واشنگٹن ۔1جون (اے پی پی):امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کردی ،جو تین مراحل پر مبنی ہے اور اس میں مستقل جنگ بندی بھی شامل ہے۔العربیہ اردو کے مطابق جو بائیڈن نےاپنے خطاب میں مشرق وسطیٰ کے بارے میں بات کرتے ہوئےکہا کہ تجویز کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں پر محیط ہے اور اس میں مکمل جنگ بندی اور رہائشی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے بعد بے گھر فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی شامل ہے۔ پہلے مرحلے کے دوران اسرائیل دوسرے مرحلے تک پہنچنے کے لیےفلسطینی رہنمائوں کے ساتھ بات چیت کرے گا۔
دوسرے مرحلے میں جنگ بندی کے مستقل خاتمے، باقی رہنے والے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی اور اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ تیسرے مرحلے میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کا ایک بڑا منصوبہ ہوگا۔اپنی تقریر میں بائیڈن نے کہا کہ جنگ بندی کے ساتھ امداد بھی تمام ضرورت مندوں میں محفوظ اور مؤثر طریقے سے تقسیم کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے شخص کے طور پر جس کی اسرائیل کے ساتھ طویل وابستگی رہی ہے اور جنگ کے دوران اسرائیل کا دورہ کرنے والے واحد امریکی صدر کے طور پر اور ایک ایسے شخص کے طور پر جس نے ایرانی حملے کے وقت امریکی افواج کو اسرائیل کے براہ راست دفاع کے لیے بھیجا میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ سست ہوگئے اور یہ لمحہ ضائع ہو گیا تو کیا ہوگا ؟انہوں نے کہا ہم اس لمحے کو ضائع نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایک نئی اور جامع تجویز پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل چھ ہفتوں کے لیے غزہ سے اپنی تمام افواج واپس بلانے کی پیشکش کر رہا ہے۔ اسرائیلی تجویز قطر اور فلسطینی عسکریت پسند رہنمائوں کو پہنچا دی گئی تھی۔بائیڈن نے زور دے کر کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اسرائیل میں بعض حکومتی ارکان سمیت کچھ لوگ اس منصوبے سے اتفاق نہیں کریں گے۔، وہ اسرائیلی قیادت پر زور دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی دباؤ کے باوجود اس معاہدے کی حمایت کرے۔بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ غزہ کے حوالے سے نئی تجویز کل فلسطینی رہنمائوں کو پیش کی گئی تھی۔ یہ تجویز تقریباً اسی طرح کی ہے جو فلسطینی رہنمائوں نے کچھ روز قبل پیش کی تھی۔ اس میں بھی ہر مرحلہ 6 ہفتے طویل ہے۔ایک اسرائیلی اہلکار نے چینل 12 کو بتایا کہ جو بائیڈن ہماری حقیقت کو نہیں سمجھتے اور ان کی تقریر کمزور ہے اور جو کچھ انہوں نے کہا وہ فلسطین کی فتح ہے۔نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے تک مشروط جنگ بندی کی تجویز اسرائیل کو اپنے اہداف کو برقرار رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔ ہمارے اہداف یہ ہیں کہ تمام یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ ختم نہیں ہوگی۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہواس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ تمام اہداف کے حصول تک جنگ ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے مذاکراتی ٹیم کو قیدیوں کی واپسی کے لیے وسیع خاکہ فراہم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت زیر حراست افراد کی جلد از جلد واپسی کے لیے متحد ہے۔