سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کے قتل کی مبینہ سازش: امریکہ حوالگی کے خلاف انڈین شہری کی درخواست مسترد

نیو یارک میں ایک امریکی شہری کو مبینہ طور پر قتل کرنے کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتار نکھل گپتا نے امریکہ کو حوالگی کے خلاف جمہوریہ چیک کی آئینی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔
امریکہ
Getty Images
یہ مبینہ منصوبہ امریکی اور کینیڈین دہری شہریت کے حامل گرو پتونت سنگھ پنون کے قتل کا تھا جو امریکہ میں قائم سکھ علیحدگی پسند گروہ کے رکن ہیں

جمہوریہ چیک کی ایک عدالت نے امریکہ میں مقیم سکھ علیحدگی پسند رہنما گرو پتونت پنو کے مبینہ قتل کی سازش کے ملزم انڈین شہری نکھل گپتا کی امریکہ کو حوالگی کی منظوری دے دی ہے۔

نیو یارک میں ایک امریکی شہری کو مبینہ طور پر قتل کرنے کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتار نکھل گپتا نے امریکہ کو حوالگی کے خلاف جمہوریہ چیک کی آئینی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔

نکھل گپتا پر امریکی حکومت نے الزام لگایا تھا کہ انھوں نے امریکہ میں مقیم سکھ علیحدگی پسند رہنما گرو پتونت سنگھ پنو کو قتل کرنے کے لیے ایک ہٹ مین کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

نومبر 2023 میں امریکی پراسیکیوٹرز نے الزام عائد کیا تھا کہ نکھل گپتا امریکہ میں کم از کم چار سکھ علیحدگی پسندوں کے قتل کی سازش میں شامل تھے جن میں سے ایک گرو پنونت سنگھ تھے۔

گپتا اس وقت پراگ کی ایک جیل میں ہیں اور امریکہ کو ان کی حوالگی سے متعلق حتمی فیصلہ ملک کے وزیر انصاف کریں گے۔

گپتا کے خلاف الزامات ثابت ہو جانے پر انھیں 20 سال تک قید ہو سکتی ہے۔

یہ معاملہ کیا ہے؟

نومبر 2023 میں، انڈین شہری نکھل گپتا پر امریکہ میں مقیم علیحدگی پسند سکھس فار جسٹس تنظیم کے سربراہ گرو پتونت سنگھ پنو کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

الزام کے مطابق نکھل گپتا نے قتل کی سازش میں شریک ہوتے ہوئے کسی ہٹ مین یا اجرتی قاتل سے رابطہ کرنے کے لیے ایک ایسے شخص سے رابطہ کیا جو حقیقت میں ایک امریکی خفیہ ایجنسی کا قابل اعتماد ذریعہ تھا۔

الزام کے مطابق گپتا اور خفیہ ایجنٹوں کے درمیان ایک لاکھ امریکی ڈالر کی رقم کے عوض قتل کا سودا ہوا جس کے بعد نکھل گپتا نے اپنے ایک رابطے کے ذریعے نیویارک کے مین ہٹن میں امریکی ایجنٹ کو 15 ہزار امریکی ڈالر فراہم کیے تھے جو پیشگی ادائیگی تھی۔

تاہم اس کی ویڈیو بھی ایجنٹ نے ریکارڈ کر کے کیس کے ساتھ منسلک کر دی ہے۔

الزامات کے مطابق آپریشن کی ہدایت کرنے والے انڈین اہلکار نے جون 2023 میں امریکی ایجنٹ کو ہدف کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کیں جن میں ٹارگٹ شخص کی تصاویر اور گھر کا پتہ بھی شامل تھا۔

الزام کے مطابق نکھل گپتا کو 30 جون 2023 کو جمہوریہ چیک میں امریکہ کی درخواست پر اسی کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انھیں پراگ جیل بھیج دیا گیا۔

نکھل گپتا کے خلاف الزام

گپتا پر کئی اور الزامات بھی لگائے گئے ہیں جن میں یہ الزام بھی شامل ہے کہ نکھل گپتا نے انکشاف کیا تھا کہ وہ منشیات اور اسلحہ کی بین الاقوامی سمگلنگ میں ملوث ہے۔

فرد جرم میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ نکھل گپتا نے انڈین ریاست گجرات میں زیر التواء ایک مجرمانہ مقدمے میں مدد کے بدلے نیویارک میں قتل کی سازش میں شریک ہونے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

دستاویز کے مطابق جس ہٹ مین سے نکھل گپتا نے رابطہ کیا وہ امریکی خفیہ سروس کا خفیہ ایجنٹ تھا۔

اس ایجنٹ نے نکھل گپتا کی تمام سرگرمیوں اور گفتگو کو ریکارڈ کیا اور ان کے خلاف یہ مقدمہ اسی بنیاد پر درج کیا گیا تھا۔

الزام میں کہا گیا ہے کہ نکھل گپتا کو قتل کی سازش کا حکم دینے والا افسر انڈیا کی سی آر پی ایف میں کام کرتا تھا۔

امریکی وائٹ ہاؤس کی انتظامیہ نے ماضی میں کہا تھا کہ اس نے انڈیا کے ساتھ سرکاری سطح پر قتل کی مبینہ سازش کو اٹھایا ہے جبکہ دوسری جانب انڈین حکام نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے اقدامات حکومتی پالیسی کے خلاف ہیں۔

انڈیا نے یہ بھی کہا کہ نکھل گپتا کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

جنوری میں، انڈیا کی سپریم کورٹ نے نکھل گپتا کی ایک درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں ان کی رہائی اور منصفانہ ٹرائل میں مدد کی درخواست کی گئی۔

انڈیا کی سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی کارروائی حکومت پر منحصر ہے۔

خالصتان
Getty Images

گرو پتونت پنو کون ہیں؟

پیشے کے اعتبار سے وکیل گرو پتونت سنگھ کا خاندان پہلے انڈیا کے گاؤں ناتھوچک میں رہتا تھا جو بعد میں انڈین پنجاب میں امرتسر کے قریب واقع ایک گاؤں خان کوٹ چلے گئے۔

پنو کے والد مہندر سنگھ پنجاب مارکیٹنگ بورڈ کے سیکرٹری تھے۔

1990 کی دہائی میں، انھوں نے پنجاب یونیورسٹی، چندی گڑھ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ کالج کے زمانے سے ہی وہ ایک طالب علم کارکن بن گئے اور طلبہ سیاست میں سرگرم ہو گئے۔

نوے کی دہائی میں پنوں کے خلاف امرتسر، لدھیانہ، پٹیالہ اور چندی گڑھ کے شہروں میں واقع تھانوں میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق گرو پتونت کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں۔ پنو کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرائے ہیں۔

اس کے بعد پنوں 1991-92 میں امریکہ چلے گئے جہاں انھوں نے کنیٹیکٹ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور فنانس میں ایم بی اے اور نیویارک یونیورسٹی سے قانون میں ماسٹرز کیا۔

امریکہ میں اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد، پنو نے 2014 تک نیویارک میں وال سٹریٹ میں سسٹم اینالسٹ کے طور پر کام کیا۔

انھوں نے 2007 میں سکھس فار جسٹس نامی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ پنو اکثر عوامی طور پر ایک علیحدہ خالصتان کے قیام کی اپیل کرتے ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.