غیر قانونی شراب کیسے جان لیوا ہو سکتی ہے اور زہریلے مشروب کی شناخت کیسے کی جائے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران، پاکستان اور انڈونیشیا جیسے مسلم ممالک میں بھی غیر قانونی شراب سے اموات ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے اور اسے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Bags of confiscated illicit red drink displayed on a table in Jakarta
Getty Images

غیر قانونی اور خفیہ طریقے سے حاصل کی گئی شراب دنیا کے اکثر ممالک میں فروخت کی جاتی ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔

انڈیا سے تعلق رکھنے والی ستیہ بھی ایسی ہی زہریلی شراب کے استعمال سے متاثر ہوئی تھیں لیکن وہ خوش قسمت تھیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’میرے ساتھ جتنے لوگوں نے وہ شراب پی، ان میں سے زیادہ تر مر گئے ہیں۔۔۔ مجھے لگا تھا میں بھی نہیں بچوں گی۔‘

موروگن نے بھی یہی شراب پی تھی اور ان کا علاج بھی اسی ہسپتال میں جاری تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اپنی زندگی کے لیے میں ان ڈاکٹروں کا مقروض ہوں۔ مجھے یقین تھا میں نہیں بچوں گا۔ میں موت سے بے حد خوفزدہ تھا اور بے ہوش ہو گیا تھا۔‘

ستیہ اور موروگن ان 219 افراد میں شامل ہیں جنھیں میتھانول کی ملاوٹ سے بنی شراب پینے کے بعد انڈیا کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

موروگن نے بی بی سی تمل کو بتایا کہ وہ 20 سال سے شراب پی رہے تھے لیکن اب انھوں نے ’تہیّہ کر لیا ہے کہ میں دوبارہ شراب نہیں پیئوں گا۔‘

ہسپتال پہنچائے گئے ان لوگوں کو علم نہیں تھا کہ وہ کوئی عام شراب نہیں بلکہ ایک زہریلی شراب پی رہے ہیں۔

An Indian woman recovering from alcohol poisoning looking at the camera
BBC Tamil
ستیہ کا کہنا ہے کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ وہ غیر قانونی شراب پینے کے بعد زندہ ہیں جس کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئیں۔

روس کی نیشنل کنزیومر رائٹس یونین کے مطابق ملک میں ہر سال لگ بھگ 900 لوگ جعلی شراب پینے سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ سنہ 2020 میں ایران میں 44 لوگوں کی زہریلی شراب پینے سے ہلاکت ہوئی جبکہ سنہ 2018 میں انڈونیشیا میں گھر میں بنی شراب پی کر کم از کم 45 لوگ ہلاک ہوئے۔ ایسے واقعات پاکستان میں بھی رپورٹ ہو چکے ہیں۔

’جعلی شراب‘

نائیجیریا سے تعلق رکھنے والے اوپیم فاماکن نے بی بی سی کو بتایا کہ دارالحکومت کے ایک نائٹ کلب میں برانڈڈ وسکی پینے کے بعد ان کی شدید طبعیت خراب ہو گئی۔ ان کو بعد میں پتہ چلا کہ وہ وسکی ’جعلی‘ تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اس کا ذائقہ عجیب سا تھا لیکن جب آپ پارٹی کر ہے ہوتے ہیں تو آپ کو ان چیزوں کی پرواہ نہیں کرتے۔ لیکن میں پانچ دن کے لیے کافی بیمار رہا۔‘

انھوں نے بتایا کہ جب انھوں نے اپنا تجربہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو کافی لوگوں نے اسی طرح کے تجربات کے بارے میں بتایا۔ جعلی شراب نائیجیریا کے کئی شہروں میں ’عام‘ ہے۔

2016 میں یونان کے شہر زانٹے میں ہانا پاول کو مسلسل الٹیاں ہو رہی تھیں۔ وہ رات بھر دوستوں کے ساتھ ایک شراب خانے سے دوسرے شراب خانے جاتی رہیں جس کے بعد وہ کافی تھک گئی تھیں۔

لیکن یہ عام ہینگ اوور نہیں تھا۔

23 سالہ ہانا نے ووڈکا پی تھی اور انھیں معلوم نہیں تھا کہ اس میں مہلک مقدار میں میتھانول ملا ہوا ہے۔ اسے پی کر ان کے گردوں نے کام کرنا بند کر دیا اور وہ نابینا ہو گئیں۔

سنہ 2019 میں انھوں نے بی بی سی نیوزبیٹ کو بتایا کہ ’مافیا گینگز یہ مشروبات جنگلوں میں بنا کر شراب خانوں کو سستے داموں بیچتے ہیں اور شراب خانے ان کو ذخیرہ کر لیتے ہیں۔‘

Hannah Poowell with her dog, Jess
BBC
ہانا پاول 2016 میں یونان میں رات گزارنے کے بعد نابینا ہو گئیں تھیں۔

اپنے ساتھ ہوا یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے ہینا نے بتایا کہ ’میں لائٹ آن کرنے کے لیے اٹھی۔ اس وقت میں گھبرانا شروع ہوئی کیونکہ مجھے اس وقت احساس ہوا کہ لائیٹ تو جل رہی تھی، بس مجھے ہی کچھ نظر نہیں آ رہا۔‘

میتھانول

A man pushing a heated steel barrel containing a mixture of fermented changaa
Getty Images
کینیا کی کچی آبادیوں سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگ زہریلے روایتی مشروبات بنانے کا کام کرتے ہیں جسے چھانگا کہا جاتا ہے۔

غیرقانونی شراب پینے سے موت کے زیادہ تر واقعات میں میتھانول کا کردار ہوتا ہے- میتھانول ایک زہریلا مرکب ہے جو غیر قانونی شراب کی مصنوعات جیسے ’مون شائن‘ میں عام ہوتا ہے۔

میتھانول شراب بنانے کے عمل کے دوران تیار ہوتا ہے اور عرق کشید کے عمل کے ذریعے اسے مرکوز کیا جاتا ہے۔ صنعتکار شراب میں میتھانول کی مقدار کو انسانی استعمال کے لیے محفوظ لیول تک کم کر دیتے ہیں۔

لیکن ناجائز طریقے سے شراب بنانے اور بیچنے والے اکثر اوقات اس میں صنعتی میتھانول کی ملاوٹ کر دیتے ہیں جو پینٹ اور وارنش میں موجود ہوتا ہے۔ صنعتی میتھانول سستا ہوتا ہے اور اس کے ملانے سے گھر میں بنی شراب کا اثر بڑھ جاتا ہے۔

صنعتی میتھانول کی کم مقدار سے بھی بینائی جا سکتی ہے، جگر خراب ہو سکتا ہے اور موت بھی ہو سکتی ہے۔

میتھانول پوائزننگ انیشیٹو (ایم پی آئی) کے مطابق سنہ 2023 میں دنیا بھر میں میتھانول سے متعلق 60 واقعات رپورٹ ہوئے، جس کے نتیجے میں 309 اموات ہوئیں۔

میتھانول اور ایتھانول میں کیا فرق ہے؟

میتھانول سے تیار شراب میں ہلکی سی بو موجود ہوتی ہے اور یہ نسبتاً سستا بھی ہوتا ہے لیکن پینے کے لیے یہ انتہائی خطرناک ہے۔

ایتھانول، جو کہ ایک مہنگا کیمیکل ہے، الکوحل مشروبات جیسے بیئر، شراب اور سپرٹ میں بھی پایا جاتا ہے۔

تاہم میتھانول انتہائی زہریلا اور استعمال کے لیے نا مناسب ہے۔

تاریخی طور پر یہ اینٹی فریزنگ کیمیکل لکڑی سے کشید کیا گیا تھا۔ اس لیے اسے لکڑی کے الکوحل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

Two glass bottles of ethanol and methanol displayed on a table
Getty Images

میتھانولپوائزننگ کی علامات کیا ہیں؟

برطانوی پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابق میتھانول کا کسی بھی طرح سے جسم میں داخل ہونا یا اس کی بھاپ سونگھنے سے صحت پر سنگین اثرات ہو سکتے ہیں، بشمول:

  • کوما میں جانا
  • جھٹکے لگنا
  • اعصابی نظام کو نقصان پہنچنا
  • مکمل نابینا ہو جانا
  • موت ہو جانا

تمل ناڈو کے گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال پودوکوٹئی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اے موتھو نے بی بی سی تمل کو بتایا کہ کس طرح میتھانول سے جسم میں پیدا ہونے والا تیزاب لوگوں کو ہلاک کرتا ہے۔

’جب گردوں میں تیزاب بنتا ہے، یہ پیشاب کے بہاؤ کو روکتا ہے۔ اس سے جسم میں نمک کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے باعث گردے خراب ہو جاتے ہیں۔‘

Graphic showing the kidneys highlighted in the human body
Getty Images
میتھانول کا استعمال گردوں میں تیزاب پیدا کرتا ہے

بینائی

برٹش جرنل آف آپتھالمولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ میتھانول کی تھوڑی سی مقدار بھی مرکزی اعصابی نظام یعنی سینٹرل نروس سسٹم کے حصوں کی شدید تباہی کا سبب بن سکتی ہے جس سے بینائی ہمیشہ کے لیے ختم ہو سکتی ہے۔

برطانیہ کے لنکن کاؤنٹی ہسپتال کے ایک کنسلٹنٹ وکاس سوڈی والا نے سنہ 2012 میں بی بی سی نیوز کو بتایا کہ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں ایسے مریض آ رہے تھے جن کو چکّر، پیٹ میں درد، متلی، قے اور دھندلا دکھائی دینے کی شکایات تھیں۔

انھوں نے بتایا کہ ان مریضوں نے دکانوں اور گاڑیوں میں خفیہ طریقے سے شراب خریدی تھی۔

وکاس نے بتایا ’میتھانول آنکھ کے پیچھے کی آپٹک نرو پر حملہ کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے بینائی پر اثر پڑتا ہے اور کچھ کیسز میں لوگوں کو مکمل طور پر نابینا کر دیتا ہے۔‘

Two eyes and their optic nerves, seen on a radial section scan (photo byBSIP/Universal Images Group)
Getty Images
میتھانول آپٹک اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ہے ، جو انسانی سر کے سکین میں نیلے رنگ میں دکھایا گیا ہے۔

دنیا میں میتھانول پوائزننگ کا مسئلہ

ایم پی آئی کے مطابق میتھانول پوائزننگ ان لوگوں میں پائی جاتی ہے جن کا تعلق معاشی طور پر کمزور طبقے سے ہے اور اکثر اوقات یہ واقعات رپورٹ بھی نہیں ہوتے۔

چونکہ برینڈڈ اور قانونی طور پر تیار اور فروخت ہونے والی شراب کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں تو چند لوگ گھر پر بنی سستی شراب کو ترجیح دیتے ہیں۔

سنہ 2011 میں انڈیا کی ریاست مغربی بنگال میں 170 لوگوں کی اموات جبکہ سنہ 2009 میں گجرات میں سو سے زائد اور سنہ 2015 میں ممبئی میں مزید سو لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔

سنہ 2022 میں جنوبی افریقہ میں تفتیش کاروں نے ایک نائٹ کلب میں 21 نوعمر بچوں کی موت کے بعد ان کی لاشوں کا معانہ کیا، جس میں سامنے آیا کہ ان کے جسم میں میتھانول کی تھوڑی سی مقدار موجود تھی۔

یہ بھی پڑھیے

شراب پر پابندیاں

کچھ مسلم ممالک میں شراب کے استعمال پر پابندی ہے کیونکہ اسے حرام سمجھا جاتا ہے۔

اس کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران، پاکستان اور انڈونیشیا جیسے مسلم ممالک میں بھی غیر قانونی شراب سے اموات ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے اور اسے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ان کے مطابق ایسا اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ شراب پینا مذہبی اور اخلاقی طور پر شرمناک سمجھا جاتا ہے تو زہریلی شراب پینے سے طبیعت خراب ہونے پر لوگ بے عزّتی کے خوف سے یا قانونی کارروائی کے ڈر سے علاج کروانے نہیں جاتے۔

سنہ 2014 میں پاکستان کے صوبے سندھ میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم 40 افراد ہلاک ہوئے۔

شراب پر پابندی عائد ہونے کی وجہ سے مسلم ممالک میں لوگوں کی جانب سے غیر قانونی طور پر تیار کردہ مشروبات پینے کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے، جیسا کہ ایران میں ایسی شراب عراق سے سمگل کی جاتی ہے۔

Alcoholic beverages spray into the air as an official smashes seized bottles, previously smuggled into the country, on the outskirts of Karachi on 3 December 2019
Getty Images
سمگل شدہ شراب، جیسے کہ پاکستان میں حکام کی جانب سے تلف کی جانے والی شراب، ان ممالک میں لائسنس کے تحت فروخت ہونے والے مشروبات کے مقابلے میں زیادہ خطرے کا باعث بنتی ہے جہاں الکوحل پر پابندی نہیں ہے۔

زہریلی شراب سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

چاہے آپ کسی بھی ملک میں ہوں، آپ غیر قانونی شراب فروشوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

بین الاقوامی پولیس ایجنسی انٹرپول تجویز کرتی ہے کہ شراب ایسی جگہوں سے خریدی جائے جو مشہور ہوں۔

'اگر کوئی شراب عام قیمت سے کم میں فروخت کی جا رہی ہو اور ایسا لگ رہا یو کہ اس میں نارمل ٹیکس شامل نہیں تو یہ ممکن ہے کہ شراب جعلی ہو۔'

ایجنسی دیگر علامات کے بارے میں بھی خبردار کرتی ہے۔ 'غور کریں کہ مصنوعات کی پیکیجنگ کا معیار کیسا ہے، املا کی غلطیاں ہیں یا نہیں اور بوتلوں کی شکل غیر معمولی ہے۔'

عام فہم چیزوں کو ذہن میں رکھیں۔ 'بدبو سے خبردار رہیں۔ اگر مشروب سے پینٹ یا نیل پالش ریموور کی بو آ رہی ہو تو کافی حد تک یہ ممکن ہے کہ اس میں ملاوٹ ہو گی۔'

اسی بارے میں


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.