انڈیا میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے پر ایک بار پھر تنازع: انڈین سیاست میں آج بھی ’پاکستان کارڈ‘ کیوں چلتا ہے؟

انڈیا میں ایک بار پھر 'پاکستان زندہ باد' کا نعرہ تنازعے کا موضوع بن گیا ہے اور تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ یہ نعرہ انڈیا میں ایک عرصے سے تنازعے کا موضوع رہا ہے۔ تاہم اس مرتبہ یہ بظاہر ’فیک نیوز‘ کے طور پر پھیلایا گیا ہے۔
انڈین
Getty Images

انڈیا میں ایک بار پھر ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ تنازعے کا موضوع بن گیا ہے اور تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ یہ نعرہ انڈیا میں ایک عرصے سے تنازعے کا موضوع رہا ہے۔

شاید آپ کو انڈیا کی معروف جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں فروری سنہ 2016 میں منعقدہ ایک پروگرام میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے کی بات یاد ہو جب وہاں کے بعض طلبہ پر کارروائی کی گئی تھی جس میں اس وقت کے سٹوڈنٹ یونین کے صدر کنہیا کمار بھی شامل تھے۔

لیکن بعد میں مجسٹریٹ نے کہا تھا کہ جو ویڈیوز دعوے میں پیش کیے گئے تھے ان سے چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی اور یہ کہنیا کمار کو اس الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔

حالیہ واقعہ کرناٹک میں ایک کانگریس امیدوار سید ناصر حسین کی پارلیمنٹ میں راجیہ سبھا یعنی ایوان بالا کی رکنیت کے لیے انتخاب میں کامیابی کے دوران لگائے گئے نعرے سے متعلق ہے۔

صبح سے سوشل میڈیا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پاکستان زندہ باد ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں بی جے پی کے بنگلور (جنوب) سے رکن پارلیمان اور وکیل تیجسوی سوریا نے کنڑ زبان میں ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انھوں نے کانگریس پارٹی پر پاکستان سے نزدیکی اور کرناٹک اسمبلی میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے کا الزام لگایا ہے اور اس کے ساتھ ایک ویڈیو بھی پیش کی ہے۔

جبکہ فیکٹ چیک نیوز پورٹل آلٹ نیوز کے شریک بانی اور صحافی محمد زبیر نے لگاتار متعدد ٹویٹ میں کہا ہے کہ واضح طور پر ’ناصر صاحب زندہ باد‘ کے نعرے لگ رہے تھے اور وہاں پر موجود کسی بھی نیوز چینل نے پاکستان نواز نعرے نہیں سنے۔

ہم نے اس بابت کانگریس کے فاتح امیدوار سید ناصر حسین سے رابط کیا تو انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایسا کوئی نعرہ نہیں لگا ہے اور انھوں نے اس متنازع الزامات کے متعلق پولیس میں شکایت کی ہے اور جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ٹی وی پر جو ویڈیو چلائی گئی ہے اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ اگر ایسی کوئی بات سامنے آتی ہے تو ایسا کرنے والے کو سخت سزا دی جائے گی۔

اس معاملے پر تیجسوی سوریا نے لکھا: ’کانگریس کا مزاج بار بار سامنے آ رہا ہے۔۔۔ آئین کی حفاظت کرنے والی مقننہ کے سامنے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا جا رہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کرناٹک میں حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔

’راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہونے والے سید ناصر حسین کی جیت کا جشن منا رہے ہیں اور کانگریسی کارکنان ناصر حسین کے برابر میں کھڑے ہو کر ودھان سبھا (اسمبلی) میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ خود کو آئینی ماہرین کہنے والے معزز وزرائے اعلیٰ ایسے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کب کریں گے؟ آج انھوں نے ودھان سبھا کے باہر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے، کیا کل ودھان سبھا کے اندر ایسا ہو سکتا ہے!‘

محمد زبیر نے تیجسوی سوریا کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا: ’وہاں موجود کم از کم پانچ نیوز رپورٹروں نے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے سننے سے صاف انکار کیا ہے۔ یہاں ایک اور زاویے سے ویڈیو پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ شخص ’ناصر حسین زندہ باد۔۔۔ ناصر صاب زندہ باد‘ کہہ رہا ہے۔ لیکن مقامی نیوز چینلز نے فرقہ وارانہ طور پر یہ غلط معلومات کی مہم چلائی جسے اب بی جے پی کے ممبران بشمول بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ اور بی جے پی ایم پی نے اٹھایا ہے۔

’بی جے پی کے اراکین اسی طرح کی غلط معلومات کی مہم چلانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ آلٹ نیوز نے 'پاکستان زندہ باد' نعرے سے متعلق غلط معلومات سے متعلق کم از کم 20 حقائق کی جانچ پڑتال کی ہے۔‘

https://twitter.com/zoo_bear/status/1762537028153917904

جنوبی ریاست کرناٹک میں فی الحال کانگریس کی حکومت ہے۔ ریاستی دارالحکومت بنگلورو سے صحافی عمران قریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ نعرے ’سید ناصر حسین زندہ باد‘ سے شروع ہوئے اور پھر ’ناصر صاحب زندہ باد‘ میں تبدیل ہو گئے۔ ویڈیو میں ایک کنڑ ٹی وی چینل رپورٹر مسٹر حسین کا انٹرویو لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اسی دوران ان کے حامی نعرے لگاتے ہوئے کچھ نوجوانوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس کے فوراً بعد کنڑ ٹی وی چینلوں نے یہ خبریں چلانا شروع کر دیں کہ ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے جا رہے ہیں جبکہ مسٹر حسین کو یہ کہہ کر رپورٹر سے ہٹتے ہوئے دیکھا گیا ہے کہ ’میں نہیں جانتا، میں نہیں جانتا۔‘

نعرے لگانے والوں میں سے ایک یوتھ کانگریس کے کارکن سید ارشد نے صحافی عمران قریشی کو بتایا کہ ’میں ان لوگوں میں سے ایک تھا جو ناصر صاحب زندہ باد کا نعرہ لگا رہے تھے۔ لیکن ہم اس بدبخت ملک کا نام لینے کا سوچ بھی کیسے سکتے ہیں؟ یہ جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ مجھے زکام نہیں ہے لیکن جب میں وہاں نعرے لگا رہا تھا تو میرا گلا متاثر تھا۔‘

کرناٹک اسمبلی کی عمارت
Getty Images
بنگلور میں کرناٹک اسمبلی کی عمارت

عمران قریشی کے مطابق کرناٹک کانگریس کمیٹی کے ترجمان ستیہ پرکاش اس وقت وہیں موجود تھے لیکن وہ نعرے نہیں لگا رہے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ ’وہاں پی (سے شروع ہونے والا) لفظ تک نہیں آیا۔‘

یہ خاصی دلچسپ بات ہے کہ انڈیا میں آج بھی پاکستان پر سیاسی نعرے خوب بگتے ہیں لیکن اس کے برعکس پاکستان میں صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے اور انڈیا مخالف بیانیہ بطور سیاسی نعرہ کم ہی استعمال ہوتا دکھائی دیتا ہے۔

ہم نے کینیڈا کی ڈلہوزی یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ سٹڈیز کے پروفیسر نِسِم مناتھوکرن سے اس معاملے پر بات کی کیونکہ وہ اس بابت پہلے بھی انڈین میڈیا میں لکھ چکے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حیرت کی بات ہے کہ انڈیا ابھی تک پاکستان کے آبسیشن سے باہر نہیں آ سکا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگرچہ ان دونوں ممالک (انڈیا اور پاکستان) کی مسابقت ٹو نیشن تھیوری میں پیوستہ ہے لیکن انڈیا اپنے سائز، اپنی اکانومی اور اپنی آبادی میں پاکستان سے کہیں زیادہ آگے ہے ایسے میں اسے پاکستان کے جذبات سے مغلوب نہیں ہونا چاہیے۔‘

پروفیسر نِسِم نے کہا کہ ’انڈیا کی خارجہ پالیسی اور معاشی پالیسیاں گذشتہ برسوں میں وسیع ہوئی ہیں اور انڈیا دنیا کی وسیع ترین جمہوریت ہونے کی وجہ سے پاکستان سے باہر دیکھ رہا ہے لیکن پاپولر کلچر کی نفسیات سے پاکستان کا بھوت جاتا نظر نہیں آتا ہے۔‘

انھوں نے کہا: ’آپ اس کو یوں سمجھیں کہ گذشتہ چند برسوں میں آنے والی اہم فلمیں جیسے پٹھان ہو یا پھر کنگنا راناوت کی فلم یا پھر دیپکا پاڈوکون اور رتک روشن کی فلم فائٹر سب کی سب پاکستان پر مرکوز رہی ہیں، ہم اس سے باہر ہی نہیں آ پا رہے ہیں۔‘

پروفیسر نسیم نے فون پر بتایا کہ ’حال ہی میں کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران ایک پاکستانی شہری کو سٹیڈیم میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے سے روکنے کی بات سامنے آئی تھی۔ اب انڈین شہری انگلینڈ یا آسٹریلیا میں انڈیا زندہ باد نہیں کہے گا تو اور کیا کہے گا۔ اتنی سی بات سمجھ میں نہیں آتی۔‘

انھوں نے کہا کہ اگرچہ انڈیا پاکستان کے درمیان سرحد پر جنگ بندی ہے لیکن دونوں کے رشتے ایک عرصے سے ٹھیک نہیں ہیں ایسے میں کوئی بھی پارٹی ہو اسے پاکستان کے خلاف بیانیے سے فائدہ پہنچتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’اب یہ الگ بات ہے کہ ان دنوں بی جے پی کو اس کا زیادہ فائدہ پہنچ رہا ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.