برطانیہ کے امیر ترین خاندان کو انسانی سمگلنگ کے الزام کا سامنا: ’یہ ملازمین سے زیادہ اپنے کتے پر خرچ کرتے ہیں‘

ہندوجا خاندان کو سوئزرلینڈ میں ملازمین کے استحصال اور انسانی سمگلنگ کے الزامات کا سامنا ہے۔ انسانی سمگلنگ سوئٹزرلینڈ میں ایک سنگین جرم ہے۔ ہندوجا خاندان خود پر لگے الزامات کی تردید کرتا ہے۔
اجے ہندوجا اور ان کی اہلیہ نمرتا
EPA
چاپنے وکیل رابرٹ اسیل کے ساتھ جنیوا کے ایک کورٹ ہاؤس کے باہر

برطانیہ کے امیرترین خاندان ہندوجا فیملی کے چار افراد کو جینیوا میں عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ اپنے گھریلو ملازمین سے زیادہ اپنے کتے کی دیکھ بھال پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔

ہندوجا خاندان کو سوئزرلینڈ میں نوکروں کے استحصال اور انسانی سمگلنگ کے الزامات کا سامنا ہے۔ انسانی سمگلنگ سوئٹزرلینڈ میں ایک سنگین جرم ہے۔ ہندوجا خاندان خود پر لگے الزامات کی تردید کرتا ہے۔

پچھلے ماہ جاری ہونے والی سنڈے ٹائمز کی برطانیہ کے امیرترین افراد کی فہرست میں ارب پتی ہندوجا خاندان لگاتار تیسرے سال سرفہرست رہا ہے۔

سال 2023 میں اس خاندان کی دولت تقریباً دو ارب پاونڈ اضافے کے ساتھ 37.196 ارب پاؤنڈ (47 ارب ڈالرز) تک پہنچ گئی ہے۔

جنیوا کے پوش علاقے کولونی میں ہندوجا خاندان کی ایک کوٹھی ہے۔ ان کے خلاف لگے تمام الزامات کا تعلق بچوں اور گھر کی دیکھ بھال کی غرض سے انڈیا سے گھریلو ملازمین کو درآمد کرنے کے عمل کے حوالے سے ہے۔

پرکاش اور کمل ہندوجا، اور ان کے بیٹے اجے اور ان کی اہلیہ نمرتا پر گھریلو ملازمین کے پاسپورٹ ضبط کرنے، ان سے روزانہ کی بنیاد پر 18 گھنٹوں تک کام لینے کے عوض محض آٹھ ڈالر (سات پاؤنڈ) ادا کرنے اور اور انھیں گھر سے باہر نکلنے کی بہت کم آزادی دینے کے الزامات ہے۔

اگرچہ ملازمین کے استحصال کے معاملے پر پچھلے ہفتے مالی تصفیہ طے پا چکا ہے تاہم اس کے باوجود ہندوجا فیملی کے خلاف انسانی سمگلنگ کا معاملہ زیرِ سماعت ہے۔

رواں ہفتے ہونے والی سماعت کے دوران جینیوا کے مشہور پبلک پروسیکیوٹر یوویز برٹوسا نے ہندوجا خاندان کی جانب سے اپنے ملازمین کو دی جانے والی اجرت کا موازنہ ’خاندان کے کتے پر ہونے والے خرچ‘ سے کیا۔ مبینہ طور پر ہندوجا خاندان اپنے کتے پر سالانہ 10 ہزار ڈالر تک خرچ کرتے ہیں۔

ہندوجا خاندان کے وکلا نے کم اجرت کے الزامات کی تردید نہیں کی تاہم ان کا کہنا ہے کہ اسے سیاق و سباق کے ساتھ دیکھنا چاہیے اور اس بات کو بھی مدِ نظر رکھنا چاہیے کہ گھریلو ملازمین کو رہائش اور کھانا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔

انھوں نے ملازمین سے طویل گھنٹوں تک کام لینے کے الزام کی بھی تردید کی ہے۔ خاندان کی جانب سے پیش ہونے والے ایک وکیل نے دلیل دی کہ ہندوجا فیملی کے بچوں کے ساتھ فلم دیکھنے کو کام نہیں کہا جا سکتا ہے۔

اپنے دفاع میں ہندوجا خاندان کی جانب سے کچھ سابق ملازمین کو بھی عدالت میں بطورِ گواہ پیش کیا گیا۔

ان سابق ملازمین نے ہندوجا خاندان کا رویہ دوستانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خاندان کے افراد اپنے گھریلو ملازمین کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آتے ہیں۔

ہندوجا خاندان پر ملازمین کے پاسپورٹ ضبط کرنے اور بغیر اجازت گھر سے باہر نہ جانے دینے کے الزامات کافی سنگین ہیں اور یہ انسانی سمگلنگ کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔

یوویز برٹوسا، ہندوجا فیملی کے اراکین کے لیے قید اور لاکھوں ڈالر کے معاوضے کے ساتھ ساتھ قانونی فیس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

جینیوا سوئٹزرلینڈ
Getty Images
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں اور دنیا کے امیروں ترین افراد کا مرکز سمجھا جانے والا جنیوا شہر نوکروں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی وجہ سے خبروں کی زینت بنا ہے

جینیوا کا تاریک رخ

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں اور دنیا کے امیر ترین افراد کا مرکز سمجھے جانے والا جنیوا شہر نوکروں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی وجہ سے خبروں کی زینت بنا ہے۔

سنہ 2008 میں لیبیا اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان سفارتی تنازعاس وقت پیدا ہوگیا تھا جب جینیوا کی پولیس نے اس وقت لیبیا کے آمر معمر قذافی کے بیٹے ہنیبل قذافی کو ایک فائیو سٹار ہوٹل سے گرفتار کر لیا۔ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ ہنیبل اور ان کی اہلیہ اپنے ملازمین کو پیٹتے ہیں۔ تاہم یہ مقدمہ بعد میں خارج کر دیا گیا تھا۔

لیکن اس کے نتیجے میں سوئٹزرلینڈ اور لیبیا کے درمیان سفارتی تنازعہ پیدا ہوگیا اور جوابی اقدام کے طور پر لیبیا کے حکام نے طرابلس میں دو سوئس شہریوں کو گرفتار کر لیا تھا۔

اس کے علاوہ پچھلے سال فلپائن سے تعلق رکھنے والے چار گھریلو ملازمین نے اقوام متحدہ میں جنیوا کے سفارتی مشن میں سے ایک کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انھیں برسوں سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔

ہندوجا کے خلاف جاری ہائی پروفائل کیس ایک بار پھر امن کا شہر کہلائے جانے والے جینیوا کے تاریک اور بدصورت پہلو کی طرف توجہ مبذول کرائے گا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.