آج کے دن پاکستانی بولرز کا بنگلہ دیش پر دباؤ ڈالنا اس لیے بھی اہم تھا کیونکہ ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی تھی اور پوری ٹیم دوسرے روز 274 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی اور چھ پاکستانی کھلاڑی بنگلہ دیشی سپنرز کا شکار ہوئے تھے۔

پاکستان کرکٹ سے مایوس مداحوں کے لیے اتوار کی صبح ایک خوشگوار ہوا کا جھونکا ثابت ہوئی جب فاسٹ بولرز میر حمزہ اور خرم شہزاد کی عمدہ بولنگ نے چھ بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کو صرف 26 رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔
میر حمزہ کو اس ٹیسٹ میچ میں شاہین آفریدی کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا جبکہ خرم شہزاد ان کے ساتھ گذشتہ میچ کے برعکس نئی گیند شیئر کر رہے تھے۔
میر حمزہ نے پاکستان کے لیے اب تک پانچ جبکہ خرم شہزاد نے دو ٹیسٹ کھیلے ہیں لیکن دونوں ہی ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی دکھاتے آئے ہیں۔
میر حمزہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں 117 میچوں میں صرف 22 کی اوسط سے 451 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جبکہ خرم شہزاد 47 فرسٹ کلاس میچوں میں 29 کی اوسط سے 143 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
دونوں ہی نے راولپنڈی کی کنڈیشنز کا منجھے ہوئے فاسٹ بولرز کی طرح بھرپور فائدہ اٹھایا اور بنگلہ دیشی بلے بازوں پر دونوں اینڈز سے اتنا دباؤ ڈالا کہ وہ پے در پے غلطیاں کرنے پر مجبور ہوتے رہے۔
دونوں کی جانب سے یہ پرفارمنس ایک ایسے موقع پر دی گئی ہے جب شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کی گذشتہ میچ کی کارکردگی زیرِ بحث تھی اور انھیں اس میچ میں ڈراپ کرنے پر کپتان شان مسعود اور کوچ جیسن گلیسپی کو سراہا جا رہا تھا۔
اس کے علاوہ آج کے دن پاکستانی بولرز کا بنگلہ دیش پر دباؤ ڈالنا اس لیے بھی اہم تھا کیونکہ ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی تھی اور پوری ٹیم دوسرے روز 274 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی اور چھ پاکستانی کھلاڑی بنگلہ دیشی سپنرز کا شکار ہوئے تھے۔
ساتھ ہی گذشتہ روز بنگلہ دیش کی اننگز کی پہلی ہی گیند پر سلپ میں کھڑے سعود شکیل نے اوپنر شادمان اسلام کا آسان کیچ ڈراپ کر دیا تھا۔
ایسے میں آج پاکستانی فاسٹ بولرز کا بنگلہ دیشی بلے بازوں کو جلد پویلین کی راہ دکھانا ضروری تھا۔ بنگلہ دیش کو آج صرف چار رنز کے اضافے کے بعد ہی اوپنر ذاکر حسن ایک رن بنا کر خرم شہزاد کا شکار بن گئے۔
اس کے بعد شادمان اسلام 10، نجم الحسین شانتو چار رنز بنا کر خرم شہزاد کی گیندوں پڑ آؤٹ ہوئے تو پاکستانی ٹیم میچ میں واپسی کرتی دکھائی دی۔ تاہم اس کے بعد مؤمن الحق ایک اور مشفق الرحیم تین رنز بنا کر میر حمزہ کا نشانہ بنے، تو بنگلہ دیش کے لیے صورتحال مزید گھمبیر ہو گئی۔ بنگلہ دیش کے سینیئر کھلاڑی شکیب الحسن صرف دو رنز بنانے کے بعد خرم شہزاد کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے تو بنگلہ دیش صرف 26 رنز پر چھ وکٹیں گنوا چکا تھا۔

تاہم پھر لٹن داس اور مہدی حسن میراز نے سنچری شراکت جوڑ کر بنگلہ دیش کی بیٹنگ کو سنبھالا دیا اور نہ صرف فالو آن سے بچایا بلکہ بنگلہ دیش کی پوزیشن اب خاصی مستحکم کر دی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس بارے میں بحث اب بھی جا رہی ہے اور اکثر صارفین دونوں بولرز کی تعریف بھی کر رہے ہیں۔
نوید گشکوری نامی صارف نے لکھا کہ ’آج میر حمزہ اور خرم شہزاد کی نئی گیند کے ساتھ شاندار پرفارمنس کو دیکھنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کو کم از کم ٹیسٹ کرکٹ میں یہ 18، 19 سال کے ٹی 20 بولرز کو موقع دینے کی بجائے ڈومیسٹک کرکٹ کے تجربہ کار بولرز پر انویسٹ کرنا چاہیے۔
https://twitter.com/AhmerNajeeb/status/1830150710488678474
اس بارے میں بات کرتے ہوئے احمر نجیب ستی نامی صارف نے لکھا کہ ’خرم شہزاد، میر حمزہ نے آسٹریلیا سیریز سے اب تک ثابت کر دیا کہ فرسٹ کلاس کے منجھے ہوئے بولر ہی کارآمد ہوتے ہیں۔ اب سفید بال کے بالز کی مفت داخلے پر پابندی، فاسٹ بولنگ پول میں شاہنواز دھانی،کاشف علی اور ثمین کو بھی شامل کر لیں۔ جیسی کنڈیشن، اس حساب سے سکواڈ اور گیارہ منتخب کریں۔‘
صحافی قادر خواجہ نے لکھا کہ ’ڈومیسٹک کو نظر انداز کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔۔۔ ڈومیسٹک میں پرفارمنس کے انبار لگانے والوں نے عزت بچانا شروع کر دی ہے۔‘