ہم امریکی بنکر بسٹر بموں اور ایران کے فردو جوہری پلانٹ کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

image
اگر امریکہ اسرائیل کے ایران پر حملے کی براہ راست حمایت کا فیصلہ کرے تو اس کے پاس ایک آپشن اسرائیل کو ’بنکر بسٹر‘ بم فراہم کرنے کا ہو سکتا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا  ہے کہ ان بنکر بسٹر بموں سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ ایران کے پہاڑوں کے اندر گہرائی میں قائم کردہ فردو نیوکلیر فیول اِنرچمنٹ پلانٹ کو غیرمعمولی طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اس طرح کا بم کسی امریکی طیارے سے ہی گرانا پڑے گا جس کے اثرات وسیع تر ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جوہری پروگرام پر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطلوبہ مذاکرات میں ایران کے شامل ہونے کا کوئی بھی ممکنہ موقع بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

اسرائیلی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے پاس فردو پر حملہ کرنے کے اور بھی آپشنز موجود ہیں کیونکہ وہ ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔

لیکن زمین پر کسی کمانڈو حملے یا ایٹمی حملے کے علاوہ بنکر بسٹر بم سب سے زیادہ ممکنہ آپشن لگتا ہے۔

بنکر بسٹر بم کیا ہے؟

’بنکر بسٹر‘ ایک وسیع اصطلاح ہے جو ان بموں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو پھٹنے سے پہلے زمین کی سطح کے نیچے گہرائی میں گُھسنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ یہ امریکی ہتھیاروں میں جدید ترین GBU-57 A/B انتہائی طاقتور آرڈیننس پینیٹریٹر بم شمار ہوتے ہیں۔

امریکی فضائیہ کے مطابق درستی سے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے تقریباً 13 ہزار 600 کلوگرام کے اس بم کو گہرائی میں موجود سخت بنکروں اور سرنگوں پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بم پھٹنے سے قبل سطح سے تقریباً 200 فٹ نیچے گُھس سکتا ہے اور ان بموں کو یکے بعد دیگرے گرایا جا سکتا ہے۔ یوں ہر ایک کے بعد ہونے والے دوسرے دھماکے کے ساتھ ان کے ذریعے مؤثر طریقے سے گہرائی میں ڈرلنگ کی جا سکتی ہے۔

فردو پلانٹ نطنز سے چھوٹا ہے اور یہ ایران کے شہر قُم کے قریبی پہاڑوں میں بنایا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بنکر بسٹر بم میں روایتی وارہیڈ ہوتا ہے لیکن بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی(آئی این ای اے) نے تصدیق کی ہے کہ ایران فردو میں انتہائی افزودہ یورینیم تیار کر رہا ہے جس سے اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ اگر GBU-57 A/B کو اس پلانٹ کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تو اس علاقے میں جوہری مواد چھوڑا جا سکتا ہے۔

تاہم آئی این ای اے نے کہا ہے کہ ایک اور ایرانی جوہری سائٹ نطنز میں واقع سینٹری فیوج سائٹ پر اسرائیلی حملوں سے صرف اس خاص مقام میں ہی آلودگی ہوئی ہے، آس پاس کے علاقوں میں یہ نہیں پھیلی۔

فردو کتنا مشکل ہدف ہے؟

فردو میں نطنز کے بعد ایران کی جوہری افزدوگی کا دوسرا بڑا پلانٹ ہے۔ اسرائیلی فضائی حملوں میں بظاہر نطنز کے زیرزمین اِنرِچمنٹ ہال کو نقصان پہنچا اور نہ ہی اسرائیل نے ان سرنگوں کو نشانہ بنایا ہے جو ایرانیوں نے فردو کے قریب زیرزمین بنائی ہیں۔

فردو پلانٹ نطنز سے چھوٹا ہے اور یہ ایران کے دارالحکومت تہران کے لگ بھگ 95 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع قُم شہر قریبی پہاڑوں میں بنایا گیا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے فردو کے پلانٹ کی تعمیر سنہ 2006 میں شروع ہوئی تھی اور پہلی مرتبہ اس نے سنہ 2009 میں کام کا آغاز کیا تھا۔ یہ وہی برس ہے جب ایران نے اس کی موجودگی کو عوامی سطح پر تسلیم کیا تھا۔

یہ پلانٹ چٹانوں اور مٹی کے نیچے لگ بھگ 80 میٹر گہرائی میں واقع ہے اور مبینہ طور پر اس کی حفاظت زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایرانی اور روسی میزائل سسٹم کر رہے ہیں۔

اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ ایران کے میزائل اور جوہری پروگرام کا خاتمہ چاہتے ہیں کیونکہ وہ اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ ہیں۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ فردو پلانٹ ایران کے اسی پروگرام کا حصہ ہے۔

اسرائیلی فضائی حملوں میں نطنز کے زیرزمین اِنرِچمنٹ ہال کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات نہیں ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل کے امریکہ میں سفیر ییشل لیٹر نے جمعے کو فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ آپریشن اس وقت مکمل ہو گا جب فردو کا خاتمہ ہو گا۔‘

امریکہ کو جنگ میں کودنے کی ضرورت کیوں؟

ویسے تو بنکر بسٹر بم GBU-57 A/B کسی بھی ایسے طیارے سے گرائے جا سکتے ہیں جو ان کا وزن اٹھا سکتا ہوں لیکن اس وقت اس کے لیے موزوں بی-ٹو سٹلیتھ بمبار طیارہ امریکہ ہی کے پاس ہے۔

بی-  2نارتھراپ گرومن نے بنایا ہے اور اسے صرف امریکی ایئرفورس ہی اڑا سکتی ہے۔

یہ طیارہ بنانے والوں کا کہنا ہے کہ یہ 18 ہزار کلوگرام وزن لے جا سکتے ہیں تاہم امریکی ایئرفورس نے کہا ہے کہ انہوں نے بی-  2پر دو بنکر بسٹر GBU-57 A/B لگا کر کامیاب  تجربہ کیا ہے جن کا مجموعی وزن لگ بھگ 27 ہزار 200 کلو گرام تھا۔

بی-2 بمبار طیارے دوبارہ ایندھن بھرے بغیر 11 ہزار کلومیٹر جبکہ ایک مرتبہ ایندھن لینے کے بعد یہ 18 ہزار 500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتے ہیں۔

نارتھراپ گرومن کے مطابق یہ بمبار طیارے محض چند گھنٹے میں دنیا میں کسی بھی مقام تک پہنچ سکتے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

نارتھراپ گرومن کے مطابق یہ بمبار طیارے محض چند گھنٹے میں دنیا میں کسی بھی مقام تک پہنچ سکتے ہیں۔

کینیڈا میں جی سیون ممالک کے اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس جنگ میں کودنے سے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس بارے بات نہیں کرنا چاہتا۔‘

 


News Source   News Source Text

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.