آسٹریلیا کیخلاف ویسٹ انڈیز کی 27 سال بعد تاریخی فتح: سات وکٹیں لینے والے شمر جوزف جو پہلے باڈی گارڈ کی ملازمت کرتے رہے

گذشتہ روزاتوار کو کرکٹ شائقین کی توجہ منتشر تھی۔ ادھر انڈیا کے حیدرآباد میں انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان میچ انڈیا کی فتح کی طرف جا رہا تھا جبکہ دوسری جانب آسٹریلیا کے برسبین میں آسٹریلیا دو میچوں کی سیریز پر قبضہ کرنے کے لیے تیار تھی۔
جیت کا رنگ
Getty Images
شمر جوزف کو گلے لگانے کے لیے پوری ٹیم دوڑ پڑی

اتوار کو کرکٹ شائقین کی توجہ منتشر تھی۔ ایک طرف انڈیا کے شہر حیدرآباد میں انڈیا اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ میچ انڈین کرکٹ ٹیم کی جھولی میں جاتا نظر آ رہا تھا جبکہ دوسری جانب آسٹریلیا کے شہر برسبین میں آسٹریلیوی ٹیم دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز پر قبضہ کرنے کے لیے تیار تھی لیکن دونوں ہی جگہ بازی پلٹ گئی۔

انگلینڈ کی جانب سے پہلا میچ کھیلنے والے 24 سالہ ٹام ہارٹلی نے چوتھی اننگز میں سات وکٹیں لے کر انڈیا کو انڈیا میں شکست سے دو چار کیا وہیں برسبین میں اپنا دوسرا میچ کھیلنے والے نو آموز کرکٹر شمر جوزف نے وہ کارنامہ کر دکھایا کہ کمنٹری باکس میں بیٹھے ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ برائن لارا کی آنکھیں فرط جذبات سے نم ہو گئیں۔

شمر جوزف کے بارے میں آپ میں سے شاید ہی کسی نے اس ٹیسٹ سیریز سے پہلے سنا ہو۔ یہی حال ویسٹ انڈیز کے کپتان بریتھویٹ کا تھا جو شمر سے اس دورے پر پہلی بار مل رہے تھے، البتہ انھوں نے بس اتنا سن رکھا تھا کہ وہ بہت خاص صلاحیت کے حامل ہیں۔

سنہ 2023 سے قبل شمر نے اعلی سطح کی کرکٹ نہیں کھیلی تھی لیکن جب انھیں ویسٹ انڈیز اے کے ساتھ جنوبی افریقہ کے دورے پر دیکھا گیا تو انھیں ویسٹ انڈیز کی ٹیسٹ ٹیم میں جگہ ملی اور انھوں نے اپنے کریئر کی پہلی ہی گیند پر آسٹریلیا کے سابق کپتان اور ڈیوڈ وارنر کی جگہ نئے اوپنر سٹیون سمتھ کی وکٹ لے کر اپنی مخصوص صلاحیت کا اظہار کیا۔

انھوں نے پہلی اننگز میں دو اور دوسری میں تین وکٹیں لیں جبکہ 11 نمبر پر بیٹنگ کے لیے آئے اور تین چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے 36 رنز بھی بنائے۔

شمر جوزف
Getty Images

انگوٹھے پر چوٹ، کھیل سے تقریبا باہر

بہرحال سنیچر کے روز بیٹنگ کرتے ہوئے مچل سٹارک کی ایک یارکر شمر کے انگوٹھے کو زخمی کر گئی اور یوں لگا کہ اب وہ اس ٹیسٹ میچ میں مزید نہ کھیل سکیں گے اور وہ سپورٹ سٹاف کے سہارے پویلین لوٹ گئے تاہم جب ان کے انگوٹھے کا سکین ہوا تو پتا چلا کہ فریکچر نہیں لیکن پھر اتوار کو وہ ہوٹل سے صرف اس لیے میدان میں آئے تاکہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہوں۔

وہ ٹیسٹ کے لیے اپنے سیفد کپڑے بھی نہیں لائے تھے لیکن ڈریسنگ روم میں کپتان بریتھ ویٹ نے ان سے کہا کہ انھیں فیلڈ میں اترنا ہو گا اور پھر ان کا ڈریس لینے کے لیے ایک سٹاف کو ہوٹل بھیجا گیا جبکہ انھوں نے اپنے ایک ساتھی کی جرسی پر ٹیپ لگا کر اسے پہنا اور میدان میں اترے۔

چوٹ اور درد کے لیے ٹیم کے ساتھ سفر کرنے والے ڈاکٹر نے شمر کو کوئی سیرپ دیا تاکہ وہ کھیلنے کے قابل ہو سکیں۔

دریں اثنا اوپنر سٹیون سمتھ اور کیمرن گرین آسٹریلیا کو مطلوبہ ہدف 216 رنز تک پہنچانے کے لیے 113 رنز بنا چکے تھے۔

اس وقت تک آسٹریلیا کی صرف دو وکٹیں گریں تھیں اور محض 103 رنز چاہیے تھے جبکہ ان کی آٹھ وکٹیں بچی تھیں کہ شمر جوزف نے ایک خوبصورت گیند پر کیمرن گرین کو بولڈ کر دیا۔

گرین کا آوٹ ہونا ایسا تھا گویا ہوا کا رخ بدل گیا ہو۔ اگلی ہی گیند پر ٹریوس ہیڈ کو انھوں نے بولڈ کر دیا اور آسٹریلیا کی 113 رنز پر چار وکٹیں گر گئیں۔

پھر شمر نے دو اوورز بعد مچل مارش کو 10 رن پر پویلن کی راہ دکھائی جبکہ سٹیون سمتھ دوسرے سرے پر وکٹوں کو گرتے دیکھتے رہے۔ اگلے ہی اوور میں شمر نے الیکس کیری کو دو رنز پر بولڈ کر دیا۔ یہ ان کی پانچ اووروں چوتھی وکٹ تھی۔

پھر مچل سٹارک نے کچھ مزاحمت دکھائی لیکن وہ بھی زیادہ دیر نہ ٹک سکے اور جوزف کا پانچواں شکار بنے اور جب اگلے اوور میں انھوں نے پیٹ کمنس کی وکٹ لی تو آسٹریلیا پوری طرح سے دباؤ میں آ گیا اور بقا کی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہو گیا۔

شمر جوزف
Getty Images
سٹارک کی گیند پاؤں پر لگنے کے بعد شمر جوزف کھیلنے کے قابل نہیں رہے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم اسی سکور پر سمٹ گئی

ایک وقت پر جوزف نے 10 اوورز میں 60 رنز دے کر چھ وکٹیں لے رکھی تھیں۔ اس وقت شمر جوزف نے اپنے کپتان کریگ بریتھویٹ سے کہا کہ وہ اس وقت تک بولنگ کرنا نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ آخری وکٹ نہیں گر جاتیاور پھر جب آسٹریلیا کو محض 12 رنز درکار تھے تو شمر اپنا 12واں اوور لے کر آئے۔

اس دوران سمتھ زیادہ تر گیندیں خود کھیل رہے تھے اور آخری کھلاڑی ہیزل وڈ کو بچا رہے تھے۔ انھوں نے شمر کی پہلی چار گیندوں پر تین رنز بنائے اور ہیزل وڈ کو دو گیندیں کھیلنے کے لیےچھوڑ دیا کہ شمر کی پانچویں گیند ان کا آف سٹمپ لے اڑی اور دوسری طرف پل بھر میں ایک بے یقینی کے عالم میں جوش میں دوڑتے ہوئے شمر جوزف دوڑتے ہوئے باؤنڈری پر پہنچ گئے۔

دوسری جانب فاکس کرکٹ کے لیے کمنٹری باکس میں آسٹریلین کمنٹیٹر کے ساتھ بیٹھے آسٹریلین وکٹ کیپر ایڈم گلکرسٹ اچھل پڑے اور وہیں بیٹھے برائن لارا کو گلے لگایا۔

یہ ایک ایسا منظر تھا جو کرکٹ میں شاذو نادر نظر آتا ہے اور یہی جذبہ کرکٹ کو ’جینٹل مین‘ گیم بناتا ہے۔

شمر جوزف
Getty Images

برائن لارا نے گلکرسٹ سے گلے ملنے کے بعد کہا کہ ’آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں ہرانے کے لیے 27 سال لگے۔ نوجوان، ناتجربہ کار، بے وقعت ٹیم نے یہ کر دیکھایا۔ یہ ویسٹ انڈیز ٹیم آج سر اٹھا کر کھڑی ہو سکتی ہے۔ ویسٹ انڈیز کی کرکٹ پھر سے بلندیوں پر پہنچ سکتی ہے۔ آج کا دن ویسٹ انڈیز کی کرکٹ میں ایک بڑا دن ہے۔ اس کرکٹ ٹیم کے ہر رکن کو مبارک ہو (یہ جیت)،یہ کتنا شاندار موقع ہے۔‘

ایک دوسرے چینل پر بیٹھے ویسٹ انڈیز کے کرکٹر نے جوزف کو ’نجات دہندہ‘ کہا اور ان کے کارنامے کو خواب کے سچ ہونے کے مترادف قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک ایسی کہانی والے کریئر کی ابتدا ہے جس سے اوپر جانا کھیل کی تاریخ میں شاید مشکل ہو۔‘

آسٹریلین کپتان کمنز نے شمر کے بارے میں کہا کہ انھوں نے شاندار شروعات کی اور اپنی بولنگ سے ایک گھر کو زمین بوس کر دیا۔

https://twitter.com/OneCricketApp/status/1751512161334198393

انڈیا میں کرکٹ کے ’بھگوان‘ سمجھے جانے والے سچن تندولکر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’شمر جوزف کی سات وکٹیں حاصل کرنے والی شاندار سپیل ٹیسٹ کرکٹ میں ہمت کو نمایاں کرتی ہے۔ یہ وہ فارمیٹ ہے جو واقعی چیلنج کرتا اور کھلاڑی کی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ 27 سال بعد آسٹریلیا میں ویسٹ انڈیز کی تاریخی فتح کے سکرپٹ کے ایک اہم معمار ہیں۔‘

https://twitter.com/sachin_rt/status/1751524463391223948

شمر جوزف کو جہاں اس میچ میں ان کی کارکردگی کے لیے مین آف دی میچ قرار دیا گيا وہیں وہ مین آف دی سیریز بھی رہے۔

پریزنٹیشن کے دوران جب شمر سے پوچھا گیا کہ اب ٹی 20 کی ٹیمیں ان میں بے پناہ دلچسپی دکھائیں گی تو انھوں نے کہا کہ ’میں ویسٹ انڈیز کے لیے کھیلنے کے لیے ہمیشہ دستیاب رہوں گا، چاہے مجھے کتنا ہی پیسہ کیوں نہ پیش کیا جائے۔‘

شمر جوزف
Getty Images
شمر جوزف نے آخری وکٹ لے کر جو دوڑ لگائی تو پھر باؤنڈری پر ہی جا کر رکے

شمر کے گاؤں پہنچنے میں کشتی سے دو دن لگتے ہیں

یہاں خیال رہے کہ شمر کرکٹ کو اپنا کریئر بنانے سے قبل اپنی فیملی کی کفالت کے لیے یومیہ اجرت پر باڈی گارڈ کی ملازمت کرتے تھے۔

وہ پانچ بھائی اور تین بہنیں ہیں اور ایک ایسے دور دراز گاؤں سے آتے ہیں جہاں سے نزدیکی شہر 225 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

وہاں جدید دنیا کی سہولیات ابھی تک نہیں پہنچیں ہیں۔ ان کے گاؤں کے لوگوں کو گیانا تک پہنچنے کے لیے کشتی سے دو دن کا سفر کرنا ہوتا ہے جبکہ سنہ 2018 تک ان کے جزیرے تک انٹرنیٹ کی سہولت نہیں پہنچی تھی اور ٹی وی تو چند ہی گھروں میں ملتا تھا۔

شمر جوزف نے گذشتہ سال گیانا ہارپی ایگلس کے لیے فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور تین مچوں میں انھوں نے نو وکٹیں لیں۔ پھر ان کا انتخاب ویسٹ انڈیز اے کے جنوبی افریقہ کے دورے کے لیے ہوا جہاں وہ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولروں میں شامل رہے۔

اس کارکردگی پر انھیں ٹیسٹ ٹیم میں جگہ ملی جس میں سات نئے کھلاڑی شامل کیے گئے اور اس انتہائی نوآموز ٹیم نے 27 سال بعد وہ کارنامہ انجام دیا جو صرف پریوں کی کہانی میں ممکن ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.