادہ یہودی آبادی والے شہر نیویارک کے ڈیموکریٹس نے اسرائیل پر علانیہ تنقید کرنے والے ظہران ممدانی کو میئر کے لیے اپنے امیدوار کے طور پر نامزد کیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اس پیش رفت سے نیویارک کی یہودی برادری میں کچھ افراد کو تشویش تو ہوئی ہے لیکن اس سے پارٹی کے سب سے وفادار ایک ووٹنگ گروپ کی ترجیحات میں بھی بڑی تبدیلی کا اشارہ ملا ہے۔

سابق گورنر اینڈریو کوومو کے خلاف 33 سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ ظہران ممدانی کی حیرت انگیز طور پر مضبوط کارکردگی واضح کرتی ہے کہ اسرائیل کے خلاف موقف اختیار کرنا اب ڈیموکریٹک پرائمری میں نااہلی کا سبب نہیں ہو گا۔

ریاستی اسمبلی کے رکن ظہران ممدانی نے اسرائیل کے یہودی ریاست کے طور پر وجود کے حق کی حمایت اور ’عالمی انتفادہ‘ کی اصطلاح کی مذمت کرنے سے انکار کیا تھا۔

انہوں نے بائیکاٹ اور دیگر طریقوں سے اسرائیل پر معاشی دباؤ ڈالنے کی منظم کوششوں کی بھی حمایت کی تھی۔

اس کے باوجود انہوں نے اسرائیل سے باہر سب سے زیادہ یہودی آبادی والے شہر میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس وقت انہیں بہت سے یہودی ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔

اے پی نیوز کے مطابق ظہران ممدانی کی کامیابی سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے بہت سے امریکی یہودیوں کی نظریاتی تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے۔

ظہران ممدانی نے فتح کے بعد اپنی تقریر میں کہا کہ وہ اپنے نظریات نہیں بدلیں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

یہودیوں سمیت بہت سے ڈیموکریٹک ووٹرز نے جنگ میں اسرائیل کے طرزعمل پر مایوسی کا اظہار کیا اور وہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔

یہ خاص طور پر نوجوان، ترقی پسند ووٹرز کے سامنے ایک نئی حقیقت ہے کہ بہت سے افراد نے اس مقبولِ عام تصور کو مسترد کر دیا ہے کہ اسرائیل مخالف جذبات لازمی طور پر یہود دشمنی کی علامت ہوتے ہیں۔

ظہور ممدانی کے سیاسی ظہور نے کچھ افراد کی حفاظت سے متعلق نئے خدشات کو بھی جنم دیا ہے اور یہ ایک ایسے شہر میں ہوا ہے جہاں یہودیوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ برس نیویارک میں نصف سے زیادہ نفرت انگیز جرائم کا نشانہ یہودی بنے تھے۔

بروکلین میں کانگریگیشن بِنائی جیکب کے رِبی شمعون ہیچ نے کہا کہ ’یقینی طور پر لوگ فکرمند ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں انہوں نے بعض ایسے مقررین کو سنا ہے جنہیں امید ہے کہ نومبر کے عام انتخابات میں ظہران ممدانی کو مئیر ایرک ایڈمز کے مقابلے میں شکست ہو جائے گی۔ ایرک ایڈمز آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔‘

شمعون ہیچ نے کہا کہ ’میرے خیال میں ہر ایک اَپ سیٹنگ الیکشن کی طرح یہ لوگوں کے لیے ایک ویک اپ کال ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ وہ ہمارے اگلے مئیر منتخب نہیں ہو سکیں گے بلکہ ان کی وجہ سے یہودی شہریوں اور دیگر میں مزید جڑت پیدا ہو جائےگی۔‘

نیو یارک کے ڈیموکریٹک سیاسی حکمت عملی کے ماہر ہانک شینکوف نے اسے مزید دو ٹوک الفاظ میں پیش کیا اور شہر میں دیرینہ یہودی اثر و رسوخ میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

گزشتہ برس نیویارک میں نصف سے زیادہ نفرت انگیز جرائم کا نشانہ یہودی بنے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’یہ یہودی نیویارک کا خاتمہ ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں۔ نیویارک قومی جمہوری سیاست کے لیے ایک پیٹری ڈش ہے اور جو کچھ یہاں ہوا، وہ ملک بھر کے شہروں میں ہونے کا امکان ہے۔‘

ظہران ممدانی کے حریف سابق گورنر اینڈریو کوومو نے یہود دشمنی اور اسرائیل کی حمایت کو مہم کا ’سب سے اہم مسئلہ‘ قرار دیا تھا۔

ظہران ممدانی کے حامیوں نے اینڈریو کوومو پر اس معاملے کو ہتھیار بنانے کی کوشش کرنے کا تسلسل کے الزام عائد کیا ہے۔

ظہران ممدانی کے کچھ حامیوں نے ووٹرز کی جانب سے اینڈریو کوومو کی اس دلیل کو مسترد کیے جانے کا اشارہ دیا ہے کہ فلسطینیوں کے حامی خیالات کے حامل ایک سوشلسٹ رہنما نیویارک کی یہودی برادری کے لیے خطرہ ہیں۔

35 سالہ آیانا لیونگ کناؤر یہودی ہیں اور وہ ظہران ممدانی کی حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہندگان نے ’نیو یارک کے باشندوں کی نمائندگی کی جن میں سے بہت سے یہودی ہیں، ہمیں تقسیم کے بجائے شہر کو سستا رکھنے زیادہ فکر ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم میں سے بہت سے افراد ہماری تاریخ کو ہمارے خلاف ہتھیار بنانے کا جرم کرتے ہیں۔ پوری دنیا میں یہودیوں کو اپنی حفاظت کے بارے کافی خوف لاحق ہے لیکن نیویارک میں یہودی مجموعی طور پر محفوظ ہیں۔‘

ظہران ممدانی نے متعدد مرتبہ یہود دشمنی کے خلاف لڑنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایک صیہونی مخالف، ترقی پسند گروپ جیوش وائس فار پیس ایکشن کے پولیٹیکل ڈائریکٹر بیتھ ملر نے کہا کہ ’ظہران ممدانی درحقیقت بہت سارے یہودی ووٹروں میں کافی مقبول تھے۔‘

ظہران ممدانی نے متعدد مرتبہ یہود دشمنی کے خلاف لڑنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔

انہوں نے ’دی لیٹ شو وإد سٹیفن کولبرٹ‘ میں ایک اور امیدوار برینڈ لینڈر کے ساتھ شرکت کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اینٹی ہیٹ کرائم پروگرامنگ کے لیے فنڈنگ میں 800 فیصد اضافہ کریں گے۔

لیکن ان کے بعض تبصرے یہودی گروپوں اور عہدے داروں کی ناراضی کا سبب بھی بنے ہیں۔ خاص طور پر جب انہوں نے مظاہروں میں نعرے کے طور پر استعمال ہونے والی اصطلاح ’گلوبل انتفادہ‘ کی مذمت کرنے سے انکار کیا تھا۔

بہت سے یہودی اس نعرے کو اسرائیلی عوام کے خلاف تشدد کو ہوا دینے کے مترادف سمجھتے ہیں۔

ظہران ممدانی نے کہا تھا کہ ان کے مئیر بننے کے بعد اگر نیتین یاہو نیو یارک میں داخل ہوئے تو وہ انہیں گرفتار کریں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ظہران ممدانی نے ایک پاڈکاسٹ میں کہا تھا کہ ’اس اصطلاح کا مطلب فلسطینی انسانی حقوق کے لیے کھڑے ہونے کے لیے برابری اور ان کے برابر انسانی حقوق تسلیم کرنے کی شدید خواہش ہے۔

اس کے علاوہ ظہران ممدانی اسرائیل کی مصنوعات کے بائیکاٹ، ڈی انویسٹمنٹ اور پابندیاں عائد کرنے کے مطالبوں پر مبنی مہمات کا حصہ بھی رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مئیر بننے کی صورت میں اگر نیتین یاہو نیو یارک میں داخل ہوئے تو وہ انہیں گرفتار کریں گے۔

ظہران ممدانی نے فتح کے بعد اپنی تقریر میں کہا کہ وہ اپنے نظریات نہیں بدلیں گے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ خود سے اختلاف کرنے والے افراد کے نقطہ ہائے نظر کو مزید سمجھنے اور اختلافی امور گہرائی سے سوچ بچار کی کوشش کریں گے۔

 


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts