امریکہ پہلے اپنا 100 سالہ ریکارڈ دیکھے، خواجہ آصف کا امریکی قرارداد پر ردعمل

image

وزیر دفاع خواجہ آصف نے امریکی نمائندگان کی الیکشن بے ضابطگیوں کے حوالے سے قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے امریکہ کو جمہوریت سے متعلق اپنا 100 سالہ ریکارڈ دیکھنا چاہیے۔

جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ’امریکہ میں یہ الیکشن کا سال ہے، 2020 کےانتخابات میں بائیڈن منتخب ہوئے تو ٹرمپ نے نتائج ماننے سے انکار کیا۔ امریکہ پہلے اپنے انتخابات کو شفاف بنائے پھر دوسروں پر الزام لگائے۔ امریکہ سپر پاور ہے، اُسے یہ چیزیں زیب نہیں دیتیں۔‘

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی اس وقت امریکہ میں بہت سرگرم ہے اور اس نے پاکستان کے خلاف قرارداد منظور کروائی۔‘

خواجہ آصف نے کہا کہ ’امریکہ سے پوچھتا ہوں پچھلے 100 سال میں کتنی جمہوری حکومتوں کا تختہ الٹا ہے؟ واشنگٹن نے کتنے فوجی انقلابات کی سرپرستی کی ہے؟‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ویتنام، جنوبی امریکہ اور مشرق وسطی میں کروڑوں افراد اپنی جان سے گئے، ہنستے بستے معاشروں کو اجاڑ دیا گیا، لیبیا، عراق، شام جیسے ممالک اجڑ گئے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آج کل فلسطینیوں کا جو قتل عام ہو رہا ہے اس کا سب سے بڑا سہولت کار امریکہ ہے۔‘

پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی ایک قرارداد پر تنقید کی  ہے جس میں ان دعوؤں کی ’آزادانہ‘ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات میں بے ضابطگیاں کی گئی تھیں۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق بدھ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایسی قراردادیں نہ تو ’تعمیری ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی مقصد ہے۔‘

امریکی ایوان نے بدھ کے روز قرارداد پر 368-7 کے تناسب سے ووٹ دیا، اور قرارداد میں پاکستانی عوام کی جمہوریت میں شرکت کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی۔ قرارداد میں ’ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے، تشدد، من مانی حراست، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن تک رسائی پر پابندی اور شہری یا سیاسی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی‘ کی مذمت کی گئی۔

قرارداد 901 میں کہا گیا کہ اس دستاویز کا مقصد پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت کا اظہار کرنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)فروری میں پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ کی بندش، گرفتاریوں اور قبل از انتخابات تشدد اور غیر معمولی طور پر تاخیر کے نتائج کی وجہ سے نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں یہ الزامات لگائے گئے کہ ووٹ میں دھاندلی ہوئی۔

ایوان کی قرارداد 901 میں کہا گیا کہ اس دستاویز کا مقصد پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت کا اظہار کرنا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے قرارداد پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’ہم باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی تعمیری بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔ اس طرح کی قراردادیں نہ تو تعمیری ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی مقصد ہے۔‘

زہرہ بلوچ نے نشاندہی کی کہ پاکستان دوسری سب سے بڑی پارلیمانی جمہوریت اور دنیا کا پانچواں بڑا جمہوری ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک آئینی اقدار، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے لیے پرعزم ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ امید ہے کہ یو ایس کانگریس باہمی تعاون پر توجہ دینے میں ’معاون کردار‘ ادا کرے گی (فوٹو: دفتر خارجہ)انہوں نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اس مخصوص قرارداد کا وقت اور سیاق و سباق ہمارے دوطرفہ تعلقات کی مثبت حرکیات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ یو ایس کانگریس دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور باہمی تعاون پر توجہ دینے میں ’معاون کردار‘ ادا کرے گی۔

اس پیشرفت پر تبصرہ کرتے ہوئے واشنگٹن کے ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے کہا کہ قرارداد کے لیے ووٹ کا مارجن نمایاں تھا۔

انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’ایوان کے 85 فیصد ارکان نے اس پر ووٹ دیا اور 98 فیصد نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ یہ کافی اہم ہے۔‘

سابق وزیراعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کی جانب سے پاکستان کے انتخابات کی قانونی حیثیت کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے۔ جماعت کو اپنے نشان کرکٹ بیٹ سے محروم ہونے کے بعد آزاد امیدواروں کے طور پر انتخابی مقابلے میں حصہ لینا پڑا۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار قومی اسمبلی میں سب سے بڑے بلاک کے طور پر سامنے آئے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.