پونم پانڈے کی ’موت‘: ایجنسی نے ’شرمناک‘ پبلسٹی سٹنٹ پر معافی مانگ لی

image

اپنی ہی ’موت‘ کا ڈرامہ رچانے سے انڈین اداکارہ پونم پانڈے نے جہاں ایک ہنگامہ برپا کیا وہیں ان حدود و قیود سے متعلق بھی یہ بحث چھڑ دی جو سوشل میڈیا کے استعمال پر لاگو ہونی چاہییں۔اس واقعے نے اس بات پر بھی بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا سوشل میڈیا سٹارز کے لیے ’اہم‘ ہونا اس حد تک ضروری ہے کہ وہ کسی بھی سطح تک چلے جائیں۔ 

لوگوں کی آگاہی کے لیے یہاں یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ ریئلٹی سٹار نے اب تک کی ’سستی‘ پروموشن کی خاطر اپنی موت کا سکرپٹ خود لکھا۔اس تشہیری ہتھکنڈے کو گھڑنے والی ایجنسی نے اب معافی مانگ لی ہے اور ان تمام لوگوں سے معذرت کی ہے جو اس واقعے سے دلبرداشتہ ہوئے ہیں۔ایجنسی کے مطابق اس کا مقصد لوگوں میں سروائیکل کینسر سے متعلق آگاہی پیدا کرنا تھا کیونکہ اس کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی جاتی۔اس طرح مذکورہ ایجنسی نے پونم پانڈے کو ’ہاٹرفلائی‘ کے ساتھ مل کر سروائیکل کینسر کی وجہ سے اپنی موت کا ڈرامہ رچانے اور خبروں سے ڈرامائی اثر اور توجہ حاصل کرنے کی غرض سے ہائر کیا۔ تاہم یہ حربہ اُس وقت ناکام ہو گیا جب زیادہ تر لوگوں نے پونم پانڈے کی موت کا یقین نہیں کیا اور اس شک کا اظہار کیا کہ یہ کسی خاص مقصد کے لیے ایک ’بھونڈی‘ پبلسٹی چال تھی۔بعد ازاں پونم نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ’وہ زندہ ہیں اور سروائیکل کینسر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا چاہتی ہیں۔‘ تاہم پونم پانڈے کی موت کے ڈرامے کو جواز دینے کے لیے ایجنسی نے اُن کی والدہ کو بھی اِس بحث میں گھسیٹ لیا اور کہا کہ ’آپ میں سے بہت سے لوگ بے خبر ہوں گے، لیکن پونم کی اپنی والدہ نے بہادری سے کینسر کا مقابلہ کیا ہے۔‘

’ایسی بیماری سے نمٹنے کی مشکلات سے گزرنے کے بعد اور وہ بھی اتنے قریبی رشتوں میں، اس لیے وہ روک تھام اور آگاہی کی اہمیت کو سمجھتی ہیں، خاص طور پر جب کوئی ویکسین دستیاب ہو۔‘

پونم پانڈے نے ایک ویڈیو پوسٹ میں بتایا کہ ’وہ زندہ ہیں اور سروائیکل کینسر کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا چاہتی ہیں‘ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

ایجنسی جس نے اب اس غیرذمہ دارانہ فعل پر معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ ’ہاں ہم سروائیکل کینسر سے متعلق آگاہی پھیلانے کے لیے ’ہاٹرفلائی‘ کے ساتھ مل کر پونم پانڈے کی ‘موت‘ کی خبر پھیلانے میں شامل تھے۔‘’ہم دل کی گہرائیوں سے معافی مانگتے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں سے جنہوں نے خود یا اُن کے کسی عزیز کو کینسر کی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔‘ ایجنسی کے مطابق ’ہم نے یہ صرف ایک ہی مقصد کے لیے کیا ہے اور اس کا مقصد سروائیکل کینسر سے متعلق آگاہی پھیلانا تھا۔‘سنہ 2022 میں انڈیا میں سروائیکل کینسر کے ایک لاکھ 23 ہزار 907 کیسز سامنے آئے جبکہ 77 ہزار 348 اموات ہوئیں۔ چھاتی کے کینسر کے بعد سروائیکل کینسر ملک میں درمیانی عمر کی خواتین کو لاحق ہونے والی دوسری سب سے زیادہ خطرناک بیماری ہے۔جب پونم پانڈے کی موت کی خبر پھیلی تو یہ کہا گیا کہ وہ سروائیکل کینسر میں مبتلا تھیں اور اُن کی موت اپنے آبائی شہر یوپی میں ہوئی۔اس پر بابل خان اور آرتی سنگھ جیسی کئی مشہور شخصیات، جنہوں نے اس بیماری سے اپنے پیاروں کو کھویا ہے، نے اداکارہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.