فاطمہ وٹ بریڈ: وہ بچی جسے پیدا ہونے کے بعد ’مرنے کے لیے‘ چھوڑ دیا گیا، عالمی جیولن چیمپیئن کیسے بنیں؟

آپ شاید فاطمہ وٹ برڈ کو جیولن پھینکنے والی، اولمپک میڈلسٹ، چیمپئن اور سابق عالمی ریکارڈ ہولڈر کے طور پر جانتے ہوں گے لیکن ان کی زندگی مصائب اور تنہائی سے لے کر مسلسل کوشش اور اعلیٰ مقام پانے تک کی ایک طویل داستان ہے۔
whitbread
Getty Images

سنہ 1961 میں شمالی لندن میں، غریب لوگوں کے لیے میونسپل اپارٹمنٹس میں سے ایک میں ایک بچی کی پیدائش ہوئی جو لگاتار کئی دن تک روتی رہی۔

اس دوران ایک پڑوسی نے کسی کو اپارٹمنٹ میں داخل یا باہر نکلتے نہیں دیکھا یا بچے کو پرسکون کرنے کی کوشش کرتے نہیں سنا۔ انھوں نے پولیس کو فون کر دیا، جب پولیس وہاں پہنچی تو انھوں نے تین ماہ کی اس بچی کو مکمل طور پر اکیلا، بھوک سے بلکتا ہوا، گندگی میں اٹا ہوا اور شدید بیمار پایا۔

فاطمہ وِٹ بریڈ کہتی ہیں کہ ’مجھے لاوارث کر دیا گیا تھا، کچھ کہتے ہیں کہ مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔‘

آپ شاید فاطمہ وٹ بریڈ کو جیولن پھینکنے والی، اولمپک میڈلسٹ، چیمپیئن اور سابق عالمی ریکارڈ ہولڈر کے طور پر جانتے ہوں گے لیکن ان کی زندگی مصائب اور تنہائی سے لے کر مسلسل کوشش اور اعلیٰ مقام پانے تک کی ایک طویل داستان ہے۔

28 اگست 1986 کو سٹٹ گارٹ کے برساتی موسم میں یورپی جیولین چیمپئن شپ منعقد ہو رہی تھی۔ فائنل راؤنڈ میں پہنچنے کے لیے 62 میٹر سے زیادہ کا تھرو کرنا تھا۔ وٹ بریڈ کا ہدف پہلی تھرو پر ہی مقابلہ ختم کرنا اور فائنل راؤنڈ کے لیے اپنی توانائی بچانا تھا۔

ٹورنامنٹ کی فوٹیج میں وہ سفید برطانوی شرٹ اور 310 نمبر والی شارٹس میں تھوڑا سا آگے پیچھے چلیں، دائیں ہاتھ میں جیولن پکڑی اور پھر اپنی بائیں ٹانگ پر کھڑے ہو کر انھوں نے گیارہ قدم لے کر جیولن پھینک دیا۔ انھوں نے اپنی سوانح عمری میں لکھا کہ اس وقت ان کے ہاتھ سے جیولن راکٹ کی طرح چھوٹا۔

اس وقت وٹ بریڈ کو معلوم تھا کہ انھوں نے ایک اچھا تھرو پھینکا ہے۔ جیولن آگے سے آگے جا رہا تھا اور جیسے ہی یہ لینڈ ہوا تو وٹ بریڈ نے فتح میں اپنے بندھے ہاتھ اٹھا دیے۔

اس وقت ٹیلی ویژن پر کمنٹری کرنے والے نے کہا کہ ’میرے خیال میں ریکارڈ ٹوٹ گیا۔‘ نہ صرف ان مقابلوں کا بلکہ عالمی ریکارڈ بھی ٹوٹ چکا تھا۔

وٹ بریڈ نے 77 میٹر اور 44 سینٹی میٹر دور جیولن پھینکا تھا جس نے دو میٹر اور چار سینٹی میٹر کے فرق سے سابقہ ریکارڈ توڑ دیا تھا۔

وہ 76 میٹر سے زیادہ دور جیولن پھینکنے والی پہلی خاتون تھیں، یہ ایک ایسا کارنامہ تھا جو یقیناً ناقابلِ یقین تھا۔

اگلے دن، فائنل راؤنڈ میں وٹ بریڈ نے کندھے کی چوٹ کے باوجود اپنا پہلا طلائی تمغہ جیتا اور تاریخ کی دوسری سب سے طویل ترین تھرو پھینک کر کامیابی حاصل کی۔

whitbread
Getty Images

بچپن کے جذبات کی دنیا

پولیس کو کال کرنے اور اپارٹمنٹ سے بچانے کے بعد یہ نوزائیدہ بچی کئی روز تک ہسپتال میں داخل رہی تھی۔

جب اسے وہاں سے ڈسچارج کیا گیا تو عدالت نے فاطمہ کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ وہ چودہ سال تک چائلڈ پروٹیکشن کی سہولت میں رہیں۔

وٹ بریڈ جو اب 62 سال کی ہیں، نے بی بی سی سپورٹس کو بتایا کہ ’میرے لیے وہ دن اداس کر دینے والے تھے جس میں مستقل اکیلے پن اور صدمے کا احساس تھا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرا کوئی باپ، ماں ہے یا کوئی ہے جو سالگرہ یا کرسمس جیسے خاص موقعوں پر مجھ سے ملنے آئے۔ کوئی پیغام، کوئی کارڈ کچھ نہیں۔

’مجھے یاد ہے کہ ہم پارکنگ لاٹ کی طرف کھیلتے تھے اور جب بھی کوئی پارکنگ لاٹ میں آتا تو میں اپنے آپ سے کہا کرتی کہ کیا یہ میری ماں ہے جو مجھے لینے آئی ہے؟‘

وہ صرف پانچ برس کی تھیں جب ان کی ماں انھیں وہاں ملنے آئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’جب میری ماں آئیں تو انھوں نے ایک بار بھی میرے ساتھ نظریں نہیں ملائیں۔ میں پورے راستے روتی رہی کیونکہ میرے لیے اس گھر کو چھوڑنا بہت خوفناک تھا جس میں میں پلی بڑھی۔۔۔ یہ میرے آبائی گھر جیسا تھا۔‘

تاہم اب ان کے نئے گھر میں کسی قسم کا محبت اور پیار نہیں تھا۔ اس کے علاوہ یہاں ان کے لیے خوراک اور کپڑے بھی کافی نہیں تھے۔

’بچے گیراج کے ٹھنڈے اور گندے فرش پر کھیلتے تھے۔ بدتمیزی کی صورت میں سزا دی جاتی تھی اور بستر گیلا کرنے پر ذلیل کیا جاتا تھا۔‘

وقتاً فوقتاً ان کی والدہ وٹ بریڈ کے سوتیلے بہن بھائیوں کو گھوماتی تھیں لیکن وہ فاطمہ کو کبھی اپنے ساتھ نہیں لے کر جاتیں۔

وٹ بریڈ کا کہنا ہے کہ ’اپنے آپ کو بچانے کے لیے میں نے اپنے ارد گرد ایک دیوار سی بنا لی تاکہ کوئی مجھ سے محبت نہ کر سکے اور نہ ہی کسی طرح سے مجھ میں دلچسپی ظاہر کر سکے۔‘

whitbread
Getty Images

کھیل وٹ بریڈ کو ان تمام مشکلات سے دور لے جاتا تھا اور اس نے انھیں مایوسی میں ڈوبنے سے بچا لیا۔

سکول میں انھیں ہر کھیل کی ٹیم کے لیے منتخب کیا جاتا تھا۔

بطور نیٹ بال ٹیم کی کپتان وہ یاد کرتی ہیں کہ ایک میچ میں اپنے ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے وہ بہت شور مچا رہی تھیں اور انھوں نے کئی بار ریفری سے بحث بھی کی۔ ریفری نے انھیں تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انھوں نے دوبارہ ایسا کیا تو انھیں میچ جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس کے کچھ روز بعد وٹ بریڈ ایک جیولن زمین پر پڑا دکھائی دیا۔ انھیں کہا گیا تھا کہ وہ جیولن ٹرینر کے آنے کا انتظار کریں۔ جب وہ ٹرینر پہنچیں تو انھیں معلوم ہوا کہ یہ وہی نیٹ بال ریفری ہیں جنھوں نے وٹ برڈ کو وارننگ دی تھی۔ ان کا نام مارگریٹ وٹ بریڈ تھا۔

تب سے سابق برطانوی کامن ویلتھ گیمز کھلاڑی مارگریٹ بریڈ نے 13 سالہ فاطمہ کو وہ سب کچھ سکھایا، جو انھیں جیولن کے بارے میں جاننے کی ضرورت تھی۔

مارگریٹ کہتی ہیں کہ ’میں دیکھ سکتی تھی کہ اس نوجوان کو بہت نظرانداز کیا گیا تھا۔‘

جب مارگریٹ کو پتا چلا کہ وہ چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں رہتیں ہیں تو انھوں نے وٹ برڈ کو مناسب جوتے اور ایک جیولن خرید کر دیے تاکہ وہ اکیلے تربیت کر سکیں۔

whitbread
Getty Images

ایک دفعہ انھوں نے جیولن گھر کے کمرے کی کھڑکی پر دے مارا جس پر انھیں ایک ماہ تک کھیل سے روکنے کی سزا دی گئی۔

انھوں نے مارگریٹ کو ایک نوٹ لکھا کہ ’معذرت، میں ٹریک پر نہیں آ سکتی، میں نے کھڑکی کا شیشہ توڑ دیا ہے لیکن ایک دن میں دنیا کی بہترین جیولن تھرو کرنے والی بننا چاہوں گی۔‘

فاطمہ کی پرورش مارگریٹ اور اس کے خاندان نے کی۔ بعد میں انھوں نے اپنا آخری نام بدل کر ’وٹ بریڈ‘ رکھ لیا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’بالآخر ہم نے ماں اور بیٹی، کوچ اور کھلاڑی کے طور پر دنیا کو فتح کر لیا۔‘

whitbread
Getty Images

کریئر کا اختتام اور ذاتی چیلنجز

بطور کھلاڑی پیش آنے والی انجریز اور دیگر مسائل کے باعث وہ اتنی کامیابیاں حاصل کرنے میں ناکام رہیں جن کی وہ حقدار تھیں۔

سیول اولمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتنے کے باوجود انھوں نے میدان سے باہر متعدد چیلنجز کا سامنا کیا اور بالآخر انھیں چیمپیئن شپ سے دور ہونا پڑا۔

1988 کے اوائل میں ایک متعدی بیماری میں مبتلا وٹ بریڈ کو اپنی سوانح عمری لکھنے کا مشورہ دیا گیا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میں نے ذہنی طور پر تیار ہونے سے پہلے ہی اپنی زندگی کی کہانی لکھنا شروع کردی تھی۔ مجھے لگتا ہے کہ اس سے میری وہ تلخ یادوں زندہ ہوئیں جنھوں نے بالآخر مجھے ناکام بنا دیا۔‘

بالآخر کندھے کی چوٹ کے ساتھ ساتھ نجی مسائل نے وٹ بریڈ کا ایتھلیٹک کریئر ختم کر دیا۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے مارکیٹنگ اور دنیا بھر میں کوچنگ کا پیشہ اپنائے رکھا۔

وٹ بریڈ اور ان کے شوہر نارمن کا 1998 میں ایک بیٹا پیدا ہوا۔ انھوں نے اس کا نام ریان رکھا۔ ان کا یہ بچہ کئی سالوں کی کوششوں اور متعدد اسقاط حمل کے بعد پیدا ہوا۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میرے بیٹے کی پیدائش میری زندگی کا سب سے بڑا لمحہ تھا۔‘

ان کے بیٹے ریان کا کہنا ہے کہ ’اسی لیے وہ ایک عظیم ماں ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ بچے کو کس چیز کی ضرورت ہے۔‘

وٹ بریڈ اور نارمن کے درمیان علیحدگی ہو گئی تاہم اس کے باوجود وہ ایک دوسرے کے قریب رہے۔ نارمن کی سنہ 2007 میں وفات ہو گئی تھی۔ اس وقت ان کا بیٹا محض نو سال کا تھا۔

whitbread
Getty Images

نارمن کی موت کے بعد ان پر بہت زیادہ قرض آ گیا اور وہ اپنا گھر بیچنے پر مجبور ہو گئیں لیکن ٹی وی شوز میں شرکت کرنے کے باعث ان کی مالی صورتحال بہتر رہی۔

اب 2023 میں وہ یتیم بچوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے اپنی توانائی صرف کر رہی ہے تاکہ ان بچوں پر توجہ دی جا سکے اور ان کی قدر کی جا سکے۔

وٹ بریڈ کہتی ہیں کہ ’کیا یہ سب کرنے سے میرا ماضی بدل جائے گا؟ ہرگز نہیں لیکن میں سمجھتی ہوں کہ آج میرا فرض ہے کہ میں ان بچوں کی مدد کروں۔ میرے تجربے نے مجھے اس بات کی سمجھ دی ہے کہ ان کی کیا ضروریات ہیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.