امیر بیٹی مدد نہیں کرتی.. 7 گولڈ میڈل جیتنے والی امریکی ایتھلیٹ کی ماں غربت کی زندگی جینے پر کیوں مجبور ہے؟

image

"اگر میری بیٹی سیمون مدد کرتی تو میں ضرور قبول کرتی لیکن ابھی تک ایسا کچھ نہیں ہوا۔ میں امید کرتی ہوں کہ کبھی میری بیٹی سیمون مجھ سے خود رابطہ کرے گی تاکہ میں ان غلطیوں کے لئے اس سے معافی مانگ سکوں جو میں ٹھیک نہیں کرسکتی. اپنے بچوں کو چھوڑنا بہت مشکل تھا لیکن مجھے وہی کرنا تھا جو مجھے کرنا چاہیے، باپ کے جانے کے بعد میں معاشی طور پر ان کا خیال رکھنے کے قابل نہیں تھی. مجھے نشے کی لت پڑچکی تھہ اور میرے والد نہیں چاہتے تھے کہ میں اپنے بچوں کی زندگیوں میں اس وقت آؤں جب میں خود ٹھیک نہیں تھی"

یہ کہنا ہے امریکا کی مایہ ناز ایتھلیٹ سیمون ایرین بائلز کی والدہ شینن کا جن کی بیٹی کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ کامیاب اور امیر ترین خواتین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے. البتہ 27 سالہ سیمون نے اتنی دولت ہونے کے باوجود اپنی ماں کی کوئی مدد نہیں کی اور وہ ایک ڈسکاؤنٹ گروسری اسٹور میں کیشیئر کی حیثیت سے ملازمت کر رہی ہیں.

شینن کہتی ہیں کہ مجھے افسوس ہے کہ کبھی سیمون کی زندگی کے اہم لمحات کا بھی حصہ نہیں بن سکیں جیسے پچھلے سال سیمون کی شادی میں بھی نہیں گئی۔ میں سیمون کے ساتھ صلح کرنا چاہتی ہوں میں صرف اس کا اور ایڈریا کا انتظار کر رہی ہوں. میں ایڈریا سے زیادہ بات کرتی ہوں، لیکن سیمون سے تھوڑی کم بات ہوپاتی ہے۔ میں اپنی بیٹیوں سے بس یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ وہ مجھے معاف کردیں اور زندگی کو آگے لے کر چلیں، خدارا میرے ماضی کو دیکھ کر فیصلہ نہ کریں"

واضح رہے کہ سیمون بائلز کو چھ سال کی عمر میں ان کے دادا رون بائلز اور ان کی دوسری بیوی نیلی نے گود لے لیا تھا کیونکہ ان کی ماں شراب نوشی میں مبتلا تھیں اور بچوں پرورش کرنے کے قابل نہیں تھیں.

سیمون بائلز کے نام سات اولمپک گولڈ میڈلز اور کئی عالمی چیمپئن شپس ہیں. ان کی مجموعی دولت تقریباً 25 ملین ڈالر بتائی جاتی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ پیرس 2024 اولمپکس میں ان کی شاندار کارکردگی کے بعد ان کی دولت میں مزید اضافہ ہوگا.


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.