کاکول میں پاکستانی کرکٹرز کا فٹنس کیمپ جہاں ’کرکٹ نہیں کھیلی جاتی بلکہ فوجی ٹرینرز کے ساتھ مشقیں ہوتی ہیں‘

پاکستان کے 29 کرکٹ کھلاڑیوں کی فٹنس کو بہتر کرنے کے لیے کاکول میں پاکستانی فوج کے زیر نگرانی فٹنس کیمپ جاری ہے۔ کھلاڑیوں کی فٹنس سے پریشان بعض شائقین اس پیشرفت سے خوش دکھائی دیتے ہیں۔

’انھوں نے پہلے دن ہمیں بھگا بھگا کر توڑا، یقین کریں پہلے دن میں پکڑ پکڑ کر کموڈ پر بیٹھا تھا۔۔۔ دو ہفتے بعد ایسی فٹنس محسوس ہوتی تھی کہ لفظوں میں نہیں بیان کر سکتے۔‘

سابق پاکستانی آل راؤنڈر شعیب ملک نے ’دی پویلین‘ نامی شو میں کاکول میں لگنے والے فٹنس کیمپ کو کچھ یوں بیان کیا تھا۔ سنہ 2016 میں انگلینڈ کے دورے سے قبل وہ آرمی سکول آف فیزیکل ٹریننگ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے بوٹ کیمپ کی بات کر رہے تھے۔ اس کیمپ میں شعیب ملک سمیت سابق کپتان مصباح الحق بھی موجود تھے۔

اب ایک بار پھر 29 پاکستانی کرکٹرز کاکول میں فٹنس کیمپ میں شامل ہیں جو 26 اپریل سے آٹھ اپریل تک جاری رہے گا اور اس کی کچھ ابتدائی جھلکیوں میں کھلاڑیوں کو کرکٹ کھیلنے کی بجائے مختلف مشقیں کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس کیمپ کی توجہ ٹیم بلڈنگ پر ہو گی اور اس کا مقصد کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی طاقت میں اضافہ کرنا اور اس بات کو ممکن بنانا ہے کہ وہ آنے والی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے بہترین حالت میں ہوں۔‘

پی سی بی کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس کیمپ کا مقصد پاکستانی کھلاڑیوں کو آنے والی سیریز اور ٹورنمنٹ کے لیے تیار کرنا ہے جن میں ملک میں کھیلے جانے والا نیوزی لینڈ کے خلاف جبکہ بیرون ملک کھیلے جانے والے انگلینڈ اور آئرلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے علاوہ امریکہ اور ویس انڈینز میں منعقد ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ 2016 میں کیمپ کے بعد انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں سینچری بنانے کی خوشی میں مصباح الحق نے دس پُش اپس اپنے فوجی ٹرینرز کے نام کیے تھے۔

آرمی کے زیر نگرانی کیمپ میں کیا ہوتا ہے؟

پاکستان کرکٹ بورڈ کے یوٹیوب چینل پر لگائی گئی ماضی کے فٹنس کیمپ کی ویڈیوز میں کھلاڑیوں کو چڑھائی چڑہتے، سیڑھیوں پر سیدھے کھڑے ہو کر چھلانگ لگا کر دونوں پیروں پر اترنے اور رسہ کشی کی ویڈیوز موجود ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی میڈیا ڈائریکٹر عالیہ رشید نے بتایا کہ آرمی کی طرف سے دی جانے والی ٹریننگ میں کرکٹ نہیں کھیلی جا رہی بلکہ رننگ اور باڈی بلڈنگ وغیرہ جیسی ورزشیں ہیں۔

پی سی بی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لگائی گئی تصویروں میں کھلاڑیوں کو دوڑتے اور جم میں وزن اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ چند گھنٹے پہلے پی سی بی کے یوٹیوب چینل پر اس بار ہونے والے فٹنس کیمپ کے پہلے دن کی جھلکیاں ایک وی لاگ میں دکھائی گئیں جس میں کھلاڑیوں کو مختلف قسم کی ورزشیں کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ویڈیو میں کھلاڑی دوڑ رہے ہیں، جسم کی سٹریچنگ کر رہے ہیں، انھیں پلینک کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک بات تو واضح نظر آ رہی ہے کہ یہ ڈرلز اور ورزشین کافی مشکل اور مشقت طلب ہیں۔

ورزشوں کے دوران وی لاگ کے میزبان نے مختلف سوالات کھلاڑیوں سے پوچھے اور اس دوران ان کی سانسیں پھولی ہوئی تھیں اور جواب دینا ان کے لیے آسان نہیں محسوس ہو رہا تھا۔

میزبان شاداب خان سے پلینک کے دوران پوچھتے ہیں کہ کیا انھیں ’مزہ‘ آ رہا ہے تو جواب میں وہ کہتے ہیں ’نہیں بالکل نہیں۔‘

https://www.youtube.com/watch?v=evLyTcFrLNA

https://twitter.com/TSFP_64/status/1773696322857517540

اس کے بعد وہ کرکٹر حسن علی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ہم انھیں فن کرتے ہوئے دیکھتے ہیں‘، اس کے جواب میں وہ کہتے ہیں ’آج فن نہیں کر رہے بھائی۔‘

اسی طرح جب نسیم شاہ پلینک کر رہے تھے اور ان سے بات کرنے کی کوشش کی گئی کہ ان کا اس کیمپ میں تجربہ کیسا چل رہا ہے تو انھوں نے کہا ’میری تو پہلے دفعہ ہے جب ٹریننگ سیشن پورا ہو گا تو بتاؤں گا۔‘

اس ویڈیو میں نہ تو کھلاڑیوں سے پوچھے گئے سوالوں کے مکمل جواب تھے اور نہ ہی تمام ورزشیں تفصیل سے دکھائی گئیں لیکن کھلاڑیوں کے شائقین نے اس کاوش کو سوشل میڈیا پر سراہا اور کچھ نے اسے کھلاڑیوں کے لیے بہت اہم قرار دیا۔

ایکس پر صارف شمائل خان نے گذشتہ فٹنس کیمپ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انھیں مصباح کے زمانے میں ہونے والا کیمپ یاد ہے جس کہ بعد ٹیم نے انگلینڈ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

مائرہ ناصر نے ایکس پر لکھا ’یہ ہمارے لڑکوں کے لیے بہت اچھا موقع ہے۔ امید ہے کہ اس سے ورلڈ کپ میں ان کی کارکردگی میں بہتری ہوگی۔‘

یوٹیوب پر اس ویڈیو کے نیچے محمد کیف نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا کے سب سے زیادہ غیر فٹ کرکٹ کھلاڑیوں کی فٹنس کو بہتر بنانے کے لیے یہ ایک سخت ٹریننگ سیشن ہونا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے میڈیا اور تفریح اسے برباد کر دے گا۔‘

یہاں ہی ایک اور صارف شمیم ذیشان نے کمنٹ میں لکھا کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے کہ ان کھلاڑیوں کی ٹریننگ ہو رہی ہے ورنہ ’ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں ہی یہ لوگ انجری کروا کر آؤٹ ہو جاتے ہیں اور اس سے ساری ٹیم ٹورنامنٹ سے نکل جاتی ہے۔‘

’سلیکشن پراسیس کے ذریعے ہونی چاہیے‘

سوشل میڈیا پر بعض صارفین اس حوالے سے بھی بات چیت کر رہے ہیں کہ آیا پی ایس ایل میں کارکردگی اور کاکول کیمپ سے ہی رواں سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی سلیکشن کا تعین ہوگا۔

سابق کرکٹر اور سلیکشن کمیٹی کے سابق رکن کامران اکمل نے اپنے حالیہ وی لاگ میں کاکول میں ہونے والے فٹنس کیمپ کا حوالہ دیتے ہوئے کیمپ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کے انتخاب کے عمل پر تنقید کی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ سختی سے کہا گیا تھا کہ صرف پی ایس ایل میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کلاڑیوں کو ہی کیمپ میں لایا جائے۔

انھوں نے وی لاکھ میں کہا ’سلیکشن کرنے کا بھی ایک پراسیس ہے، اُس کرکٹ کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ آپ صرف ورلڈ کپ کو سامنے رکھ کر پی ایس ایل کی سلیکشن پر کام کریں گے تو وہ اچھی چیز نہیں ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کسی کھلاڑی کا قصور نہیں ہوتا کہ ایک فرنچائز اس کا انتخاب نہیں کرے، اس لیے کھلاڑیوں کی سلیکشن کے لیے ایک پراسس کی پیروی کی جانی چاہیے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے سابق ٹیم مینیجر محمد حفیظ نے بعض کھلاڑیوں کی خراب فٹنس پر تنقید کی تھی۔

سابق پاکستانی فاسٹ بولر تنویر احمد نے اپنے وی لاگ میں رائے دی کہ ’(یہ) سلیکشن غلط ہے، ڈومیسٹک کھیلتے نہیں، پی ایس ایل سے پاکستان کھیل جاتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’انٹرنیشنل کرکٹ کوئی گلی محلے کی کرکٹ نہیں کہ اس میں فٹنس کی ضرورت نہیں۔‘

تنویر احمد کے مطابق بعض کھلاڑی بغیر فٹنس کے سکِل کی بنیاد پر ٹیم میں شامل ہوجاتے ہیں مگر وہ سروائو نہیں پاتے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.