جیولن مقابلے میں پرچم کا تنازع جس کے بعد ایرانی ایتھلیٹ کا طلائی تمغہ انڈیا کو مل گیا

ایران کے پیرالمپکس ایتھلیٹ صادق بیت سیاح کو پیرس میں ایف 41 جیولن تھرو میں ریکارڈ قائم کرنے کے بعد قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر میڈل سے محروم کیا گیا ہے۔

ایران کے پیرالمپکس ایتھلیٹ صادق بیت سیاح کو پیرس میں ایف 41 جیولن تھرو میں ریکارڈ قائم کرنے کے بعد قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر میڈل سے محروم کیا گیا ہے۔

ان کی جگہ انڈیا کے نودیپ سنگھ کو طلائی تمغے سے نوازا گیا جو کہ ایران کے ایتھلیٹ سے پیچھے اور دوسری پوزیشن پر تھے۔

بیت سیاح نے 47.64 میٹر دور جیولن پھینک کر نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا تھا جبکہ انڈیا کے نودیپ نے اپنی آج تک کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دوسرے نمبر پر رہے۔

بیت سیاح کو ڈس کوالیفائی کرنے کی کہانی کچھ کچھ انڈین پہلوان وینیش پھوگاٹ جیسی نکلی جو 100 گرام وزن کی وجہ سے ڈس کوالیفائی ہوئی تھیں۔

بہر حال سوشل میڈیا پر جہاں 'پیرالمپکس' ٹرینڈ کر رہا ہے وہیں 'نودیپ سنگھ'، 'بیت سیاح' اور 'جیولن تھرو' جیسے ہیش ٹیگز بھی ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

ایران میں کھیلوں کے شائقین نے بیت سیاح کو طلائی میڈل سے محروم کرنے پر مایوسی ظاہر کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، ورنہ وہ اس میڈل کی بدولت میڈل ٹیبل میں انڈیا سے آگے ہوتے۔

’مذہبی پرچم دکھانے پر نااہل قرار دیا گیا‘

خبررساں ادارے ارنا کے مطابق ایران کے پیرالمپکس ایسوسی ایشن کے سربراہ علی اصغر ہادی زادہ نے ایران کے قومی کھلاڑی صادق بیت سیاح کو نااہل قرار دیے جانے کے باوجود انھیں داد دی۔

انھوں نے اعتراف کیا کہ بیت سیاح سے ’مقابلے کے دوران ان سے ایک یا دو ایسی چیزیں سرزد ہوئیں جسے ریفری نے کھیل کی روح کے منافی سمجھا اور بیت سیاح کو پیلا کارڈ دیا گیا۔'

انھوں نے مزید کہا: ’میچ کے اختتام پر ان کے چیمپیئن بننے کے اعلان کے بعد انھوں نے کوچ اور سپروائزر کے علم میں لائے بغیر اپنے سپورٹس بیگ سے ایک پرچم نکالا جس کی وجہ سے انھیں دوسرا پیلا کارڈ دیا گيا۔‘

ان مقابلوں کے دوران مذہبی یا سیاسی اظہار کو قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔

اصغر ہادی زادہ نے مزید کہا کہ ’ہم اسلامی جمہوریہ ایران کا قومی پرچم بھی کھلاڑیوں کو سٹیڈیم میں لے جانے کے لیے نہیں دیتے بلکہ ہم خود ایرانی جھنڈا سٹیڈیم میں مقابلہ دیکھنے والے بچوں کو دیتے ہیں۔

’لیکن بیت سیاح نے مذہبی وجوہات، اپنے مذہبی عقائد اور حضرت ام البنین سے والہانہ لگاؤ کی وجہ سے ان کے نام کا ایک پرچم نکلا جسے منتظمین نے ضابطوں کی خلاف ورزی سمجھا اور بیت سیاح کو دوسرا پیلا اور سرخ کارڈ دکھایا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’ہمیں یہ دوسرا پیلا کارڈ بھی نظر نہیں آیا لیکن جب ہم باہر آئے تو پتا چلا کہ انھیں ڈس کوالیفائی کر دیا گیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے فوری طور پر اپنے سرکاری احتجاج کا اعلان کیا اور منتظمین نے ہمیں ویڈیوز دکھائیں۔ ہم نے اس کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی لیکن اسے قبول نہیں کیا گیا اور ہمارا احتجاج مسترد کر دیا گیا۔

’ہم نے دوبارہ پیروی کی اور تمغے کی تقریب میں بھی تاخیر کی جسے کل تک ملتوی کر دیا گیا۔ ہم نے جیوری سے درخواست کی لیکن بورڈ کے تمام ممبران نے ہمارا احتجاج قبول نہیں کیا اور یہ تمغہ ہم سے چھین لیا گیا۔‘

آخر میں ہادی زادہ نے کہا کہ 'بیت سیاح کی نادانستہ غلطی نے ان سے اور ایرانی ٹیم سے طلائی تمغہ چھین لیا جس سے ہم سب کو بہت دکھ پہنچا ہے۔'

’میڈل واپس کیا جائے‘

سوشل میڈیا پر اس حوالے سے جہاں انڈیا میں جشن کا ماحول ہے وہیں ایران میں افسوس پایا جاتا ہے۔

اگر صادق بیت سیاح یہ میڈل جیت جاتے تو پیرس پیرالمپکس میں ایران کے طلائی تمغوں کی تعداد سات ہوتی جبکہ انڈیا کی چھ ہوتی۔

لیکن اب اس کا الٹ ہے۔ انڈیا کے پاس سات اور ایران کے پاس چھ تمغے ہیں۔

پروفیسر سی آر نامی صارف نے لکھا کہ بیت سیاح کا میڈل دو وجوہات کی بنا پر چھین لیا گيا۔ ایک یہ کہ انھوں نے جس طرح جشن منایا وہ کھیل کی روح کے منافی تھا اور دوسرے انھوں نے ام البنین کا پرچم نکالا اور انھیں اس طرح دوسرا ییلو کارڈ ملا جس کی وجہ سے وہ نااہل قرار دیے گئے۔

ان کے مطابق 'بیت سیاح نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کھلاڑیوں میں خوشی منانا ایک عام رواج ہے اور اس سے قبل انھوں نے ٹوکیو پیرالمپکس میں بغیر کسی مسئلے کے حضرت ام البنین کا پرچم لہرایا تھا۔'

اگر آپ غور سے دیکھیں انڈیا کے نودیپ بھی اپنی مادری زبان میں گالی بولتے سنے جا سکتے ہیں اور ان کی گالی کا بھی کئی انڈین صارفین نے از راہ مذاق ذکر کیا ہے اور ان کے اس کلپ کو بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے۔

مریم گولی نامی ایک صارف نے لکھا: 'صادق بیت سیاح کا میڈل واپس کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ انھوں نے حضرت امام حسین کے مزار کا پرچم بلند کیا تھا نہ کہ دولت اسلامیہ کا۔‘

ادھر سہیل فاروق ایس آر نامی صارف کی رائے میں سیاح رنگ کا پرچم لہرانا متنازع بنا۔ جبکہ ایک دوسرے صارف کے مطابق بیت سیاح کو ’غیر پیشہ ورانہ رویے‘ اور ’مذہبی پرچم دکھانے‘ پر نااہل قرار دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ’آپ پیرالمپکس میں ایران کی نمائندگی کر رہے ہیں مذہب کی نہیں۔‘

اس پرچم پر دراصل ام البنین لکھا تھا۔ ام البنین یا ’بیٹوں کی ماں‘ اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت علی کی اہلیہ فاطمہ کا نام ہے جو پیغمبر اسلام کی بیٹی تھیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.