بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں ان دنوں سموسہ سیاست جاری ہے کیونکہ خبر یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو کے سموسے غائب ہونے پر سی آئی ڈی نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ کانگریس سے تعلق رکھنے والے ریاست کے وزیراعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے سی آئی ڈی ہیڈ کوارٹر شملہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کی تواضع کے لیے منگوائے گئے سموسے غلطی سے ان کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو پیش کردیے گئے۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق جب سی آئی ڈی حکام کو یہ معلوم ہوا کہ وزیراعلیٰ کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو غلطی سے سموسے پیش کیے گئے ہیں تو ایک سینئر افسر نے کہا کہ یہ پروٹوکول کی خلاف ورزی ہے، اس لیے واقعے کی تحقیقات کی جانی چاہئیں۔
یہ معاملہ اس وقت اٹھا جب سی آئی ڈی کی جانب سے سموسوں کے معاملے پر تحقیقات شروع کرنے کی خبر سامنے آئی۔
مرکز میں برسراقتدار اور ریاست میں اپوزیشن نشستوں پر براجمان بی جے پی نے اس معاملے کو خوب اچھالا۔ مختلف علاقوں میں بی جے پی کارکنوں نے سموسوں کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ کیا اور بی جے پی کے مقامی رہنما نے اپنی طرف سے وزیراعلیٰ کو سموسے بھیجنےکا اعلان بھی کیا۔
بھارتی خبر ایجنسی سےگفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے بتایا کہ اپوزیشن اور میڈیا کی جانب سے اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ سی آئی ڈی کی جانب سے انکوائری کی جارہی ہے مگر یہ پولیس اہلکاروں کے رویے سے متعلق ہے اور اس کا تعلق سموسوں سے ہرگز نہیں۔
معاملے پر سی آئی ڈی کے ڈائریکٹر رانجھن اوجھا نے اسے ادارے کا اندرونی معاملہ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ تو سموسے کھاتے ہی نہیں، انکوائری کا مقصد صرف یہ جاننا ہےکہ اصل میں ہوا کیا اور یہ بات لیک کیسے ہوئی؟ ہمارا کسی اہلکار کے خلاف کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں نہ ہی کسی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔