ڈرامہ سیریل ’میں‘: کہانی اکتاہٹ کا شکار، ریٹنگ کی وجہ فین فالوونگ؟

image

عائزہ خان اور وہاج علی کا ڈرامہ سیریل ’میں‘ حال ہی میں اختتام پذیر ہوا ہے۔ ڈرامے کی کہانی نے دیکھنے والوں کو کئی بار اکتاہٹ کا شکار کیا لیکن اس کے باوجود اس ڈرامے کی ریٹنگ اچھی رہی۔

ڈرامے نے اگر ریٹنگ حاصل کی تو اس کی بنیادی وجہ وہاج علی اور عائزہ خان کی ایک بڑی فین فالوونگ ہے۔

اداکار وہاج علی جو پچھلے برس اپنے دو ڈراموں ’تیرے بن‘ اور ’مجھے پیار ہوا تھا‘ کی وجہ سے شائقین کی اولین پسند بن گئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کے اس نئے ڈرامے کا ٹیزر جاری ہوتے ساتھ ہی یہ سب کی توجہ کا مرکز بن گیا۔

اس ڈرامے میں شائقین کی دلچپسی اس لیے بھی بہت زیادہ رہی کیونکہ اس میں وہاج کے ساتھ عائزہ خان پہلی بار نظر آنے والی تھیں۔

ڈرامے کو زنجبیل عاصم نے لکھا جبکہ بدر محمود نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ کاسٹ میں عائزہ خان اور وہاج علی کے علاوہ عثمان پیرزادہ، اعجاز اسلم، آغا مصطفیٰ حسن، سبینہ سید و دیگر شامل ہیں۔

کہانی مبشرہ جعفر(عائزہ خان) اور زید (وہاج علی) کے گرد گھومتی ہے۔ دونوں اپنی اپنی اناﺅں کے خول میں بند رہنے والی شخصیات ہیں جن کی وجہ سے ان کے ارد گرد کے لوگ اور رشتے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں لیکن ان کو اس چیزکی بالکل بھی پرواہ نہیں۔

آخری قسط تک ڈرامے کی کہانی دو سین آگے بڑھتی تو دس قدم پیچھے کو چل پڑتی۔ کئی ہفتوں تک تو کہانی مبشرہ کی پہلی شادی اور طلاق کے گرد گھومتی رہی۔ اس کے بعد مبشرہ کی وہاج کے ساتھ شادی ہونا اور پھر وہاج کا اپنی پسند آئرہ یعنی اذیکا کو حاصل کرنے کے لیے ہر حد سے گزر جانا۔

وہاج علی اذیکا کو پسند کرتے ہیں۔ ان دونوں کی آن سکرین جوڑی دیکھ کر کوفت ہوئی کیونکہ دونوں کے درمیان کیمسٹری زیرو نظر آتی رہی ہے۔ ان کے جب بھی ایک ساتھ سین آتے تو ایسا لگتا کہ جیسے یہ دونوں ایک دوسرے کے سامنے زبردستی بٹھا دیے گئے ہیں یا دونوں کو زبردستی ایک دوسرے کے ساتھ بات کرنے کو کہہ دیا گیا ہے۔

    View this post on Instagram           A post shared by Wahaj Ali (@wahaj.official)

اذیکا ڈینیل کے چہرے کے تاثرات رومینٹک سینز میں بھی کافی بیزاری والے دکھائی دیے۔ یہ کہنا بےجا نہ ہو گا کہ اذیکا ڈینیل کو ایک موقع ملا اور انہوں نے وہ کھو دیا۔ اداکارہ نے نہایت ہی بے جان اور ایکسپریشن لیس اداکاری کی اور دیکھنے والے بالکل بھی محظوظ نہیں ہوئے۔

حالانکہ اذیکا ڈینیل ایک انٹرویو میں کہہ چکی ہیں کہ ان کو منفی کرداروں کے علاوہ کردار آفر نہیں ہوتے لیکن ’میں‘ کی صورت میں آنے والے ایک بڑے کردار کی آفر کے ساتھ وہ انصاف نہیں کر سکیں۔

ڈرامے میں وہاج اور عائزہ کی آپس میں کیمسٹری بھی بہت زیادہ نظر نہیں آئی۔ چونکہ عائزہ خان اور وہاج علی ایک بڑی فین فالوونگ رکھتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ اکتا دینے والی کہانی کے باوجود ڈرامے کو بہت زیادہ ریٹنگ ملی۔

ڈرامے کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہاج علی کی شہرت کو کیش کرنے کے لیے ان کا ایک ڈرامہ ختم ہوتے ساتھ ہی ’میں‘ کی صورت میں دوسرا ڈرامہ آن ایئر کر دیا گیا اور اس ڈرامے کو دیکھ کر ایسا بھی لگتا ہے کہ جیسے عجلت میں کہانی لکھی، بنائی اور آن ایئر کر دی گئی۔

ڈرامے کی ریٹنگ کی وجہ وہاج علی اور عائزہ خان کی بڑی فین فالوونگ ہے۔ فوٹو: وہاج علی انسٹا

ڈرامے میں مبشرہ (عائزہ خان) کو ایک ایسی لڑکی دکھایا گیا ہے جو اپنی انا کو تسکین دینے کے لیے کسی کے ساتھ کچھ بھی کر گزر جاتی ہیں اور ان کا والد ان کے ہر ٹھیک اور غلط فیصلے میں ان کا ساتھ دیتا ہے۔

کہانی یہ بھی بتاتی ہے کہ جو والدین اپنے بچوں کے ہر غلط ٹھیک فیصلے میں ان کو ان کی مرضی کرنے دیتے ہیں تو وہ نقصان اٹھاتے ہیں۔ اس کہانی میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بعض امیر والدین صرف اپنے برابر والوں میں بچوں کا رشتہ ہو تو ان رشتوں کو چلانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن اگر اپنے برابر کے لوگوں میں بچوں کا رشتہ نہ ہوتو بعض اوقات والدین اپنے ہی بچوں کے گھر خراب کرنے کے لیے ہر حد سے گزر جاتے ہیں۔

کہانی کو بہتر انداز سے لکھا جا سکتا تھا۔ زنجبیل عاصم ایک اچھے رائٹر ہیں لیکن ’میں‘ کی کہانی نے بہت سارے مواقعوں پر دیکھنے والوں کو مایوس کیا۔

مجموعی طور پر ڈرامہ ’میں‘ نے شائقین کو مایوس کیا لیکن عائزہ خان اور وہاج علی کی فین فالوونگ نے ڈرامے کی ریٹنگ کوبہت زیادہ گرنے نہیں دیا۔ اگر یہ کہا جائے کہ ڈرامہ سیریل ’میں‘ کی شہرت کی بنیادی وجہ اس کے مرکزی کردار رہے ہیں تو یہ کہنا بےجا نہ ہو گا۔

امید ہے کہ عائزہ خان اور وہاج علی اگلی بار ’میں‘ جیسا سکرپٹ آفر ہونے پر ایک مرتبہ سوچیں گے ضرور۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.