اسلام آباد۔30مئی (اے پی پی):پاکستان ادارہ شماریات نے پاکستان کی آئندہ زراعت شماری میں زرعی سائنسدانوں ، ماہرین تعلیم، محققین، زرعی کاروباری افراد،منصوبہ سازوں اور عوام الناس کے لئے آگاہی ورکشاپس کا ملک گیر سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ساتویں زراعت شماری 2024 ء میں مربوط ڈیجیٹل شمار کا نقطۂ نظر اپنایا جائے گا۔پہلی آگاہی ورکشاپ 27 مئی 2024 ء کو سندھ یونیورسٹی آف ایگریکلچر ٹنڈوجام حیدرآباد میں منعقد ہوئی، اس اہم قومی مشق میں وسیع پیمانے پر آگاہی اور شرکت کو یقینی بنانے کے لئے اس سلسلے کی دوسری ورکشاپ 30 مئی 2024 کو یونیورسٹی آف ایگریکلچر پشاور میں منعقد کی جا رہی ہے
۔تقریب میں سیکرٹری زراعت خیبر پختونخوا محمد جاوید مروت اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جہان بخت نے بھی شرکت کی۔ ورکشاپ میں پشاور میں اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے نمائندے فرخ نے بھی شرکت کی۔ورکشاپ میں صوبائی اور ضلعی حکومتی اداروں کے سینئر افسران کے علاوہ اہم صوبائی محکموں بشمول زراعت، لائیو سٹاک، کراپ رپورٹنگ سروس، تعلیم کے شعبے سے وابستہ محققین ، بیورو آف سٹیٹسٹکس اور بورڈ آف ریونیو کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔اس موقع پر ممبر (سپورٹ سروسز اینڈ ریسورس مینجمنٹ) محمد سرور گوندل (ستارہ امتیاز)،ممبر (مردم شماری و سروے) ایاز الدین اور ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر امجد جاوید سندھوسمیت پاکستان ادارہ شماریات کے دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ایاز الدین نے اپنے استقبالیہ کلمات میں زراعت شماری اور زرعی شعبے کے لئے اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جہان بخت نے تمام معزز شخصیات اور شرکاء کو خوش آمدید کہا اور ملک کی زرعی پالیسیوں اور پروگراموں کی تشکیل میں درست اعداد و شمار کی فراہمی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زراعت شماری ہمارے زرعی شعبوں کے مسائل کا اندازہ لگانے کے لئے ایک اہم قدم ہے اور اس سے ان شعبوں کی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی جہاں وسائل کے بہترین استعمال اور جدت طرازی کو فروغ دینےکی ضرورت ہے۔ انہوں نے ساتویں زراعت شماری کے کامیاب نفاذ کیلئے اپنے ادارے کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ممبر (سپورٹ سروسز/ریسورس مینجمنٹ) اور ساتویں زراعت شماری کے فوکل پرسن محمد سرور گوندل (ستارہ امتیاز )نے شرکاء کو پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے کی جانے والی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا جن میں جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی مشق، ساتویں خانہ و مردم شماری، (پہلی ڈیجیٹل مردم شماری )اور شواہد پر مبنی منصوبہ بندی کے لئے اعداد و شمار کی فراہمی کے لئے دیگر سروے شامل ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت میں زرعی شعبے کی اہمیت اور جی ڈی پی میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 24 فیصد ہے اور پاکستان لیبر فورس کا 38 فیصد حصہ زراعت سے وابستہ ہےلہٰذا پالیسی سازی کے لئے تازہ ترین ،درست اور قابل اعتماد اعداد و شمار دستیاب ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے ساتویں زراعت شماری کے ڈیجیٹل عوامل کے بارے میں بھی وضاحت کی جس کے وسیع آپریشنل نیٹ ورک جس میں ملک بھر میں فیلڈ دفاتر اور 157 ضلعی دفاتر شامل ہیں۔ انہوں نے مختلف فصلوں، مال مویشی اور زرعی مشینری کے حوالے سے اعداد و شمار جمع کرنے کی اہمیت کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے مزید آگاہ کیا کہ زراعت شماری کا آغاز اگست 2024 میں بڑے زرعی گھرانوں کی گنتی کے ساتھ ہوگا ، اس کے بعد اگلے مراحل ستمبر اور اکتوبر میں ہوں گے ، جس سے ملک بھر کے تمام علاقوں کی جامع کوریج کو یقینی بنایا جائے گا۔ساتویں زراعت شماری کے انعقاد کے لئے ٹیبلٹ ، لیپ ٹاپ ، انٹرنیٹ آلات اور مختلف ایپلی کیشنز اور آئی ٹی ٹولز کا استعمال کیا جائے گا۔ ورکشاپ میں زراعت شماری کے لئے دو سطحی تربیتی پروگرام کی تشکیل کے بارے میں بھی آگاہ کیا ، جس کا آغاز زراعت شماری کے ماسٹر ٹرینرز کی اسلام آباد میں ٹریننگ سے ہوگا ، یہ ٹرینرز بعد میں ضلعی سطح پر تربیت دیں گے۔ اعداد و شمار کے جامع تجزیے کے بعد زراعت شماری کی حتمی رپورٹ ستمبر 2025 میں جاری کی جائے گی۔ اپنے اختتامی کلمات میں حکومت خیبر پختونخوا ہ کے سیکرٹری زراعت محمد جاوید مروت نے اس قومی کاوش کو آگے بڑھانے میں پاکستان ادارہ شماریات اور اسٹیک ہولڈرز کی کاوشوں کو سراہا اور باخبر پالیسی سازی اور اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے لئے زرعی شعبے میں بروقت اعداد و شمار کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت شماری سے زراعت کے مختلف شعبوں اور معیشت میں ان کی شراکت کی تفہیم میں اضافہ ہو گا اور باخبر فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے لئے اہم اعداد و شمار حاصل ہوں گے۔ انہوں نے اس اہم قومی مشق میں حصہ لینے پر تمام شرکاء اور زرعی یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر کا بھی شکریہ ادا کیا۔