شام میں عبوری حکومت نے اقتدار میں آنے اور سابق صدر بشار الاسد کو گذشتہ سال کے آخر میں معزول کرنے کے سات ماہ بعد ملک کی نئی ریاستی علامت متعارف کرائی ہے۔

شام میں عبوری حکومت نے اقتدار میں آنے اور سابق صدر بشار الاسد کو گذشتہ سال کے آخر میں معزول کرنے کے سات ماہ بعد ملک کی نئی ریاستی علامت متعارف کرائی ہے۔
شام کا نیا ریاستی علامت ایک سنہرا عقاب ہے جس کے اوپر تین ستارے ہیں جو 'ملک کے متنوع فرقوں کے درمیان اتحاد' کو ظاہر کرتے ہیں۔
صدارتی محل میں نئے لوگو کی رونمائی کی تقریب کے دوران ایک تقریر میں عبوری حکمران احمد الشرع نے کہا کہ یہ ایک ایسے شام کو ظاہر کرتا ہے جو 'تقسیم کو قبول نہیں کرتا اور یہ کہ شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک متحد ہے۔'
اس ریاستی علامت میں عقاب اور تین ستاروں کا کیا مطلب ہے؟
شام میں سنہ 1945 سے بعث پارٹی نے پچاس سال سے زیادہ عرصے تک حکومت کی ہے۔ اس سے قبل عقاب شامی جمہوریہ کی علامت رہا ہے اور تبدیلیوں کے ساتھ نئے نشان کی بنیاد بنتا رہا۔
شام کی وزارت اطلاعات کے مطابق عقاب کے اوپر تین ستارے 'لوگوں کی آزادی' کی نمائندگی کرتے ہیں۔
شام کے عربی خبر رساں ایجنسی صنعا کے مطابق نئے ڈیزائن نے 'ریاست اور عوام کے درمیان جبری اتحاد کا خاتمہ کیا اور موجودہ حالات اور مستقبل کی امنگوں کے مطابق اپنے تعلقات کو از سر نو منظم کیا۔
'تین ستارے، جو کہ لوگوں کی علامت ہیں، کو آزاد کر دیا گیا اور عقاب کے اوپر موجود ہیں جو کہ ریاست کی علامت ہے۔'
عقاب کی دم پانچ پروں سے مزین ہے۔ ہر ایک ملک کے بڑے جغرافیائی خطوں میں سے ایک کی نمائندگی کرتا ہے: شمال، مشرق، مغرب، جنوب اور وسطی۔ صنعا کے مطابق عقاب کے 14 پر تمام شامی صوبوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
نئے لوگو میں پانچ پیغامات ہیں: تاریخی تسلسل، نئی ریاست کی نمائندگی، بااختیار عوام کی آزادی، شام کی سرزمین کا اتحاد، اور ایک نیا قومی معاہدہ جو ریاست اور عوام کے درمیان تعلقات کی وضاحت کرتا ہے۔
لوگو کی رونمائی کی تقریب کے دوران شام کے وزیر اطلاعات حمزہ مصطفیٰ نے کہا کہ 'نئی ریاستی شناخت کسی ایک ادارے کی پیداوار نہیں تھی بلکہ ملک کے اندر اور باہر شامیوں کی اجتماعی کوششوں کا ثمر ہے جو ریاست کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔'
جبکہ لوگو بنانے کی ٹیم میں شامل وسیم قدورہ نے کہا کہ 'ہمارا کام کئی مہینوں پر محیط ہے اور اس کا اختتام ایک جامع ریاستی شناخت پر ہوا جو شامی قوم کے جوہر، اس کے خود مختار وقار اور اس کی گہری ثقافت کو ظاہر کرتا ہے۔'
لوگوں کا ردعمل کیسا تھا؟
ملک کے نئے لوگو کے اعلان کے بعد شام کے مختلف علاقوں میں جشن منایا گیا جس میں شرکا نے شامی پرچم لہرایا۔
اس تقریب کو دیکھنے کے لیے سینکڑوں افراد دمشق کے قریب پہاڑ قاسیون پر جمع ہوئے۔ چوک میں دو بڑی سکرینیں لگائی گئی تھیں اور سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
تقریب کے دوران چوک پر ایک پریڈ بھی کی گئی جس میں گھوڑوں پر سوار نوجوان نئے نشان والے بینرز لہراتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔ جبکہ دیگر نے شام کا نیا پرچم اس کے تین رنگوں: سبز، سیاہ اور سفید میں اٹھایا، جس کے مرکز میں تین سرخ ستارے تھے۔
صنعا نے کوہ قاسیون کی چوٹی سے ڈرون ڈسپلے کی فوٹیج نشر کی جس میں نئی ریاستی شناخت کے آغاز کا جشن منایا گیا۔
مگر اس اعلان پر سوشل میڈیا کے صارفین نے ملا جلا ردعمل دیا۔ کچھ نے نئے لوگو کے مضمرات اور اس کی علامت کی وضاحت کی، جیسا کہ خلیفہ حریری نے پلیٹ فارم ایکس کے ذریعے کیا۔
انھوں نے کہا کہ 'شام کا نیا نشان صرف ایک ڈرائنگ نہیں۔ یہ قوم کی تاریخ، شناخت اور اتحاد کا خلاصہ ہے۔'
دریں اثنا عبدالوہاب العون نے اسے 'جمہوریت اور آزادی کی طرف ایک نئی شروعات' کہا۔
اس کے برعکس سعود القیسی نے شام کے نئے لوگو کو 'جرمن شراب کی کمپنی کی نقل' قرار دیا۔ جبکہ فرح الکعبنی نے کہا کہ شام کا لوگو 'جرمنی کے لوگو سے ملتا جلتا ہے۔'