اسلام آباد۔7جون (اے پی پی):پاکستان اور کینیا کے درمیان دوطرفہ تجارت میں ایک اہم پیشرفت ہوئی جس کے باعث کینیا کی حکومت نے پاکستانی چاول کے 1300 کنٹینرز کو چھوڑنے کی اجازت دے دی جو ممباسا کی بندرگاہ پر تاخیر کا شکار تھے۔یہ پیشرفت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی فعال مداخلت کے بعد ممکن ہوئی۔
وزیر تجارت جام کمال نے باضابطہ لیٹرکے ذریعہ کینیا کی وزارت تجارت، سرمایہ کاری اور صنعت کی سیکرٹری کابینہ کو چاول کی کھیپ کو بروقت سنبھالنے کی اہمیت پر زور دیا۔خط میں بحیرہ احمر میں موجودہ صورت حال تاخیر کی وجہ بتائی گئی جس نے کارگو کا رخ موڑ دیا، جس کے نتیجے میں لاجسٹک رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔وزیر تجارت نے فوری خط کے ذریعے اپیل کی جس کا مقصدتاخیر کی وجہ سے پاکستانی ایکسپورڑرز کو درپیش خاطر خواہ نقصانا ت سے بچانا تھا۔ کینیا کی حکومت نے 31 مئی 2024 کو ایک خصوصی گزٹ نوٹس جاری کیا۔کینیا حکومت نے نہ صرف زیرو ریٹ پر 1300 کنٹینرز ریلیز کیے بلکہ پاکستانی چاول کو 30 نومبر 2024 تک کینیا تک زیرو ریٹ پر رسائی بھی دی۔گزٹ میں گریڈ 1 کے سفید ملڈ چاول کی 34,414.5 میٹرک ٹن ڈیوٹی فری درآمد دی گئی ہے۔اس پیشرفت سے پاکستان اور کینیا کے درمیان دوطرفہ تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، اقتصادی تعاون میں اضافہ اور باہمی ترقی کو فروغ ملے گا۔ وفاقی وزیر جام کمال خان کی مداخلت کو دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں نے بڑے پیمانے پر سراہا، اس بات کو یقینی بنایا کہ چاول کی اہم کھیپ بغیر کسی تاخیر کے کینیا کے صارفین تک پہنچے، اس طرح مقامی مارکیٹ میں چاول کی سپلائی اور قیمتیں مستحکم رہیں۔یہ واقعہ نہ صرف موثر سفارتی مصروفیات کو ظاہر کرتا ہے بلکہ بین الاقوامی تجارت اور اقتصادی استحکام کو فروغ دینے میں حکومتی تعاون کے اہم کردار کو تقویت دیتا ہے۔پاکستان کینیا کی چائے کا سب سے بڑا خریدار اور کینیا کو چاول فراہم کرنے والا بڑا ملک ہے۔