صوبہ خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ ’ڈی چوک پر علی امین کے علاوہ کوئی لیڈر نظر نہیں آیا۔ ورکرز کو اکیلا چھوڑا گیا۔‘
ڈی چوک اسلام آباد میں دھرنے کے ناکام اختتام کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اپنی پارٹی سے ناراضگی کا اظہار کرنے لگے ہیں۔خیبربختونخوا کے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے اپنے بیان میں پارٹی قیادت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈی چوک پر جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے مگر ہماری پارٹی قیادت نے بھی مایوس کیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’علی امین گنڈاپور اور اسد قیصر کے علاوہ کوئی رہنما نظر نہیں آیا، آخر ہماری لیڈرشپ کہاں تھی؟‘شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ’بیرسٹر گوہر کہاں تھے؟ سلمان اکرم راجہ کہاں تھے؟ مرکزی لیڈرشپ کیوں نظر نہیں آئی اگر پارٹی نہیں سنبھال سکتے ہیں تو عہدے کیوں لیے؟‘ سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کے مطابق ورکرز تین دن تک سڑکوں پر رہے مگر کسی سے مشاورت نہیں ہوئی کہ اب آگے کیا کرنا ہے؟انہوں نے بتایا کہ ’بیرسٹر سیف نے کھلا کر کہا کہ عمران خان سنگجانی میں دھرنا چاہتے تھے، اس پر کیوں عمل نہیں ہوا؟ بیرسٹر سیف کہہ رہے ہیں کہ بشریٰ بی بی نہیں مان رہی تھی۔‘شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ’سوال یہ ہے کہ بشریٰ بی بی کے پاس اختیار نہیں، یہ فیصلہ پارٹی کو کرنا چاہیے تھا۔‘انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج کے لیے کوئی پلان نہیں تھا، مذاکرات کو کیوں اہمیت نہیں دی گئی۔ یہ وہ تمام سوالات ہیں جو پوچھنے چاہییں۔‘شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے نہتے مظاہرین پر گولیاں برسائیں جس کی وجہ سے متعدد افراد جانوں سے گئے اور زخمی ہوئے۔