’انڈیا اکوپائیڈ پاکستان‘ کے ذکر پر فلم ’فائٹر‘ کا ٹریلر زیرِ بحث: ’پاکستان مخالف فلمیں دیکھ کر تھک گئے ہیں‘

فلم ’فائٹر‘ کے ٹریلر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بظاہر انڈین ایئر فورس سرحد پار کر کے پاکستان پر حملہ کرتی ہے اور ’انڈیا اکوپائیڈ پاکستان‘ کی دھمکی دی جاتی ہے۔ کئی لوگ فلم کو جنگی جنون کی عکاسی کرنے والی پیشکش قرار دے رہی ہے۔

بالی ووڈ جنگ پر مبنی ایک اور فلم کے ساتھ واپس لوٹا ہے جس میں اکثر لوگ قوم پرستی اور جنگی جنون بھانپ رہے ہیں۔

’فائٹر‘ نامی اس فلم کو ’وار‘ اور ’پٹھان‘ جیسی فلمیں بنانے والے ہدایتکار سدھارتھ آنند نے ڈائریکٹ کیا ہے اور اس میں ریتیک روشن، دیپیکا پڈوکون اور انیل کپور جیسے نامور ستارے مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔

فلم کے ٹریلر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بظاہر انڈین ایئر فورس سرحد پار کر کے پاکستان پر حملہ کرتی ہے۔

اس موضوع نے سوشل میڈیا پر صارفین کی رائے کو تقسیم کیا اور کئی لوگ اسے جنگی جنون کی عکاسی کرنے والی پیشکش قرار دے رہی ہے۔

انڈیا میں یہ فلم 25 جنوری کو ریلیز ہو گی۔

فلم ’فائٹر‘ کے ٹریلر میں کیا ہے؟

فائٹر کا حال ہی میں جاری کردہ ٹریلر توجہ حاصل کر رہا ہے۔ اس میں انڈین فضائیہ کے ایک خصوصی لڑاکا یونٹ کو دکھایا گیا ہے۔

ٹریلر کا آغاز ریتیک روشن کی آواز سے ہوتا ہے جس میں وہ ’دشمن‘ کا نام لیے بغیر کہہ رہے ہیں کہ ’فائٹر وہ نہیں جو اپنا ہدف حاصل کرتا ہے، فائٹر وہ ہے جو اسے ٹھوک دیتا ہے۔‘

اس میں پلوامہ میں انڈین فوجیوں پر دہشت گردانہ حملے کا ذکر ہے اور سامعین کو یاد دلایا جاتا ہے کہ پہلے ’بم دھماکے ہوئے، پھر 26/11 (یعنی 2008 کے ممبئی حملے) اور اب پلوامہ۔‘

اسی سلسلے میں ایک سیاستدان یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ پچھلے 50 برس میں کسی بھی حکومت نے ’انھیں‘ مناسب جواب نہیں دیا لیکن ’اب بہت ہو گیا۔‘

ٹریلر میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ انڈین فوج پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوتی ہے اور ’دشمن‘ سے لڑتی ہے۔ ریتیک کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’پی او کے‘ کا مطلب ہے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر۔ تم نے قبضہ کیا ہے، مالک ہم ہیں۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ہم بدتمیزی پر اتر آئے تو تمھارا ہر محلہ ’آئی او پی‘ (انڈیا کے زیرِ قبضہ پاکستان) بن جائے گا۔‘

ٹریلر کا اختتام اس وقت ہوتا ہے جب ریتیک اپنے دشمن پر مکے برسا رہے ہیں اور زور سے چیختے ہوئے دہراتے ہیں ’انڈیا اکوپائیڈ پاکستان‘۔

یہ حالیہ برسوں میں بننے والی فلموں کے سلسلے کا حصہ ہے جن میں پاکستان کے خلاف انڈین افواج کی بے مثال بہادری کو دکھایا جاتا ہے اور اکثر ان میں قوم پرستی، سرجیکل آپریشنز اور علاقائی سیاست کے موضوعات ہوتے ہیں لیکن ناقدین ان فلموں کے مواد کو ’پروپیگنڈا‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

https://twitter.com/kaushikrj6/status/1747137243440140630

’وہی پرانی پاکستان سے دشمنی اور جنگ کی کہانی‘

فائٹر کے ٹریلر پر ردعمل میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک طرف فلم میں دلچسپی پائی جاتی ہے تو دوسری طرف اس پر تنقیدی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

یوٹیوب پر اسے 24 گھنٹوں کے اندر 33 ملین سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے اور تقریباً 34,000 کمنٹس کیے جا چکے ہیں۔

یوٹیوب پر کمنٹ کرنے والوں کی ایک قابل ذکر تعداد نے اس فلم کو ’ماسٹر پیس‘ قرار دیا۔ ٹریلر دیکھ کر کچھ کے ’رونگٹے کھڑے ہو گئے‘ اور بعض کو اس فلم کا ’بے صبری سے انتظار ہے۔‘

تاہم اس فلم میں پاکستان کی تصویر کشی اور عام طور پر پاکستان کا مذاق اڑانے کے انڈین فلم سازوں کے طریقہ کار کو سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے تنقید کا نشانہ بنایا۔

https://twitter.com/chiragbarjatyaa/status/1747123404862533904

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتے ہوئے بریحہ نامی صارف نے لکھا کہ وہ سمجھ سکتی ہیں کہ اس طرح کی فلمیں بنانے سے مالی فائدہ ہوتا ہے لیکن ’اس قسم کی نفرت اور جھوٹے احساسِ فخر کو بڑھانا آپ (انڈیا) کے لیے بھی اچھا نہیں ہو سکتا۔‘

ریتیک اور دیپیکا سمیت فلم کی کاسٹ کے اس انتخاب نے بھی بہت سے لوگوں کو مایوس کیا۔

جیسے کوشک راج نامی صارف نے اس ٹریلر کو مایوس کن پایا۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’نہ ہی اس فلم کے اداکار اور نہ ہی ہدایتکار، ریتیک، دیپیکا، سدھارتھ آنند، حکومت کے پروپیگنڈا کرنے والوں میں سے ہیں۔ پھر بھی انھوں نے ایسا کیا۔‘

دیپیکا کو اس وقت ہندو دائیں بازو کے حامیوں کی جانب سے بائیکاٹ کالز کا سامنا کرنا پڑا تھا جب وہ دلی کی ایک یونیورسٹی میں حکمراں جماعت بی جے پی سے منسلک گروپوں کے تشدد کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ سے ملنے گئی تھیں۔

کوشک لکھتے ہیں کہ ’یہ بتاتا ہے کہ بالی ووڈ میں اچھے نیت والے لوگ بھی اب پروپیگنڈا فلمیں بنائیں گے (یا بنانے پر مجبور کر دیے جائیں گے)۔ یہ بہت کچھ ظاہر کرتا ہے۔‘

مصنفہ فرزانہ ورسی نے اس مکالمے پر روشنی ڈالی جس میں ریتیک نے ’انڈین مقبوضہ پاکستان‘ کے بارے میں بات کی ہے اور سوال کیا کہ ’تو کیا قبضہ کرنا اب اچھا ہے یا برا؟‘

https://twitter.com/farzana_versey/status/1746902215187693908

چراغ بڑجاتیا نے کہا کہ وہ پاکستان پر بنی فلمیں دیکھ کر تھک گئے ہیں۔ ’بہت ہو گیا اب۔۔۔ چین کے خلاف کچھ فلمیں بنائیں۔ میں وہ دیکھنا چاہتا ہوں۔ جیسے کہ ایک مصنوعی زلزلے پر مبنی کہانی جس نے چین کو ہماری سرحدوں کے قریب ایک اور کالونی بنانے سے روک دیا۔‘

ایک اور صارف نے ملتے جلتے جذبات کا اظہار کیا۔ انھوں نے لکھا کہ ’وہی پرانا پاکستان سے دشمنی اور جنگ کا موضوع۔ یہ طریقہ اب بہت پرانا اور تھکا ہوا ہو چکا ہے۔‘

https://twitter.com/Sathishwaran/status/1747156393856286975

https://twitter.com/DearthOfSid/status/1746944843723792573

صارف سدھارتھ نے سوال کیا کہ بمبئی فلم انڈسٹری ’اور کتنی مردانہ، لڑاکا اور زہریلی فلمیں بنائے گی؟ کیا قوم پرست لوگ ابھی تک 15 مختلف فلموں میں ایک ہی طرح کی گندگی کو دیکھ کر تھکتے نہیں؟‘

چند صارفین نے اس فلم کا موازنہ ہالی ووڈ کی جنگ پر مبنی فلم ’ٹاپ گن‘ سے کیا لیکن وجے انیرودھ نے نشاندہی کی کہ اس موضوع میں ایک ’مستند کہانی‘ کی صلاحیت موجود ہے تاہم بالی وڈ نے اسے ’دہشت گردوں کے ساتھ کُشتی‘ جیسی حرکات سے برباد کر دیا۔

انھوں نے کہا کہ یہی ’ہمارے اور کلاسک مغربی فوجی فلموں کے درمیان بنیادی فرق ہے۔‘

بہت سے دوسرے صارفین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ فلم میں جس لڑائی کو دکھایا گیا، اس میں ایک انڈین ونگ کمانڈر کا طیارہ بھی گرا تھا اور وہ کمانڈر چند روز تک پاکستان کی قید میں تھا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.