بزرگ شہریوں کے ساتھ ساتھ اب ’بزرگ درختوں‘ کو بھی پینشن ملے گی

ریاست ہریانہ کے محکمہ جنگلات کے ایک سنئر اہلکار نے بتایا کہ اس سکیم میں اُن درختوں کو شامل کیا جائے گا، جن کی عمر کم از کم 75 سال ہے۔
انڈیا
Getty Images

آپ نے اکثر یہ تو سُنا ہی ہو گا کہ بزرگوں یا ملازمت سے ریٹائر ہونے والوں کو پینشن دی جاتی ہے لیکن کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ پرانے یا بزرگ درخت کو بھی پینشن دی جا رہی ہے؟

یہ پڑھ اور سُن کر آپ یقینا حیران ہوں گے لیکن اب انڈین پنجاب کی ہمسایہ ریاست ہریانہ کی حکومت 75 سال سے زیادہ عمر کے درختوں کے لیے پنشن سکیم لے کر آئی ہے۔

اس سکیم کا نام ’پران وایو دیوتا یوجنا‘ ہے اور اس کا مقصد درختوں کی دیکھ بھال کرنا ہے۔

ریاست ہریانہ کے محکمہ جنگلات کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ اس سکیم میں اُن درختوں کو شامل کیا جائے گا، جن کی عمر کم از کم 75 سال ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’اگر کسی ادارے، پنچایت یا کسی اور جگہ پر کوئی درخت موجود ہے، جس کی عمر 75 سال سے زیادہ ہے تو ہریانہ حکومت کی جانب سے دو ہزار 750روپے ماہانہ پینشن دینے کی سکیم نافذ کی گئی ہے۔‘

انڈیا، درخت
Getty Images

پینشن کن درختوں کو ملے گی

ہریانہ میں ایسے درختوں کی تعداد کے بارے میں جاننے کے لیے ایک سروے کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ متعلقہ لوگوں سے بھی درخواستیں مانگی گئی تھیں جن کی زمین پر ایسے درخت ہیں اور وہ ان کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

جئے کمار کے مطابق ’ریاست میں تین ہزار 810 ایسے درختوں کے لیے پینشن جاری کرنے کی درخواستیں دی گئیں، جن میں سے 112 کو پینشن کے لیے منتخب کیا گیا۔‘

ان درختوں میں مذہبی اہمیت کے حامل درخت بھی شامل ہیں۔

جئے کمار کا کہنا ہے کہ ’اس سکیم کا فائدہ یہ ہے کہ جب متعلقہ لوگوں کو حکومت کی طرف سے کچھ مالی مدد مل جائے گی تو وہ ان درختوں کی اور بھی بہتر انداز میں دیکھ بھال کر سکیں گے۔‘

عمر کی تصدیق

انتظامیہ کے مطابق درختوں کی عمر کی تصدیق کے لیے گاؤں کے بزرگوں، اور سرپنچوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کے علاوہ محکمہ جنگلات کی بھی مدد لی گئی۔

جئے کمار کہتے ہیں کہ ’ہمارے لیے، یہ درخت ہمارے بزرگوں کی طرح ہیں۔ ہمارے گاؤں کا ایک درخت تقسیم ہند (انڈیا پاکستان کی علیحدگی 1947) سے پہلے کا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہم سنتے تھے کہ دوسرے مُلکوں میں 500 سال پرانا درخت ہے، اب ہم اپنے ملک میں بھی ایسا ہی دیکھیں گے اور کہہ بھی سکیں گے کہ انڈیا میں بھی اتنے ہی پرانے درخت ہیں، ان بزرگ درختوں کو بچایا جانا چاہیے، یہ ہمارا فخر ہیں۔‘

پنچایتوں کو جب اس سرکاری سکیم کے بارے میں پتا چلا تو جہاں انھوں نے درختوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اپنے سر لی تو وہیں درختوں کی دیکھ بھال کے لیے چبوترے بنانے کا کام شروع کر دیا۔

گاؤں کے ایک پنچایت ممبر نے بتایا کہ ان کے گاؤں میں تقریباً پانچ درخت ہیں جنھیں اس سکیم میں شامل کیا گیا۔

’رقم میں اضافہ ہونا چاہیے‘

پنچایتوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو آگے بڑھ کر پینشن کی رقم میں اضافہ کرنا چاہیے۔

گاؤں رمبا کے پنچایت ممبر گرپریت سنگھ کا کہنا ہے کہ آزادی کے بعد سے ان کے گاؤں میں ایک درخت لگا ہوا ہے اور گاؤں والے ان درختوں کا بہت احترام کرتے ہیں۔

'وہ بتاتے ہیں کہ ’جب بھی کوئی تہوار ہوتا ہے، گاؤں والے بھی چراغ جلاتے ہیں اور ان درختوں کی پوجا کرتے ہیں۔‘

محکمہ جنگلات کے عہدیدار جئے کمار نے کہا کہ پرانے درخت مشترکہ ورثے کا حصہ ہیں اور زندگی کے لیے آکسیجن کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔

’اس طرح کے درخت انسانی زندگی اور ماحول کے لئے بہت اہم ہیں، ان کی حفاظت کی ضرورت ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.