پاپوا نیوگنی: خدشہ ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 670 افراد ملبے میں دب گئے ہیں: اقوامِ متحدہ

اقوامِ متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین کے سربراہ سرہان اکتوپرک کا کہنا ہے کہ پاپوا نیوگنی کے صوبے انگا میں لینڈ سلائیڈنگ کے سبب بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزین کے کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے سبب بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق تقریباً 150 مکانات اب بھی ملبے تلے دبے ہیں۔
پاپوا نیوگنی، لینڈ سلائیڈنگ
Reuters
ایک اندازے کے مطابق تقریباً 150 مکانات اب بھی ملبے تلے دبے ہیں

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ جمعے کو پاپوا نیوگنی میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ تقریباً 670 افراد ملبے تلے دب گئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے پناہ گزین کے سربراہ سرہان اکتوپرک کا کہنا ہے کہ پاپوا نیوگنی کے صوبے انگا میں لینڈ سلائیڈنگ کے سبب بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک اندازے کے مطابق تقریباً 150 مکانات اب بھی ملبے تلے دبے ہیں۔‘

جزیرہ پاپوا نیوگنی آسٹریلیا کے شمال میں واقع ہے اور اس کا صوبہ انگا اونچائی پر واقعہ ایک پہاڑی علاقہ ہے۔

سرہان اکتوپرک کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ’زمین اب بھی ہِل رہی ہے‘ اور وہاں کام کرنے والے ریسکیو اہلکاروں کی زندگی بھی خطرے میں ہے۔

’وہاں پر پانی کا بہاؤ بھی جاری ہے جس کے سبب وہاں ریسکیو کا کام کرنے والے افراد کی زندگیوں کا شدید خطرات لاحق ہیں۔‘

متاثرہ علاقوں میں تقریباً 4 ہزار افراد آباد ہیں۔ ان علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والی تنظیم ’کیئر آسٹریلیا‘ کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے کیونکہ اس علاقے میں وہ لوگ بھی آباد تھے دیگر علاقوں میں جاری تنازعات کے سبب یہاں منتقل ہوئے تھے۔

اس قدرتی آفت کے سبب پاپوا نیوگنی میں ہزاروں افراد نقل مکانی کرنے پر بھی مجبور ہوئے ہیں۔ سرہان اکتوپرک کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کے سبب علاقے میں موجود فصلیں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں۔

مقامی وقت کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ رات تین بجے پیش آیا تھا جب لوگوں کی بڑی تعداد سو رہی تھی۔

کیئر آسٹریلیا کے ایک ترجمان کے مطابق ’لینڈ سلائیڈنگ کے سبب ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کا تعین تاحال نہیں کیا جا سکتا ہے اور مشکلات کا سبب اس میں مزید تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔‘

تاہم اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کم نہیں ہوگی۔

سرہان اکتوپرک کہتے ہیں کہ ریسکیو اہلکار متاثرہ افراد کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ’لوگ ملبہ ہٹانے اور لاشوں کو نکالنے کے لیے کُدالیں، بیلچے اور ذراعت میں استعمال ہونے والے تمام اوزار استعمال کر رہے ہیں۔‘

پاپوا نیوگنی، لینڈ سلائیڈنگ
Getty Images
متاثرہ علاقوں میں تقریباً 4 ہزار افراد آباد ہیں

تاہم اتوار کی صبح تک صرف پانچ لاشوں کو نکالا جا سکا تھا۔ کچھ علاقوں میں 26 فُٹ تک بھی ملبہ زمین پر پڑا ہے۔

پورے ملک کو صوبے انگا سے صرف ایک شاہراہ جوڑتی ہے اور کیئر آسٹریلیا کے مطابق یہ شاہراہ بھی ملبے سے ڈھک چکی ہے، جس کے سبب ریسیکو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خبر رساں اداے کے مطابق ملبے کو ہٹانے کے لیے بڑی مشینیں اتوار تک انگا پہنچ جائیں گی۔

آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ’پاپوا نیوگنی میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کرنے کو تیار ہے۔‘

سرہان اکتوپرک کا کہنا ہے کہ پاپوا نیوگنی میں قبائلی تنازع کے سبب بھی ریسکیو کارروائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ علاقے میں امدادی سامان پہنچانے والی گاڑیوں کو پاپوا نیوگنی کی فوج سکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔

سرہان اکتوپرک کہتے ہیں صوبے انگا میں امن و امان کی صورتحال کا لینڈ سلائیڈنگ سے کوئی تعلق نہیں۔

’ایک دن میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں، پانچ بزنس سٹورز اور 30 مکانوں کو آگ لگائی گئی ہے۔‘

پاپوا نیوگنی، لینڈ سلائیڈنگ
Getty Images
ملبے کو ہٹانے کے لیے بڑی مشینیں اتوار تک انگا پہنچ جائیں گی

پاپوا نیوگنی کیسا جزیرہ ہے؟

پاپوا نیوگنی کی کُل آبادی 1 کروڑ 17 لاکھ ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق اس ملک میں 850 سے زائد زبانیں بولنے والے افراد موجود ہیں۔

اس علاقے میں قدرتی آفات آنا کوئی نئی بات نہیں ماضی میں بھی یہاں آتش فشاں پھٹتے رہے ہیں اور زلزلے آتے رہے ہیں۔

ملک کی 80 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے جہاں ان کے پاس بنیادی سہولیات بھی موجود نہیں۔ یہاں ایسے بھی قبیلے موجود ہیں جو کہ جدید زمانے کے تقاضوں سے ناآشنا ہیں۔

یہ جزیرہ سنہ 1906 میں برطانیہ نے آسٹریلیا کے حوالے کیا تھا اور سنہ 1975 میں یہ جزیرہ آسٹریلیا سے الگ ہو کر الگ ملک بن گیا تھا۔ جمیز مراپے پاپوا نیوگنی کے رہبرِ اعلیٰ ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.