کچھ لوگ کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟

پوپی ڈیویز کی عمر محض 16 برس تھی جب ایک ہیئر ڈریسر نے ان کے سر پر گنج پن کی علامت دیکھی۔ کچھ عرصے بعد وہ آئینے میں خود کو دیکھنے سے بھی ہچکچانے لگیں کیونکہ ایلوپیشیا یا بال چر کی وجہ سے ان کے سارے بال جھڑ گئے تھے۔
کچھ لوگ کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟
BBC

پوپی ڈیویز کی عمر محض 16 برس تھی جب ایک ہیئر ڈریسر نے ان کے سر پر گنج پن کی علامت دیکھیں۔ کچھ عرصے بعد وہ آئینے میں خود کو دیکھنے سے بھی ہچکچانے لگیں کیونکہ ایلوپیشیا یا بال چر کی وجہ سے ان کے سارے بال جھڑ گئے تھے۔

21 سالہ برطانوی خاتون پوپی کہتی ہیں کہ اس نے مزید مسائل کو جنم دیا اور اس سے ان کی زندگی اس حد تک متاثر ہوئی کہ ان کی خود اعتمادی کو دھچکا لگا۔

ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ کئی معروف شخصیات گنج پن کے حوالے سے اپنے تجربات سے دوسرے کو متاثر کرتے ہیں۔ ایلوپیشا وہ بیماری ہے جس میں ہمارا مدافعت کا نظام بال کی جڑوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور اس سے بال جھڑنے لگتے ہیں۔

رواں سال برطانوی صحت عامہ کے ادارے این ایچ ایس نے اس کے علاج کے پہلے طریقہ کار کا اعلان کیا۔ تاہم ویلز کا ہیلتھ بورڈ فی الحال اس کا نسخہ نہیں دیتا۔

پوپی نے کہا ہے کہ انھوں نے ایلوپیشیا کے مسئلے کو راز رکھا اور ’جب میں سکول میں تھی تو مجھے اسے چھپانا پڑتا تھا۔‘

’کسی کو معلوم نہیں تھا کہ میرے لیے وِگ پہننا کتنا بڑا مسئلہ تھا۔ اس سے میں تنہا ہوجاتی تھی۔ میں گھر کے باغ میں جانے سے پہلے بھی وِگ پہنتی تھی تاکہ ہمسائے نہ دیکھ لیں۔‘

مگر یونیورسٹی جانے سے پہلے انھوں نے الگ حکمت عملی اپنانے کا سوچا۔ ان کے نئے دوست کافی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ’پانچ سال کا طویل عرصہ لگا، لیکن میں نے اسے سنبھالنا سیکھ لیا ہے۔ اگر مجھے وِگ پہننا پسند نہیں تو میں اسے نہیں پہنتی۔ اگر میرا وِگ پہننے کا دل کرے تو میں تفریح کے لیے ایسا کرتی ہوں۔‘

کچھ لوگ کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟
BBC

پوپی کو آن لائن اور باہری دنیا میں ایسی برادری ملی جو انھیں تسلیم کرتی ہے اور اعتماد دیتی ہے۔ ’میں اب مثبت پہلوؤں کی جانب دیکھتی ہوں اور دوسروں کی مدد کرتی ہوں۔‘

40 سالہ بین لوری کو جب اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تو انھوں نے ایک الگ طریقہ اپنایا۔ وہ فٹنس اور ورزش کی دنیا میں اپنی توانائی لگانے لگے اور بالآخر نیکڈ (برہنہ) ماڈل بن گئے۔

2012 میں صرف چند ماہ کے عرصے میں ان کے سارے بال جھڑ گئے تھے۔ ’میں اپنے بال نہیں بچا سکتا تھا لیکن ورزش ایک ایسی چیز تھی تو میرے کنٹرول میں تھی۔ میں نے اپنی حالت کو بہتر کرنے کے لیے مثبت انداز سے اپنی توانائی کا استعمال کیا۔‘

آہستہ آہستہ وہ ماڈلنگ کی دنیا میں داخل ہوگئے۔ ’مجھ میں بہت زیادہ اعتماد آ گیا۔ میں صرف برہنہ نہیں رہتا تھا، میں کمرے میں سب سے پُراعتماد اور کنٹرول والا شخص ہوتا تھا۔ میں خصوصی تقاریب میں لوگوں سے بات کر رہا ہوتا تھا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس یہ آپشن ہو تب بھی وہ گنجے ہی رہنا چاہیں گے۔ ’ایلوپیشیا نے مجھے اعتماد ڈھونڈنے پر مجبور کیا۔‘

رائن رش کی کہانی بھی نوعمری میں ہی شروع ہوتی ہے۔ مگر وہ صرف چار سال کے تھے جب ان کے سر کے بال جھڑنے لگے۔ وہ کہتے ہیں کہ 10 سال کی عمر کے بعد مزید بال گرنے لگے۔ ’میں اپنی بھنوؤں کو نظر انداز کرتا تھا۔ انھیں کھو دینے نے مجھے بہت متاثر کیا، شاید سر کے بال گِرنے سے بھی زیادہ۔ یہ کافی واضح ہونے لگا اور اس کو چھپا بھی نہیں پاتا تھا۔‘

سیکنڈری سکول میں ان پر جملے کسے جانے لگے۔ ’لوگ کافی باتیں کرتے تھے مگر یہ زیادہ بُرا نہیں تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ لوگوں میں اس سے تجسس پیدا ہوتا تھا۔‘

پھر ایک بار چھٹیوں کے دوران انھیں اپنے جیسے لوگ ملے۔ پھر انھوں نے ایک اشتہار میں ایک ماڈل کو دیکھا جو انھی جیسی مشکلات سے دوچار تھا۔ ’اس سے مجھے بہت اعتماد ملا۔‘

ایلوپیشیا کیا ہے؟

  • ایلوپیشیا کا بال چر سے مراد بالوں کا گِرنا ہے
  • اس کی وجہ جینیاتی ہوسکتی ہے یا پھر اس کا ذہنی تناؤ سے تعلق ہوسکتا ہے
  • عام طور پر اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ کا مدافعتی نظام آپ کے بالوں کی جڑوں پر حملہ آور ہو
  • اس سے پوری جسم کے بال متاثر ہوسکتے ہیں
  • ایلوپیشیا کی کچھ اقسام عارضی اور کچھ مستقل ہوتی ہیں

اس حوالے سے مزید معلومات این ایچ ایس کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

فروری کے دوران اس حوالے سے ایک دوا بھی منظور کی گئی تھی جسے مریضوں کو نسخے میں دی جاسکتی ہے۔

کارڈف کے ویلز یونیورسٹی ہسپتال میں ڈرمٹولوجی سے وابستہ ڈاکٹر منجو کلواولا کا کہنا ہے کہ یہ اچھی خبر ہے۔ انھوں نے کہا کہ بال گرنے کی ادویات کی بڑی طلب ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.