ٹوپاک شکور: امریکی ریپر جن کا قتل 27 سال بعد بھی سازشی نظریات اور افواہوں کا مرکز ہے

امریکی پولیس نے 1996 میں امریکی ریپر توپاک شکور کے قتل کے الزام میں ایک مافیا گینگ کے سابق سرغنہ کو گرفتار کیا ہے۔ امریکی ریپر توپاک شکور کے قتل کا معاملہ گذشتہ 27 سال سے چل رہا تھا اور آج بھی توپاک کے قتل میں ہونے والی پیش رفت نے امریکی عوام کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔
توپاک
Getty Images

امریکہ میں پولیس نے 1996 میں امریکی ریپر ٹوپاک شکور کے قتل کے الزام میں ایک مافیا گینگ کے سابق سرغنہ کو گرفتار کیا ہے۔ ٹوپاک شکور کے قتل کا معاملہ گذشتہ 27 سال سے چل رہا تھا اور آج بھی اُن کے قتل میں ہونے والی پیش رفت نے امریکی عوام کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔

نیویارک میں پیدا ہونے والے ہپ ہاپ لیجنڈ ٹوپاک شکور کو لاس ویگاس میں 25 سال کی عمر میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

گذشتہ جمعہ کو نیواڈا کی گرینڈ جیوری نے مافیا گینگ کے سابق سرغنہ 60 سالہ ڈیوین ڈیوس (کیفے ڈی) پر قتل کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیوین ڈیوس نے ٹوپاک کو فائرنگ کر کے قتل کا منصوبہ اس وقت بنایا تھا جب اُن کے بھتیجے کی ایک کیسینو (جوا خانہ) میں ٹوپاک کے ساتھ لڑائی ہوئی تھی۔

پولیس نے ڈیوین ڈیوس کو جمعہ کی علی الصبح لاس ویگاس میں ان کے گھر کے قریب سے گرفتار کیا ہے پولیس نے ان کی گرفتاری کے وقت کی تصویر بھی جاری کی ہے۔

عدالت میں سرکاری وکیل مارک ڈیا جیاکومو نے ملزم ڈیوین ڈیوس کو لاس ویگاس کے ایک مقامی جرائم پیشہ گینگ کا سابق رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ہی ٹوپاک شکور کی ’موت کا حکم دیا۔‘ آئندہ چند روز میں مزید کارروائی کے لیے ڈیوس کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’بالآخر پولیس کی 27 سالہ محنت اور مسلسل جدوجہد کا نتیجہ نکل آیا ہے۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ سات ستمبر 1996 کو ٹوپاک شکور کو گولیاں مارے جانے سے کچھ دیر قبل ملزم کے بھتیجے اور ٹوپاک کے درمیان ایک کسینو میں لڑائی ہوئی تھی۔

پولیس اہلکار نے نامہ نگاروں کو ہوٹل میں ہونے والی لڑائی کی سکیورٹی کیمرے کی فوٹیج بھی دکھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لڑائی ٹوپاک پر فائرنگ اور ان کی موت کی وجہ بنی۔

ٹوپاک کو اس وقت گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا جب ان کی گاڑی سڑک پر ریڈ سگنل پر رُکی ہوئی تھی۔

لاس اینجلس کے ایک ریٹائرڈ پولیس ڈیٹیکٹو (جاسوس) گریگ کیڈنگ نے شکور کے قتل کی تحقیقات میں برسوں گزارے ہیں۔ انھوں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ ملزم ڈیوس کی گرفتاری پر حیران نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’اس کیس میں ڈیوس کے علاوہ براہ راست سازش کرنے والے یا اس میں حصہ لینے والے دیگر سب افراد مر چکے ہیں۔ وہ آخری زندہ ملزم ہے۔‘

توپاک
Getty Images

ٹوپاک شکور کون تھے؟

ریپر ٹوپاک شکور کو مرے ہوئے تقریباً تین دہائیاں ہو چکی ہیں۔ ان کی موت 25 سال کی عمر میں 13 ستمبر 1996 کو لاس ویگاس میں ہوئی تھی۔

گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بھی ان کے مداح اور پرستار اس امریکی ہپ ہاپ لیجنڈ کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔

ٹوپاک شکور نیو یارک کے علاقے ایسٹ ہارلم میں پیدا ہوئے۔ تھے انھوں نے اپنی پہلی میوزک البم سنہ 1991 میں ’ٹو پاکلپسے ناؤ‘ کے نام سے ریلیز کی تھی۔

اس پہلی میوزک البم کے متعدد گانے میوزک چارٹس پر بہت مقبول ہوئے تھے جن میں ’کیلیفورنیا لوو‘، ’آل آئیز آن می‘ وغیرہ شامل ہیں۔

ان کی موسیقی اکثر عدم مساوات جیسے سماجی مسائل کے موضوعات پر مبنی تھی اور موسیقی کی دنیا میں ان کا کام ان کی موت کے بعد بھی زندہ رہا ہے۔

سنہ 2004 میں ان کی موت کے بعد جاری ہونے والے ایک گانے ’گھیٹو گاسپل‘ یو کے سنگلز چارٹس میں سرفہرست تھا۔

ٹوپاک نے دنیا بھر میں 75 ملین سے زیادہ ریکارڈ فروخت کیے ہیں اور سنہ 2017 میں انھیں ’راک اینڈ رول ہال آف فیم‘ میں شامل کیا گیا تھا۔

اس سال کے شروع میں انھیں ہالی ووڈ واک آف فیم میں شامل کیا گیا ہے۔ وہ صرف ان 12 ریپ فنکاروں میں سے ایک تھے جنھیں اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

موت سے متعلق سازشی نظریے اور افواہیں

توپاک
Getty Images

ان کی موت سے متعلق بہت سے سوالات ہیں جو کئی دہائیوں سے بہت سے لوگ پوچھ رہے ہیں۔

گذشہ 27 برسوں میں اس بارے میں لاتعداد افواہیں پھیلی ہیں کہ اصل میں لاوپاک کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ ان افواہوں میں کچھ ایسے دعوے بھی شامل ہیں کہ انھوں نے اپنی موت کا ڈرامہ رچایا اور وہ خفیہ طور پر کسی دوسرے ملک میں چھپے ہوئے ہیں۔

ان کے کچھ مداحوں نے ان کے گیتوں کے بول کا حوالہ دیتے ہوئے یہاں تک کہا کہ انھوں نے اس متعلق اشارے اپنے گانوں میں بھی دیے تھے اور ان کا گانا ’آن لائف گوز آن‘ میں انھوں نے اپنے جنازے کے متعلق ہی ریپ کیا تھا۔

ان کے گانے ’آئی آنٹ میڈ ایٹ چا‘ اور ’آل آئیز آن می‘ان کی موت کے دو دن بعد ریلیز ہوئے تھے۔

اس گانے کی ویڈیو میں بھی انھیں ایک تقریب میں ایک دوست سے جھگڑا کر کے نکلنے کے بعد گولی مارتے دکھایا گیا تھا۔ چند افراد کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ حقیقت میں ان کے قتل کے واقعے کے بہت قریب تر ہے۔

گذشتہ برسوں کے دوران بہت سے لوگوں نے انھیں مختلف مقامات پر دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہاں تک کہ 2012 میں کِم کارڈیشیئن نے بھی کہا تھا کہ شاید انھوں نے ٹوپاک کو دیکھا ہے۔

ایسی فلمیں اور ڈاکیومنٹریز بھی بنی ہیں جن میں نہ صرف ان کے میوزک کے موسیقی پر اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے، بلکہ ان قاتلانہ حملے کی رات کیا ہوا تھا اس بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔

سنہ 2017 میں ’سوج نائٹ‘ نامی وہ شخص، جو فائرنگ والی رات ٹوپاک کی ساتھ تھا، نے ایک دستاویزی فلم میں دعویٰ کیا تھا کہ شاید ٹوپاک اب بھی زندہ ہے۔

جیل سے انٹرویو کے دوران سوج ٹائٹ نے سوال کیا تھا کہ ’کیا واقعی ٹوپاک مر چکا ہے۔۔۔‘

ان کی موت سے متعلق سازشی نظریات، اسرار اور افواہیں وہ وجوہات ہیں جن کے باعث اُن کا نام آج بھی زندہ ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں کے لیے ٹوپاک کی موت کے بعد یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر وہ زندہ ہوتے تو ان کا کیرئیر کتنا کامیاب ہوتا۔

ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ انھوں نے کہا تھا کہ ’میرے پاس وقت بہت کم ہے اور مجھے بہت سا کام کرنا ہے۔‘

ٹوپاک کی موسیقی اور شخصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انھیں آج تک کا سب سے بااثر اور کامیاب ریپر سمجھا جاتا ہے جنھوں نے مغرب میں ہیپ ہاپ کلچر اور ریپ موسیقی پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔

مشہور امریکی ریپر ففٹی سینٹ نے کہا تھا کہ ’ہر وہ ریپر جو نوے کی دہائی میں پروان چڑھا ہے، اس کا کریئر کہیں نہ کہیں ٹوپاک کا مرہون منت ہے۔ اس نے یقیناً اپنا ایک انداز اپنایا تھا اور وہ اس سے پہلے آنے والے ریپرز سے بہت مختلف تھا۔‘

کینڈرک لامار کا کہنا تھا کہ ان کا کیرئیر بھی توپاک کے کام سے ’متاثر‘ ہے۔

ہیپ ہاپ مؤرخ کیون پاؤل کے مطابق ’گذشہ 50 برسوں میں وہ سب سے اہم اور نمایاں ہیپ ہاپ آئیکون تھا۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.