مقناطیس، جھیل اور تجوری سے ملنے والے ایک لاکھ ڈالر: وہ جوڑا جسے ’انوکھے شوق‘ نے مالامال کر دیا

جمعے کے دن فلشنگ میڈوز کورونا پارک کی جھیل سے نکلنے والی اس تجوری کا ملنا تعجب کی بات نہ ہوتی۔ لیکن اس تجوری کو کھولنے پر ان کو علم ہوا کہ یہ خالی نہیں بلکہ پیسوں سے بھری ہوئی تھی۔
امریکہ
Getty Images

امریکہ میں ایک جوڑے نے ایک انوکھے شوق کے تحت نیو یارک کی ایک جھیل میں رسی کی مدد سے مقناطیس ڈالا تو انھیں ایک تجوری ملی۔

جمعے کے دن فلشنگ میڈوز کورونا پارک کی جھیل سے نکلنے والی اس تجوری کا ملنا تعجب کی بات نہ ہوتی۔ لیکن اس تجوری کو کھولنے پر ان کو علم ہوا کہ یہ خالی نہیں بلکہ پیسوں سے بھری ہوئی تھی۔

اس تجوری میں میں تقریبا ایک لاکھ امریکی ڈالر موجود تھے یعنی تقریبا دو کروڑ 80 لاکھ پاکستانی روپے۔

جیمز کین اور باربی اگوسٹنی کا کہنا ہے کہ ان کو سو سو ڈالر کے نوٹ ملے جو پانی کی وجہ سے بری حالت میں تھے۔

این وائے ون خبر رساں ادارے کے مطابق جب ان دونوں نے مقامی پولیس کو اپنی دریافت کے بارے میں آگاہ کیا تو ان کو ایک اور حیرانی کا سامنا کرنا پڑا۔

پولیس نے انھیں بتایا کہ اس تجوری کا کسی جرم سے تعلق ثابت نہیں ہوتا اور ان کو اس سے ملنے والا پیسہ رکھنے کی اجازت ہے۔

بی بی سی نے نیو یارک پولیس محکمے سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے۔

جیمز کین کے مطابق وہ اس سے پہلے بھی تجوریاں تلاش کر چکے ہیں تاہم اس تجوری کو دیکھ کر ان کو خیال آیا کہ ’یہ ممکن نہیں ہو سکتا۔‘

’ہم نے اسے باہر نکالا تو اس میں نوٹوں کی موٹی موٹی گٹھیاں تھیں جو بھیگی ہوئی تھیں اور کافی حد تک خراب ہو چکی تھیں۔‘

باربی اگوسٹنی نے بتایا کہ ’تجوری میں کوئی شناختی کارڈ نہیں تھا، کوئی ایسا طریقہ نہیں تھا جس سے اس کے مالک کو تلاش کیا جا سکتا۔ پولیس نے بھی کہا کہ مبارک ہو۔‘

’مقناطیس فشنگ‘ ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں ایک مضبوط مقناطیس جھیلوں اور دریاوں میں پھینک کر دیکھا جاتا ہے کہ کیا نکلتا ہے۔

اس جوڑے کا کہنا ہے کہ انھوں نے کورونا کی وبا کے دوران اس شوق کا آغاز کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے وہ دوسری عالمی جنگ کے زمانے کے دو گرینیڈ، 19ویں صدی کی بندوقیں اور ایک موٹر بائیک بھی تلاش کر چکے ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.