پشاور۔ 24 دسمبر (اے پی پی):خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے امور ضم اضلاع،صنعت وحرفت اور فنی تعلیم ڈاکٹر عامر عبداللہ کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں ضم اضلاع کی تعمیر وترقی کیلئے صوبائی حکومت اور ورلڈ بنک کے اشتراک سے جاری بڑے ترقیاتی منصوبے خیبر پختونخوا رورل انوسٹمنٹ اینڈ انسٹی ٹیوشنل سپورٹ پروگرام کے منصوبوں کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں سیکریٹری محکمہ صنعت وحرفت سید ذوالفقار علی شاہ کے علاوہ سپیشل سیکریٹری محکمہ داخلہ و قبائلی امورمحمدزبیر،محکمہ ہائےزراعت،آبنوشی،آبپاشی،مواصلات وتعمیرات،منصوبہ بندی و ترقیات اور بلدیات ودیہی ترقی کے افسران،منصوبے کے حکام اور ورلڈ بنک کے نمائندے نے شرکت کی۔
اجلاس میں صوبائی وزیر کو ضم اضلاع میں دیہی اور ادارہ جاتی ترقی، سرکاری ڈھانچے ودیگر شعبوں کے فروغ کیلئے شروع کردہ مذکورہ پروگرام کے مجموعی خاکے،شامل کئے گئے شعبوں کے ترقیاتی منصوبوں و دیگر عوامل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔نگران وزیر کو بتایا گیا کہ مذکورہ پروگرام 2023 سے لیکر 2031 تک 8 سالوں پر مشتمل ایک میگا منصوبہ ہے جس سے قبائلی علاقوں کے 8ضم اضلاع اور 6 فرنٹیئر ریجنز کے تقریبا پچاس لاکھ عوام مستفید ہونگے۔اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ صوبائی حکومت اور ورلڈ بنک کے باہمی تعاون کے اس منصوبے کی لاگت میں گیارہ کروڑ ڈالر(اکتیس ارب روپے) صوبائی حکومت جبکہ تیس کروڑ ڈالر(پچاسی ارب روپے) ورلڈ بینک کا حصہ شامل ہے۔اسی طرح اس پروگرام میں ضم اضلاع کی دیہی ترقی،وہاں پرادارہ جاتی ڈھانچے کا فروغ اور زندگی کے دیگر مختلف شعبوں سے وابستہ ترقیاتی منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے نگران وزیر نے کہا کہ مذکورہ ترقیاتی پروگرام کے تحت قبائلی علاقوں میں زرعی شعبے کی ترقی کیلئے متعلقہ مشینری کی فراہمی میں ہر لحاظ سے شفافیت کا خیال رکھا جائے تاکہ حقدار افراد اس سہولت سے مستفید ہوسکیں۔انھوں نے کہا کہ جن زمینداروں کو مذکورہ زرعی مشینری فراہم کی جاتی ہو ان کا مکمل بائیو ڈیٹا اور ویری فیکیشن،نادرا کوائف،ذاتی نمبر اور دیگر ضروری تفصیلات دستیاب ہونے چاہئیں۔نگران وزیر نے اس حوالے سے مذکورہ تفصیلات انھیں بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی۔انھوں نے کہا کہ پروگرام کے تحت دیہی مسائل سے آگاہی کیلئے ازسر نو سروے کے بجائے پہلے سے موجود جامع تحقیقی سروے رپورٹ کا ڈیٹا استعمال میں لایا جائے جس میں ضم اضلاع کے تمام علاقوں سے متعلق مفصل ڈیٹا حاصل کیا جاچکاہے۔ نگران وزیر نے مزید کہا کہ ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے اضلاع میں مینجمنٹ اور ڈویلپمنٹ کے سلسلے میں درکار ذمہ داریاں ان اضلاع میں موجود متعلقہ شعبے کے موجود عملے سے حاصل کی جائیں۔انھوں نے منصوبے کو خصوصی پراجیکٹ مینجمنٹ ٹول کے ذریعے چلانے پر زور دیا جبکہ محکمہ آبپاشی کے تحت منصوبے میں شامل نئے تجویز کردہ چھوٹے ڈیموں کا پی سی ون انھیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔