روس کے صدر ولادیمیر پوتن مذاکرات کے ذریعے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔
چار روسی ذرائع نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اگر یوکرین اور مغرب نے جواب نہ دیا وہ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
ولادیمیر پوتن کے قریبی ساتھیوں کی گفت و شنید سے واقفیت رکھنے والے تین ذرائع کا کہنا ہے کہ ’روسی صدر نے مشیروں کے ایک چھوٹے گروپ کے سامنے مغرب کی جانب سے بات چیت میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔‘
’صدر پوتن نے اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے مذاکرات کو مسترد کرنے کے فیصلے کے بارے میں بھی مایوس نظر آئے۔‘
روس کے ایک سینیئر ذریعے جو کہ صدر پوتن کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں اور جو کریملن میں اعلٰی سطح کی ہونے والی بات چیت کا علم رکھتے ہیں، نے بھی اس حوالے سے روئٹرز کے ساتھ بات کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جنگ جتنی بھی طویل ہو ولادیمیر پوتن لڑ سکتے ہیں، لیکن وہ جنگ بندی اور جنگ کو منجمد کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
اس خبر میں جن دیگر شخصیات کا حوالہ دیا گیا ہے اُن کی طرح اس ذریعے نے بھی معاملےکی حساسیت کے پیشِ نظر رازداری کی شرط پر روئٹرز کے ساتھ گفتگو کی ہے۔