’مشن گگنیان‘: 90 ارب کی لاگت اور روس سے تربیت یافتہ ایئرفورس پائلٹس کی مدد سے انڈیا کا خلا میں پہنچنے کا منصوبہ

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’یہ صرف چار نام یا چار لوگ نہیں ہیں۔ یہ چار طاقتیں ہیں جو ایک اعشاریہ چار بلین انڈین لوگوں کی امنگوں اور خوابوں کو خلا میں لے جائیں گے۔ میں انھیں مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔‘
gaganyan
Getty Images

انڈیا نے اپنی فضائیہ کے چار پائلٹوں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ یہ چاروں افراد آئندہ برس انڈیا کی جانب سے بھیجی جانے والے پہلی خلائی پرواز کا حصہ ہوں گے۔

ان چار پائلٹوں کو خلا میں جانے کے خواہشمند بہت سے امیدواروں میں سے منتخب کیا گیا ہے۔

انڈیا نے خلا میں اپنی پہلی پرواز سنہ 2025 میں بھیجنے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس مشن کو سرکاری سطح پر ’گگنیان‘ کا نام دیا گیا ہے۔

’گگنیان‘ مشن کا مقصد خلابازوں کو 400 کلومیٹر کے مدار میں بھیجنا اور تین دن کے بعد انھیں واپس لانا ہے۔

انڈیا میں خلا پر تحقیق کرنے والی ایجنسی ’اسرو‘ اس پرواز کی تیاری کے لیے کئی ٹیسٹ کر رہی ہے۔

اکتوبر 2023 میں ’اسرو‘ کی جانب سے کیے گئے ایک اہم ٹیسٹ سے یہ ظاہر ہوا تھا کہ خلا میں جانے والا عملہ راکٹ کی ممکنہ خرابی کی صورت میں محفوظ طریقے سے کیسے اس سے بچ کر نکل سکتا ہے۔

اس ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد، اسرو کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اس سے پہلے کہ خلابازوں کو 2025 میں خلا میں بھیجا جائے، ایک آزمائشی پرواز 2024 (رواں برس) میں روبوٹ کو خلا میں لے جائے گی۔‘

منگل کو انڈیا کے جنوبی شہر ترواننت پورم (سابقہ ترویندرم) میں واقع ’اسرو سینٹر‘ میں ہونے والی ایک تقریب کے دوران شارٹ لسٹ کیے گئے چاروں پائلٹوں کو ’اس اہم مشن پر جانے والے بہادر سپاہیوں‘ کے طور پر بیان کیا گیا۔

انڈین فضائیہ سے چنے گئے ان چار افسران کا تعارف کُچھ اس طرح سے ہے: گروپ کیپٹن پرشانتھ بالاکرشنن نائر، گروپ کیپٹن اجیت کرشنن، گروپ کیپٹن انگد پرتاپ اور ونگ کمانڈر شوبھانشو شکلا۔

انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور اسرو کے سربراہ ایس سوماناتھ نے اس تقریب کے دوران اپنی قمیضوں پر سنہری پروں والے ایئرفورس کے بیجز لگائے ہوئے تھے اور وزیرِ اعظم مودی نے ان افراد کو ’انڈیا کے لیے باعثِ فخر‘ قرار دیا۔

نریندر مودی نے کہا کہ ’یہ صرف چار نام یا چار لوگ نہیں ہیں۔ یہ چار طاقتیں ہیں جو 1.4 ارب انڈین لوگوں کی امنگوں اور خوابوں کو خلا میں لے جائیں گے۔ میں انھیں مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔‘

حکام نے بتایا کہ ان چاروں افراد کا انتخاب انڈین فضائیہ کے پائلٹوں کے ایک گروپ میں سے کیا گیا ہے اور شارٹ لسٹ ہونے سے پہلے اُن کے جسمانی اور نفسیاتی ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

ان افراد نے روس میں خلابازی کی 13 ماہ کی سخت تربیت حاصل کی ہے اور اب وہ وطن واپسی پر اپنے سخت شیڈول کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ تقریب میں دکھائی گئی ایک ویڈیو میں انھیں جم میں ورزش کرتے، تیراکی کرتے اور یوگا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

منگل کے روز ’اسرو‘ نے اس خلائی جہاز کی ایک جھلک بھی دکھائی جو ان خلابازوں کو لے کر خلا کے سفر پر روانہ ہو گا۔

اس خلائی جہاز کو ’ویوم مترا‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس خلائی جہاز کا یہ نام سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ’خلائی دوست‘۔

گگنیان مشن انڈیا کا پہلا انسانی خلائی پروگرام ہے جس کے لیے اسرو کے مختلف مراکز پر وسیع پیمانے پر تیاریاں جاری ہیں۔

گگنیان پراجیکٹ 90 ارب انڈین روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے۔

اور اگر یہ مشن کامیاب ہو جاتا ہے تو سوویت یونین، امریکہ اور چین کے بعد انڈیا خلا میں انسان بھیجنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔

گگنیان مشن نے انڈیا میں کافی دلچسپی پیدا کی ہوئی ہے اس کے باوجود کہ یہ مشن سوویت یونین اور امریکہ کی جانب سے زمین کے نچلے مدار میں اپنے لوگوں اور خلائی جہازوں کو بھیجے جانے کے کئی دہائیوں بعد آنے والا ہے۔

سوویت یونین اور امریکہ دونوں ہی سنہ 1961 سے خلا میں اپنی موجودگی رکھے ہوئے ہیں۔ چین اکتوبر 2003 میں خلا میں پہنچنے والا تیسرا ملک بنا تھا جب ایک چینی مشن نے 21 گھنٹے وہاں گزارے اور 14 بار زمین کا چکر لگایا۔

امریکہ اور چین کے پاس زمین کے نچلے مدار میں مکمل طور پر فعال خلائی سٹیشن بھی موجود ہیں۔

ایک انڈین نژاد خلاباز راکیش شرما بھی سنہ 1984 کے اوائل میں خلا میں گئے، وہ روسی خلائی جہاز پر سوار تھے اور انھوں نے تقریباً آٹھ دن خلا میں گزارے تھے۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال انڈیا نے چاند کے جنوبی قطب کے قریب اترنے والا پہلا مُلک بن کر تاریخ رقم کی تھی۔

چاند پر ملنے والی اس کامیابی کے چند ہفتوں بعد انڈین سائنسدانوں نے سورج کے لیے انڈیا کا پہلا مشاہداتی مشن ’ادیتیا ایل ون‘ لانچ کیا تھا جو اب مدار میں ہے۔

انڈیا نے خلا کے لیے نئے نئے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد 2035 تک ایک خلائی سٹیشن قائم کرنا ہے اور جس کی مدد سے 2040تک چاند پر خلاباز بھیجنا ہے۔

اسی بارے میں


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.