ڈی چوک اسلام آباد کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین سے مکمل خالی کرا لیا گیا ہے جبکہ بہت سے مظاہرین اس وقت جناح ایونیو پر علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی کے ہمراہ موجود ہیں۔پی ٹی آئی کے کارکن چائنا چوک کے اطراف اور اس سے متصل گرین بیلٹ پر موجود ہیں۔مظاہرین کی بڑی تعداد جی سکس، آبپارہ، میلوڈی، بلیو ایریا، جی سیون کے پارکس میں درختوں اور عمارات کی اوٹ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔اسلام آباد انتطامیہ کی جانب سے ڈی چوک کے اطراف میں مارکیٹیں بند کرا دی گئی ہیں۔بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے علاوہ کہیں بھی احتجاج سے انکار کر دیا ہے: بیرسٹڑ سیفوزیر اعلٰی خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات اور صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ’بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے علاوہ کہیں بھی احتجاج سے انکار کر دیا ہے۔‘منگل کی شام بیرسٹر سیف نے نجی ٹی وی سما نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان سنگجانی میں دھرنے پر آمادہ تھے لیکن بشریٰ بی بی نے جگہ کی تبدیلی کے حوالے سے انکار کر دیا۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہمارا مطالبہ تھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے لیکن ابھی تک اس معاملے میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔‘’عمران خان کی رہائی قانونی طریق کار سے ہونی ہے لیکن اس پروسیجر کا بٹن حکومت کے پاس ہے۔ کیونکہ یہ مقدمات حکومت ہی کی جانب سے درج کرائے گئے ہیں۔‘منگل شام 6 بج کر 14 منٹمظاہرے میں جان سے جانے والے3 رینجرز اہلکاروں کی نمازِ جنازہ اداپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ ’اسلام آباد میں مظاہرے کے دوران شہید رینجرز کے جوانوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔‘آئی ایس پی آر کے مطابق ’شہید رینجرز اہلکاروں کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی۔‘ نمازجنازہ میں وزیراعظم شہبازشریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے شرکت کی۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’سیاسی مفادات کے حصول کے لیے پاکستان کسی فساد اور خونریزی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘منگل شام 8 بج کر تین منٹاسلام آباد میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادار بدھ کو بند رہیں گےضلعی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں تیسرے روز بھی تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق شہر بھر میں تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے بدھ کو بھی بند رہیں گے۔تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا گیا۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق فیصلے کا اطلاق وفاقی دارالحکومت کے تمام تعلیمی اداروں پر ہو گا۔منگل شام 7 بج کر 30 منٹ
پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین کے خلاف پولیس کے ممکنہ کریک ڈاؤن کے پیش نظر بلیو ایریا اور اس کے اطراف رہائشی سیکٹرز میں رینجرز نے پیٹرول پمپس بند کروانا شروع کر دیے ہیں۔
میلوڈی پیٹرول پمپ، بلیو ایریا ،کھڈا مارکیٹ،ایف سکس میں موجود پیٹرول پمپس رینجرز اہلکاروں نے بند کرا دیے۔
اہم نکات:
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ شرپسندوں سے اسلام آباد آج ہی خالی کروایا جائے گا
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
جو اب تک نہیں پہنچ پائے وہ بھی ڈی چوک پہنچیں: عمران خانمظاہرے میں جان سے جانے والے3 رینجرز اہلکاروں کی نمازِ جنازہ ادامنگل شام 7 بجے اسلام آباد شرپسندوں سے آج ہی خالی کروایا جائے گا: آئی جی اسلام آبادآئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ شرپسندوں سے اسلام آباد آج ہی خالی کروایا جائے گا۔آئی جی اسلام آباد نے سکیورٹی فورسز کے تازہ دم دستے ڈی چوک بھیج دیے ہیں۔راولپنڈی ڈویژن کی تمام نفری اسلام آباد طلب کر لی گئی ہے۔ آئی جی پنجاب، سی پی او راولپنڈی ،ڈی پی او اٹک سمیت اہم افسران کو بھی طلب کیا گیا ہے۔دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ نے ملحقہ سیکٹرز میں مارکیٹیں بند کرانا شروع کر دی ہیں۔منگل شام 6 بج کر 40 منٹپی ٹی آئی کا احتجاج، ڈی چوک میں اس وقت کیا ہو رہا ہے؟قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ڈی چوک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور اور عمران خان کی اہلیہ کا کنٹینر ابھی ڈی چوک تک نہیں پہنچا۔ پولیس کی جانب سے کنٹینر کو سیونتھ ایونیو کی جانب دھکیل دیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کارکنوں نے عمران خان کی اہلیہ اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بغیر آگے بڑھنے سے انکار کر دیا ہے۔پی ٹی آئی کے کارکنان نے ڈی چوک سے کنٹینر ہٹانے کی کوشش کی تھی جس کے بعد پولیس نے علاقہ خالی کرا لیا اور اس وقت وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سُنی جا رہی ہیں۔منگل سہ پہر 4 بج کر 53 منٹپولیس نے ڈی چوک خالی کرا لیا، جناح ایونیو پر شیلنگپولیس نے ڈی چوک کو مکمل خالی کرا لیا ہے اور مظاہرین کو ارجینٹینا پارک کی جانب دھکیل دیا ہے۔مظاہرین نے ڈی چوک سے کنٹینرز ہٹانے کی کوشش کر رہے تھے جس پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کر کے انہیں روکنے کی کوشش کی گئی۔اُدھر جناح ایونیو پر بھی پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کر کے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔