پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے انڈین کرکٹ ٹیم کے پاکستان نہ آنے کے حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے جواب کا منتظر ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی کا کہنا ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے منتخب کی گئی تمام ٹیمیں پاکستان آنے کے لیے تیار ہیں اور پاکستان انڈیا کے خدشات دور کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
پیر کو لاہور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے انڈین کرکٹ ٹیم کے پاکستان نہ آنے کے حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے جواب کا منتظر ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے آئی سی سی سے کہا ہے کہ وہ انڈیا سے ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان نہ آنے کے بارے میں تحریری جواب طلب کرے اور اس بارے میں پاکستان کو مطلع کرے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’اس وقت دنیا کی تمام کرکٹ ٹیمیں جنھوں نے چیمپیئنز ٹرافی کے لیے کوالیفائی کیا ہے وہ پاکستان آنے کو تیار ہیں۔ کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں آج بھی کہوں گا کہ انڈیا کے اگر کوئی تحفظات ہیں تو ہم سے بات کرے ہم انھیں دور کریں گے۔ کیونکہ میرا نہیں خیال کہ کوئی ایسی وجہ ہے جس سے انڈین ٹیم پاکستان نہ آ سکے۔‘
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر: سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ چیزیں ری شیڈول ضرور ہوئی ہیں، ابھی ہمیں منسوخی کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی، ایونٹ کے شیڈول کا اعلان آئی سی سی نے کرنا ہے، امید ہے جلد اعلان کرے گا، ہمیں بھی انتظار ہے تاکہ اس حساب سے تیاریاں کریں۔‘
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کو چیمپئنز ٹرافی 2025 کی ٹرافی کے ٹور سے نکالنے سے متعلق سوال پر محسن نقوی نے کہا کہ آئی سی سی کو اپنی ساکھ کے حوالے سے خود سوچنا پڑے گا، وہ دنیا بھر کی کرکٹ باڈیز کی ایک باڈی ہے،
خیال رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اگلے برس کے آغاز میں کھیلی جانے والی چیمپیئنز ٹرافی سے قبل ٹرافی ٹور کے جس شیڈول کا اعلان کیا تھا اب اس میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔
گذشتہ ہفتے آئی سی سی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ایونٹ کی ٹرافی 16 سے 25 نومبر تک پاکستان میں رہنی ہے اور اس دوران یہ ٹرافی اسلام آباد، کراچی، ابیٹ آباد اور ٹیکسلا میں بھی نمائش کے لیے لے جائی جائے گی۔
ابتدا میں ٹرافی کی نمائش کے لیے سکردو، مری، ہنزہ اور مظفرآباد جیسے شہروں کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا تھا تاہم آئی سی سی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں ان شہروں کا نام شامل نہیں ہے۔
انڈین میڈیا کا دعویٰ ہے کہ آئی سی سی نے ٹرافی ٹور کے لیے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر کے انتخاب پر اعتراض اُٹھایا تھا۔
واضح رہے کہ مظفرآباد پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کا دارالحکومت ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے انھیں بتایا کہ بورڈ کے صدر جے شاہ نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ٹرافی کی نمائش پر اعتراض اُٹھایا تھا۔
اخبار کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ کے ایک عہدیدار نے انھیں بتایا کہ ’بی سی سی آئی کو ٹرافی ٹوئر کے لیے پاکستان کے کسی دوسرے شہر یا سٹیڈیم پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن وہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایسا نہیں کرسکتے۔‘
پاکستان کے بعد میگا ایونٹ کی ٹرافی 26 سے 28 نومبر تک افغانستان، 10 سے 13 سمبر تک بنگلہ دیش، 15 سے 22 دسمبر تک جنوبی افریقہ، 25 دسمبر سے 5 جنوری تک آسٹریلیا، 12 سے 14 جنوری تک انگلینڈ اور 15 جنوری سے 26 جنوری تک انڈیا میں رہے گی۔
آئی سی سی کے مطابق چیمپیئنر ٹرافی کا آغاز 27 جنوری سے پاکستان میں ہو گا۔
خیال رہے کہ پاکستان سنہ 2017 میں انڈیا کو فائنل میں شکست دے کر چیمپیئنز ٹرافی جیتا تھا اور اگلے برس اس ٹائٹل کا دفاع کرے گا۔
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین ٹرافی ٹور کی فہرست میں سے کشمیر اور گلگت بلتستان کے شہروں کے نام نکالے جانے پر غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
انس نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’پاکستان نے ایک مرتبہ پھر دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔‘
ایک اور صارف نے خوف کا اظہار کیا کہ شاید چیمپیئنز ٹرافی کا انعقاد ہی پاکستان میں نہ ہو پائے۔
انھوں نے لکھا کہ ’مجھے تو چیمپیئنز ٹرافی پاکستان سے باہر جاتی ہوِئی نظر آ رہی ہے۔‘
’بھارت (انڈیا) نے مظفرآباد پر اعتراض کیا تھا تو آج پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹرافی ٹور میں سے مظفرآباد کو نکال دیا۔‘
خیال رہے انڈیا پہلے ہی انکار کر چکا ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کھیلنے نہیں آئے گا۔
گذشتہ ہفتے آئی سی سی نے پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ انڈیا نے پاکستان آ کر چیمپیئنز ٹرافی کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔
پی سی بی کے ترجمان نے بی بی سی اردو کو تصدیق کی ہے کہ انڈیا کے فیصلے کے حوالے سے آئی سی سی نے پی سی بی کو بذریعہ ای میل مطلع کر دیا ہے۔
ان کے مطابق انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے تحریری طور پر آئی سی سی کو آگاہ کیا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ان کی ٹیم پاکستان نہیں آ سکے گی۔
پی سی بی کے ایک سینیئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان 11 نومبر کو کیا جانا تھا تاہم اب اسے معطل کیا گیا ہے اور اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ آئی سی سی کی جانب سے ہی کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ آئی سی سی کے کسی بھی ٹورنامنٹ کے شیڈول کا اعلان ٹورنامنٹ سے 100 روز قبل کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ میزبان ملک، براڈکاسٹرز سمیت دیگر فریقین کو تیاری کرنے کا موزوں وقت مل سکے۔
انڈیا نے آخری مرتبہ پاکستان میں کھیلے جانے والے سنہ 2008 کے ایشیا کپ میں شرکت کی تھی۔ انڈیا نے پاکستان میں سنہ 2006 میں آخری مرتبہ سیریز کھیلی تھی جس کے بعد سے پاکستان نے سنہ 2008 اور 2013 میں انڈیا کے دورے تو کیے لیکن انڈیا نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار ہی کیا۔