سعودی عرب میں ملازمت کر نیوالے غیر ملکیوں کے اہلخانہ کی ویز افیس میں تبدیلی

image

سعودی عرب میں کم و بیش 120 کھ غیر ملکی ریاست کی طرف سے اشیا و خدمات پر دی جانے والی رعایت سے مستفید ہو رہے ہیں، سعودی حکومت نے ہنر مند تارکین وطن کے زیر کفالت افراد کے لیے ویز افیس پر نظر ثانی کا عندیہ دیا ہے۔

سعودی کابینہ کے ایک سینئر رکن نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم ہنر مند غیر ملکیوں کو حکومت زیادہ سے زیادہ فوائد پہنچانا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ان کے زیر کفالت افراد کے لیے ویزا فیس پر نظر ثانی کی جارہی ہے تا کہ ان کے لیے بہتری کا امکان پیدا ہو، 2020 سے سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی زیر کفالت افراد میں سے سے ہر ایک کے لیے 400ریال فیس ادا کرنے کے پابند ہیں۔

ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ محمد الجد ان نے کہا کہ حکومت غیر ملکیوں کے زیر کفالت افراد کے حوالے سے فیس کے ڈھانچے پر غور کر رہی ہے۔

اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ ہنرمند افراد کو سعودی عرب آنے کی تحریک دیتا ہے محمد الجد ان نے بتایا کہ غیر ملکیوں کے زیر کفالت افراد کے لیے فیس 2017 تک 100 ریال تھی۔ اس کے بعد یہ سال بہ سال بڑھتی رہی ہے۔

اس وقت سعودی عرب میں کم و بیش 120 کھ غیر ملکی ریاست کی طرف سے اشیا و خدمات پر دی جانے والی رعایت سے مستفید ہو رہے ہیں سعودی حکومت نے حال ہی میں چند اہم بنیادی اشیا پر رعایت ختم کر دی ہے۔

سٹیز نزا کاؤنٹ پروگرام صرف ان کی مدد کر رہا ہے جنہیں مدد کی زیادہ ضرورت ہے، سعودی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اگر غیر ملکیوں کے ذریعے آمدنی بڑھ رہی ہے تو فیس کے ڈھانچے پر نظر ثانی بھی ناگزیر ہے۔

حکومت چاہتی ہے کہ غیر ملکی محنت کشوں کو کام کا بہترین ماحول لے اور وہ اپنے اور زیر کفالت افراد کے لیے نمایاں سماجی تحفظ کے حامل ہوں۔

حکومت ان کی کار کردگی کا معیار بلند کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کے نتیجے میں مجموعی طور پر پوری معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔

ویڈیوایڈیڈیکس کے حوالے سے محمد النجد ان نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت علاقائی ریاستوں کی پالیسیوں سے ہم آہنگ پالیسیاں اپنانا چاہتی ہے۔

ویلیو ایڈیڈ ٹیکس میں اضافے کا مقصد ضرورت مند افراد کی زیادہ سے زیاد واعداد یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ویلیو کی شرح (15 فیصد ) میں فوری کمی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.