بابر کو دوبارہ کپتانی ملنے پر شاہین کے سسر شاہد آفریدی کا شکوہ

پی سی بی نے وائٹ بال فارمیٹ کے لیے بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان مقرر کیا تو پاکستانی کرکٹ میں کپتانی کے میوزیکل چیئر کی پرانی بحث دوبارہ چھڑ گئی اور ایسے میں سابق کپتان شاہد آفریدی کے بیان نے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کیا۔
شاہین، بابر
Getty Images

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے وائٹ بال فارمیٹ کے لیے بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان مقرر کیا تو پاکستانی کرکٹ میں کپتانی کے میوزیکل چیئر کی پرانی بحث دوبارہ چھڑ گئی اور ایسے میں سابق کپتان شاہد آفریدی کے بیان نے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز بورڈ نے بابر اعظم اور چیئرمین محسن نقوی کی ملاقات کی ویڈیو شیئر کی تھی جس کے ساتھ لکھا گیا کہ پی سی بی کی سلیکشن کمیٹی کی 'متفقہ تجویز' کے بعد چیئرمین نے بابر کو پاکستان مینز ٹیم کا ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کپتان مقرر کر دیا ہے۔

ایسے میں جہاں اس فیصلے پر مختلف آرا سامنے آئیں وہیں گزشتہ روز سابق کپتان شاہد آفریدی کا ردعمل بھی سامنے آیا جس کی اہمیت اس وجہ سے بھی زیادہ ہے کیوں کہ وہ سابق کپتان ہونے کے ساتھ ساتھ شاہین شاہ آفریدی کے سسر بھی ہیں جن کو بابر اعظم کی جگہ کپتان بنایا گیا تھا اور حالیہ فیصلے کے بعد ان کے ممکنہ ردعمل پر کافی بحث ہو رہی تھی۔

شاہد آفریدی، جو اکثر اپنے بیانات کے باعث تنازعات میں گھرے رہتے ہیں، نے ایکس اکاوئنٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے سلیکشن کمیٹی میں شامل نہایت تجربہ کار کھلاڑیوں کے فیصلے سے حیرانی ہوئی۔‘

شاہد آفریدی کے مطابق ’میرا ماننا ہے کہ اگر تبدیلی ضروری ہی تھی تو محمد رضوان ایک بہتر انتخاب تھے۔‘

تاہم شاہد آفریدی نے ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ ’چونکہ اب فیصلہ ہو چکا ہے تو میں بابر اعظم اور پاکستان ٹیم کی بھرپور حمایت کرتا ہوں۔‘ یعنی لالہ کچھ نہ کہتے ہوئے بھی بہت کچھ کہہ گئے۔

https://twitter.com/SAfridiOfficial/status/1774426968877842553

یاد رہے کہ اس سے پہلے 2019 میں بابر اعظم کو پہلی بار ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بنایا گیا پھر 2020 میں وہ ون ڈے اور ٹیسٹ فارمیٹ کے کپتان بنے۔

2023 میں انڈیا میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد بابر اعظم نے ٹیم کی کپتانی سے استعفی دے دیا تھا۔ بورڈ نے بابر اعظم کے مستعفی ہونے کے بعد شان مسعود کو ٹیسٹ جبکہ شاہین آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان مقرر کیا تھا۔

اپنی گذشتہ کپتانی کے دوران بابر اعظم نے 20 ٹیسٹ، 43 ون ڈے اور 71 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کی تھی۔

اس کے علاوہ بابر کی زیر قیادت پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیمیں دونوں ہی آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں سرِ فہرست رہیں تاہم ان پر فیصلہ کن مواقع پر غیریقینی کا شکار ہونے کے حوالے سے تنقید کی جاتی رہی۔

https://twitter.com/TheRealPCB/status/1774299865817727120

میڈیا اور سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں

پاکستان کی قومی ٹیم کی کپتانی کی تبدیلی کے حولے سے قیاس آرائیاں ایک ہفتے سے جاری تھیں۔ میڈیا میں بات ہو رہی تھی کہ بورڈ بابر کو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا کپتان بنانا چاہ رہا ہے لیکن وہ تینوں فارمیٹس کے کپتان بننا چاہتے ہیں۔ تاہم ان خبروں پر بابر نے خود کوئی ردعمل نہیں دیا۔

سابق چیف سلیکٹر ہارون رشید نے سما ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’ہار جیت کا سارا مدعا کپتان پر ڈالا جاتا ہے۔ ایسے وقت پر جب ورلڈ کپ سر پر کھڑا ہوا ہے، کپتانی کو تبدیل کرنا صحیح نہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا ’آپ نے شاہین آفریدی کو کپتان بنایا تو اس کا مطلب تھا کہ وہ فیصلہ غلط تھا؟ اگر ایک سیریز کے بعد آپ کپتان کو تبدیل کر رہے ہیں تو اس سے ٹیم میں اچھے سگنل نہیں جا رہے ہوں گے۔‘

سابق ٹیسٹ کرکٹر تنویر احمد نے اپنے وی لاگ میں چند دن قبل اس موضوع پر رائے دیتے ہوئے پوچھا تھا کہ بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستان اہم ٹورنامنٹس کے فائنل اور سیمی فائنل میں پہنچا تو انھیں سمجھ نہیں آئی تھی کہ بابر اعظم کی کپتانی میں کیا برائی تھی۔

انھوں نے مزید سوال اٹھایا تھا کہ اگر شاہین کو ہٹایا جاتا ہے تو کیا وہ صحیح ہو گا۔ ان کی رائے تھی کہ شاہین کو ورلڈ کپ تک کپتانی جاری رکھنے دینی چاہیے تھی۔

تنویر احمد نے بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کو مضبوط فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ ’کرکٹ بورڈ کو خود معلوم نہیں ہوتا وہ کتنے دن کے لیے آئے ہیں وہ آکر پاکستان کرکٹ کو برباد کر کے چلے جاتے ہیں۔‘

سما ٹی وی کے ایک پروگرام میں سابق چیف سلیکٹر محمد وسیم نے بھی سوال پوچھا تھا کہ ’ہمیں اتنی جلدی کپتان اور کوچ بدلنے کی ضرورت کیوں ہو رہی ہے؟ پہلے آپ نے ایک فیصلہ لیا، اب اس کے باد وہ دوبارہ آ گیا ہے۔‘

’کپتان کا معاملہ پی سی بی نے بُری طرح مس ہینڈل کیا‘

بابر اعظم کی بطور کپتان تقرری پر سوشل میڈیا کے صارفین نے اس موضوع کو ٹاپ ٹرینڈ بنایا۔ بابر کے مداحوں نے جہاں اس فیصلے کا خیر مقدم کیا وہیں کچھ لوگوں نے اس فیصلے پر تنقید بھی کی ہے۔

سلیم خالق نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے یہ سوال اٹھایا کہ ’کیا قومی ٹیم یکجا رہ سکے گی؟‘

انھوں نے لکھا ’کپتان کا معاملہ پی سی بی نے بُری طرح مس ہینڈل کیا، اگر تبدیلی کرنا تھی تو بابر اعظم اور شاہین آفریدی کو چیئرمین و سلیکٹرز ملاقات کے لیے بلاتے اور اعتماد میں لے کر فیصلہ کر لیتے۔‘

صارف عمران صدیق نے بھی ایکس پر اس تقرری پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ زیادتی ہے، کوئی بھی کپتان اس کا مستحق نہیں کہ اسے ایک سیریز کے بعد ہی ہٹا دیا جائے۔ بابر اعظم نے اس مرتبہ شاید صحیح فیصلہ نہیں کیا جس کے اثرات ٹیم پر بھی آسکتے ہیں‘

عمران کا مزید کہنا تھ کہ بابر اعظم کو یہ پیشکش قبول نہیں کرنی چاہیے تھی۔ ’اب ان پر دباؤ زیادہ ہو گا اور ان سے بہترین پرفارمنس کی توقع کی جائے گی۔‘

صارف نقی حسین نے لکھا ’اگر بابر کو ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کپتان کے طور پر بحال کرنا ہے تو انھوں (پی سی بی) نے کیوں ہٹایا۔ مجھے اب بھی یقین ہے کہ رضوان بابر سے کروڑوں گنا بہتر لیڈر ہے۔‘

ایک اور صارف افی ویوز نے طنزیہ لکھا ’محسن نقوی اگر بابر اعظم کو کپتان بنا رہے ہیں تو پھر بھی شکر ادا کرنا چاہیے، ورنہ وہ خود کو بھی کپتان بنا لیتے تو ہم کیا کر لیتے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.