دفتر خارجہ نے امریکی کانگریس کی قرارداد کو غیرتعمیری اور بے مقصد قرار دے دیا

image

پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی ایک قرارداد پر تنقید کی  ہے جس میں ان دعوؤں کی ’آزادانہ‘ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات میں ہیرا پھیری کی گئی تھی۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق بدھ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایسی قراردادیں نہ تو ’تعمیری ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی مقصد ہے۔‘

امریکی ایوان نے بدھ کے روز قرارداد پر 368-7 کے تناسب سے ووٹ دیا، اور قرارداد میں پاکستانی عوام کی جمہوریت میں شرکت کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں ’ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے، تشدد، من مانی حراست، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن تک رسائی پر پابندی اور شہری یا سیاسی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی‘ کی مذمت کی گئی۔

فروری میں پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ کی بندش، گرفتاریوں اور قبل از انتخابات تشدد اور غیر معمولی طور پر تاخیر کے نتائج کی وجہ سے نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں یہ الزامات لگائے گئے کہ ووٹ میں دھاندلی ہوئی۔

ایوان کی قرارداد 901 میں کہا گیا کہ اس دستاویز کا مقصد پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت کا اظہار کرنا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے قرارداد پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’ہم باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی تعمیری بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔ اس طرح کی قراردادیں نہ تو تعمیری ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی مقصد ہے۔‘

زہرہ بلوچ نے نشاندہی کی کہ پاکستان دوسری سب سے بڑی پارلیمانی جمہوریت اور دنیا کا پانچواں بڑا جمہوری ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک آئینی اقدار، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اس مخصوص قرارداد کا وقت اور سیاق و سباق ہمارے دوطرفہ تعلقات کی مثبت حرکیات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔‘

زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ یو ایس کانگریس دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور باہمی تعاون کی راہوں پر توجہ دینے میں ’معاون کردار‘ ادا کرے گی۔

قرارداد 901 میں کہا گیا کہ اس دستاویز کا مقصد پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت کا اظہار کرنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)اس پیشرفت پر تبصرہ کرتے ہوئے واشنگٹن کے ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے کہا کہ قرارداد کے لیے ووٹ کا مارجن نمایاں تھا۔

انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’ایوان کے 85 فیصد ارکان نے اس پر ووٹ دیا اور 98 فیصد نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ یہ کافی اہم ہے۔‘

سابق وزیراعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کی جانب سے پاکستان کے انتخابات کی قانونی حیثیت کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے۔ جماعت کو اپنے نشان کرکٹ بیٹ سے محروم ہونے کے بعد آزاد امیدواروں کے طور پر انتخابی مقابلے میں حصہ لینا پڑا۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار قومی اسمبلی میں سب سے بڑے بلاک کے طور پر سامنے آئے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.