اپنے ہی مداح کے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے انڈین فلم سٹار درشن تہوگودیپا کون ہیں؟

انڈیا میں کرناٹک کی فلم انڈدسٹری کے سپر سٹار کو ایک ایک ایسے جرم کے لیے گذشتہ دس دن سے حراست میں لیا گیا ہے جس کے حالات و واقعات ایک فلم کے پلاٹ سے ملتے ہجلتے ہیں۔

انڈین ریاست کرناٹک کی فلم انڈدسٹری کے سپر سٹار کو ایک ایسے الزام پر گذشتہ دس دن سے حراست میں لیا گیا ہے جو کسی فلم کے پلاٹ جیسا لگتا ہے۔

درشن تہوگودیپا جنوبی انڈین فلم انڈسٹری کے سپر سٹار ہیں اور وہ ان 17 افراد میں شامل ہیں جنھیں رینوکا سوامی نامی ایک 33 سالہ نوجوان کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ نوجوان اداکار درشن کا مداح تھا اور اس کی لاش ایک نالے سے برآمد ہوئی تھی۔

اس ہفتے کے اوائل میں بنگلورو شہر کے پولیس کمشنر بی دیانندا نے کہا تھا کہ رینوکا سوامی کو ’انتہائی وحشیانہ اور ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا‘ اور اسے ’خوفناک طریقے سے کیا گیا گھناؤنا جرم‘ قرار دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں 47 سالہ اداکار ایک فارمیسی کمپنی میں کام کرنے والے رینوکا سوامی سے ناراض تھے کیونکہ انھوں نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ایک اداکارہ پاوترا گوڑا کو فحش پیغامات بھیجے تھے۔ انڈین میڈیا کے مطابق یہ اداکارہ درشن کی گرل فرینڈ ہیں۔

قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے 17 افراد میں وہ بھی شامل ہیں۔

ملزمان کے خلاف قتل، اغوا اور شواہد کو مسخ کرنے اور مجرمانہ سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

درشن جیل میں ہیں اور انھوں نے الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن ان کے وکیل رنگناتھ ریڈی نے بی بی سی کو بتایا کہ اداکار نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات سے انکار کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’اس وقت یہ محض الزامات ہیں۔ پولیس کے پاس درشن کے خلاف کوئی براہ راست ثبوت نہیں ہے۔ یہ واقعاتی شواہد کا معاملہ ہے۔‘

وکیل ریڈی نے اس دعوے کو بھی جھوٹا قرار دیا کہ پاوترا کی شادی درشن سے ہوئی تھی۔

کنڑا فلم انڈسٹری کے سب سے زیادہ قابل اعتماد سٹار سمجھے جانے والے درشن نے تقریبا 60 فلموں میں اداکاری کی ہے اور ان میں سے کئی ہٹ فلمیں رہی ہیں۔

وہ کنڑ فلم انڈسٹری کے سب سے بڑے سٹار ہیں، جن کے مداحوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان کا چہرہ آٹو رکشہ کے پیچھے نظر آتا ہے اور ان کی فلموں کی نئی ریلیز کے موقع پر مداح ان کے ہورڈنگز پر دودھ ڈالتے نظر آتے ہیں۔

کنڑا فلم پروڈیوسر یوگیش دوارکیش کا کہنا ہے کہ ’درشن ایک ایسے اداکار ہیں جن کے ہونے سے فلموں کی غیر معمولی اوپننگ کی گارنٹی ہوتی ہے۔

’ان کی فلمیں 400 سینما گھروں میں 600-700 سکرینوں پر ریلیز ہوتی ہیں۔ ان کے مداح ان کی پوجا کرتے ہیں۔ وہ ایک ایسے سٹار ہیں جو ہر بار کامیاب ہوتے ہیں۔ ان کی تازہ ترین فلم’کتیرا‘ نے ایک ارب روپے سے زائد کی کمائی کی اور یہ ایک بڑی ہٹ فلم تھی۔‘

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک کردار کے لیے دو کروڑ روپے وصول کرتے ہیں۔ مقامی فلم انڈسٹری میں عام طور پر اتنی رقم نہیں دی جاتی کیونکہ فلموں کا بجٹ کم ہوتا ہے اور یہ فلمیں اکثر پڑوسی جنوبی ریاستوں میں بھی ریلیز نہیں ہوتی ہیں۔

پولیس 11 جون کو میسورو شہر کے اس ہوٹل میں پہنچی جہاں درشن اپنی نئی فلم ’ڈیول‘ کی شوٹنگ کے دوران ٹھہرے ہوئے تھے۔ تب سے ان کی ڈرامائی گرفتاری اور اس کے بعد کے واقعات ریاست میں شہ سرخیوں میں ہیں۔

سرکاری طور پر پولیس اداکار اور دیگر مشتبہ افراد کے خلاف حاصل کردہ ثبوتوں کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دے رہی ہے لیکن مقامی پریس نے ان الزامات کو پولیس ذرائع سے منسوب کرتے ہوئے رپورٹ کیا ہے۔

ٹی وی چینلوں پر دھندلی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی گئی ہے جس میں رپورٹروں کا دعویٰ ہے کہ اس میں رینوکا سوامی کے اغوا کو دکھایا گیا ہے۔

مرنے والے شخص کے پوسٹ مارٹم کی تفصیلات پر اس وقت بحث کی جا رہی ہے جب یہ خبریں سامنے آئیں کہ درشن نے قتل کی رات جو جوتے پہنے تھے وہ ان کی بیوی وجے لکشمی کے گھر سے ملے تھے تو انھوں نے عدالت سے حکم نامہ حاصل کیا کہ انھیں اس معاملہ سے الگ رکھا جائے۔

درشن کی نجی زندگی کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں جس میں ان کی بیوی وجے لکشمی کے ساتھ ان کے تعلقات اور پاوترا گوڑا کے ساتھ ان کا تعلق شامل ہے۔ اس کے علاوہ ماضی میں ان کے رویے کی کہانیاں خبروں اور سوشل میڈیا پر دہرائی جا رہی ہیں۔

پاوترا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جنوری کی ایک پوسٹ جس میں اداکار کے ساتھ 10 سال طویل تعلقات کے بارے میں بات کی گئی ہے ان کی گرفتاری کے بعد سے وائرل ہو گئی ہے۔

درشن اداکار سرینواس تھوگودیپا کے بیٹے ہیں جو 1970 کی دہائی میں منفی کردار وں میں مشہور اور کامیاب ہوئے تھے۔

پروڈیوسر یوگیش جو تین دہائیوں سے درشن کو جانتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اداکار نے اپنے والد کی وفات کے بعد اپنی ابتدائی زندگی میں بہت مشکلات کا سامنا کیا۔

ان کا پہلا کام ایک سنیمیٹوگرافر کے ساتھ تھا جو سیٹ پر لائٹنگ عملے کے طور پر 150 روپے یومیہ پر کام کرتے تھے۔

شیو کمار کا کہنا ہے کہ 2002 میں انھیں کیمرے کے سامنے آنے کا مشورہ دیا اور انھوں نے فلموں اور ٹی وی میں چھوٹے چھوٹے کردار کرنا شروع کر دیے۔

انھوں نے کہا کہ وہ میجسٹک فلم سے سرخیوں میں آئے جس میں انھوں نے ایک محبت کرنے والے ٹھگ ایک اینٹی ہیرو کا کردار ادا کیا جس نے انھیں شہرت ملیاوروہ سٹار بن گئے۔

فلم نقاد اور کنڑا سنیما پر ایک کتاب کے مصنف مرلی دھر کھجنے کہتے ہیں کہ اس فلم نے انھیں مداحوں کی توجہ بھی دلائی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’وہ معاشرے کے پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ہیرو بن گئے۔ ان کو درشن کی وجہ سے شناخت ملی۔ ‘

سنہ 2005-2006 میں ان کے ساتھ ایک فلم میں کام کرنے والے یوگیش کہتے ہیں کہ اپنے ابتدائی برسوں میں وہ ’عاجز، محنتی اور نظم و ضبط‘ والے تھے۔

’اس وقت میں نے پیش گوئی کی تھی کہ وہ عوام کا محبوب بن جائے گا اور ایسا ہی ہوا۔ ‘

شیو کمار کا کہنا ہے کہ ان کی فلمیں کامیاب تھیںاوران کے کردار دہرائے جاتے تھے۔

انھوں نے ایکشن ہیرو کا کردار ادا کرتے ہوئے ایک کامیاب کریئر بنایا۔ ان کی بہت سی فلموں میں ان کا کردار ایک بیچارے شخص کا تھا جس کی کہانی کو قانون ہاتھ میں لینے کے جواز کے طور پر پیش کیا گیا۔

ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک درشن نے دیگر دو بڑے کنڑ ستاروں کچچا سدیپا اور پونیت راجکمار کے ساتھ انڈسٹری پر راج کیا۔

یوگیش کا کہنا ہے کہ جب وہ ہٹ فلمیں دیتے رہے تو ان کے مداحوں نے پیار سے انھیں ’دی باس‘ اور ’چیلنجنگ سٹار‘ کا لقب دیا کیونکہ ’ان کے لیے کچھ بھی آسان نہیں تھا، سب کچھ ایک چیلنج تھا۔‘

لیکن کھجنے کہتے ہیں کہ ’وہ اس سٹارڈم کو سنبھال نہیں سکے اور یہ نہیں جانتے تھے کہ کامیابی ملنے کے بعد کس طرح کا برتاؤ کرنا ہے۔‘

اداکار کو 2011 میں گرفتار کیا گیا تھا اور وجے لکشمی کے گھریلو تشدد کے الزام کے بعد انھوں نے چار ہفتے جیل میں گزارے تھے۔

اس وقت کی خبروں میں ان کی پولیس شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ درشن نے ان پر حملہ کیا اور انھیں ریوالور سے دھمکایا اس کے علاوہ سگریٹ سے ان کے جسم کو داغا۔

انھوں نے کہا کہ اس بدنامی کے باوجود انڈسٹری اور ان کے مداحوں نے ان کی حمایت جاری رکھی۔ ان کی فلم سارتھی جو جیل میں رہتے ہوئے ریلیز ہوئی تھی ایک بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی بیوی نے ان کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا تھا جس کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا تھا۔

باہر آنے کے بعد انھوں نے بطور شکریہ ریاست بھر کا سفر کیا اور اپنے مداحوں سے معافی مانگی۔

انھوں نے کہا تھا کہ ’براہ مہربانی مجھے معاف کر دیں، میں نے ایک بری مثال قائم کی ہے۔‘

کھجنے کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد انڈسٹری میں کچھ لوگ جنھوں نے پہلے ان کی حمایت کی تھی انھوں نے ان سے دوری اختیار کرنا شروع کر دی لیکن اس سے باکس آفس پر ان کی کامیابی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

اور اب ان پر سنگین الزامات کے باوجود انڈسٹری خاموش ہے صرف مٹھی بھر اداکاروں نے اس معاملے کے بارے میں کھل کر بات کی ہے۔

کھجنے کہتے ہیں کہ بعض معاملوں میں خاموشی کی وجہ کاروباری مفادات ہو سکتے ہیں۔

’انڈسٹری خاموش ہے کیونکہ ڈیڑھ ارب روپے ان کے سر ہیں۔ اگر وہ جیل جاتے ہیں تو ان کی تین فلموں کو تاخیر کا شکار ہونا پڑے گا یا ملتوی کرنا پڑے گا۔ اس لیے وہ ان پر پابندی لگانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘

یوگیش تسلیم کرتے ہیں کہ درشن کی گرفتاری انڈسٹری کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے اور ان کا کہنا ہے کہ پابندی کا مطالبہ قبل از وقت ہے کیونکہ ’اس کی تحقیقات ابھی جاری ہیں اور ایک شخص اس وقت تک بے قصور ہے جب تک کہ وہ قصوروار ثابت نہیں ہوتا‘۔

انھوں نے کہا کہ ’میری صرف ایک درخواست ہے کہ میڈیا ٹرائل نہیں بلکہ قانونی ٹرائل ہونے دیا جائے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ بے قصور ہیں، لیکن درشن کو ولن کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، اسے مقدمے سے پہلے ہی مجرم قرار دیا جا رہا ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.