آسٹریلیا میں ایسے بھنورے کی دریافت جسے ابتدا میں کسی پرندے کی بیٹ سمجھا گیا

آسٹریلیا میں بیٹل یعنی بھنورے کی ایک ایسی نئی قسم دریافت ہوئی کہ جسے دیکھنے والا پہلی نظر میں یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ ’ارے یہ تو کسی پرندے کی بیٹ ہے۔‘ اس نئے دریافت ہونے والے بیٹل یا بھنورے کو اس کے سفید اور گھنے بالوں کی وجہ سے ’پنک بیٹل‘ کا نام دیا گیا ہے۔

کہیں سرخ، کہیں سفید اور بالوں سے ڈھکا ہوا آخر یہ ہے کیا؟ یہ ہے آسٹریلیا میں دریافت ہونے والے ایک بھنورے کی ایک نئی قسم جسے دیکھنے والا پہلی نظر میں یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ ’ارے یہ تو کسی پرندے کی بیٹ ہے۔‘

اس نئے دریافت ہونے والے بھنورے کو اس کے سفید اور گھنے بالوں کی وجہ سے ’پنک بیٹل‘(punk beetle)کا نام دیا گیا ہے۔

کوئنز لینڈ کے ایک محقق نے کیمپنگ کے دوران اتفاق سے اس پھولے ہوئے اور گھنے بالوں والے بھنورے کو دیکھاتو شروع میں وہ اسے پرندوں کی بیٹ سمجھ بیٹھے۔

دسمبر 2021 میں جب جیمز ٹویڈ نے پہلی بار گولڈ کوسٹ کے اندرونی علاقوں میں ایک پتے پر ایک چھوٹی سی سفید چیز دیکھی تو انھوں نے نہ تو اس پر کوئی خاص توجہ دی اور نہ ہی اس کے بارے میں کُچھ زیادہ سوچا تھا۔

لیکن جب ماہر حشرات سے انھوں نے اس کے بارے میں رائے لی تو انھیں احساس ہوا کہ یہ دراصل ایک کیڑا ہے جس کا تعلق بیٹل یعنی بھنورے کے خاندان سے ہے جسے انھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

جیمز ٹویڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ بہت منفرد ہے اور جہاں یہ پائے جاتے وہاں نہ تو زیادہ کیڑے مکوڑے ہیں اور نہ ہی کسی میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ تقریباً ایک سینٹی میٹر لمبا ہے اور یہ لمبے، سفید بالوں میں ڈھکا ہوا تھا۔‘

جیمز ٹویڈ نے کہا کہ ’ان پر بہت سے بال ایسے انداز میں کھڑے ہوتے ہیں کہ جیسے کسی نے موہاک سٹائل میں بال بنوائے ہوں۔‘ (موہاک ہئیر سٹائل میں اکثر لوگ سر کی دونوں جانب سے بال شیو کروا دیتے ہیں اور صرف سر کے درمیان میں بالوں کو لمبا اور سیدھا کھڑا رکھا جاتا ہے)

جیمز ٹویڈ نے ان نئے دریافت ہونے والے بیٹلز یعنی بھنوروں کی تصاویر کھینچیں تاکہ ان کا مطالعہ کیا جا سکے۔

نیشنل سائنس ایجنسی سی ایس آئی آر او نے تصدیق کی ہے کہ یہ لانگ ہارن بیٹل یعنی لمبے سینگھوں والے بھنورے کی ہی ایک نئی قسم ہے۔

یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ میں پی ایچ ڈی کے امیدوار ٹویڈ اس بھنورے کو آسٹریلین نیشنل انسیکٹ کلیکشن (اے این آئی سی) میں لے گئے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے نیشنل انسیکٹ کولیکشن سے جُڑے چند دوستوں کے ساتھ مل کر ان پر تحقیق کی، یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے بنیادی طور پر بیٹل یا بھنوروں پر کتاب لکھی۔۔۔ انھوں نے آسٹریلیا اور دنیا بھر کے عجائب گھروں میں ہزاروں نمونوں کی جانچ پڑتال کی مگر ہوا کیا۔۔۔ اس کے بعد انھیں پتا یہ چلا کہ ایسا بھنورا پہلے کبھی دکھائی نہیں دیا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے کسی (دوسرے کیڑے) کے بارے میں معلوم نہیں، جن کے بال اس طرح کے ہوتے ہیں۔‘

ٹویڈ کہتے ہیں کہیہاں اس حوالے سےبہت سارے جواب طلب سوالاتموجود ہیں۔ ’یہ بہت اچھا ہے کہ اس بیٹل کو اتنی توجہ مل رہی ہے اور کیڑوں اور تحفظ کے لیے گویا یہ ایک طرح سے سفیر بن گیا ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.