اسلام آباد۔29مئی (اے پی پی):ملائیشیا کے ہائی کمشنر محمد اظہر بن مزلان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان 12 بلین ڈالر کی باہمی تجارت کی صلاحیت موجود ہے جس کے لیے دونوں کو سخت محنت اور کوششیں کرنا ہوں گی، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان موجودہ تجارتی حجم 1.8 بلین ڈالر ہے جو کہ باہمی تجارتی صلاحیت سے کم ہے اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اس کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ہائی کمشنر محمد اظہر بن مزلان نے یہ بات اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) میں سینئر بزنس مین ظفر بختاوری اور زبیر ملک کے ہمراہ بزنس کمیونٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اظہر بن مزلان نے کہا کہ ملائیشیا اور پاکستان میں حلال انڈسٹری میں ترقی کے بہت مواقع ہیں جس میں دونوں ممالک کے نجی شعبے کو ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے اور ان کا ملک پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کی یونیورسٹیوں میں پاکستانی طلباء کی تعداد 5000 ہے اور ملائیشیا میں پاکستانی طلباء کے لئے اسلامی ماحول دستیاب ہے، خاص طور پر طالبات جو وہاں مکمل مذہبی آزادی کے ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھ سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ملائیشیا کو آزادی کے بعد تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے اور ملائیشیا ہمیشہ پاکستان کے ساتھ اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات کو ترجیح دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کا آئین ایک پاکستانی فقیہ نے لکھا ہے اور اس سے ہم دونوں ممالک کی قربت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا سٹریٹجک پارٹنر ہیں اور یہ شراکت داری دونوں ممالک کی ترقی اور اقتصادی خوشحالی میں بہت اہم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشیا ہمیشہ غیر ملکی مزدوروں کو خوش آمدید کہتا ہے اور پاکستان سے قانونی طور پر آنے والے مزدور ملائیشیا کی معیشت میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں جن کی تعداد 200,000 ہے اور انہیں وہاں وسیع مواقع میسر ہیں۔محمد اظہر بن مزلان نے کہا کہ ملائیشیا پاکستان میں ٹیلی کام کے شعبے میں طویل عرصے سے کام کر رہا ہے اور ملائیشین کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 240 ملین کی پوٹینشل مارکیٹ ہے جو آسیان ممالک کے ساتھ ساتھ ایک بڑی اقتصادی اور تجارتی طاقت بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا پاکستان کو آسیان ممالک میں تجارت کے بھرپور مواقع فراہم کر سکتا ہے تاکہ پاکستانی معیشت آگے بڑھ سکے۔سینئر بزنس مین اور ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر زبیر احمد ملک نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تاریخی اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے موجودہ تعلقات کو مزید آگے بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے تھنک ٹینکس کے متواتر تبادلوں کی ضرورت پر زور دیا۔سیکرٹری جنرل یونائیٹڈ بزنس گروپ ظفر بختاوری نے کہا کہ پاکستانی اور ملائیشین عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ آسیان ریاستوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کو مکمل ڈائیلاگ پارٹنر کا درجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور آسیان ریاستوں کے درمیان براہ راست فضائی روابط باہمی تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے میں بڑا فرق پیدا کریں گے۔انہوں نے تمام سٹیک ہولڈرز کے فائدے کے لیے پاکستان-آسیان تجارتی کانفرنس کا آئیڈیا بھی پیش کیا۔دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا دو مسلم ریاستیں ہیں جنہوں نے پہلے آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کئے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر انجینئر اظہرالاسلام ظفر نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کی مشترکہ خوشحالی اور ترقی کے لیے قریبی تعاون کے مستقبل کے منتظر ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تجارتی مصنوعات کو متنوع بنانے اور ملائیشیا کو پاکستان کی برآمدات پھل، سبزیاں، ٹیکسٹائل، گارمنٹس، سمندری غذا، طبی و جراحی کے سامان سمیت دیگر غیر روایتی مصنوعات بالخصوص چاول کو بڑھانے کے لیے دیگر اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ایگزیکٹو ممبر احمد خان نے دونوں برادر ریاستوں کے درمیان موجودہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے خیالات بھی پیش کیے۔اس موقع پر چودھری مقصود تابش، ڈاکٹر عثمان، ملک نعیم اعوان، خالد چوہدری، امتیاز عباسی، وسیم چوہدری، ساجد اقبال چوہدری اور نواز بسرا بھی موجود تھے۔