ضلع کرم میں تین دن میں 63 ہلاکتیں، جنگ بندی کے حکومتی اعلان کے باوجود جھڑپیں

image
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جنگ بندی کے حکومتی اعلان کے باوجود گزشتہ تین دنوں میں ہونے والی لڑائی میں 63 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق صوبائی حکومت کے سات روز کے لیے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود قبائل کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

ان جھڑپوں میں ہلاکتوں کے علاوہ لگ بھگ 150 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع کرم میں پرتشدد قبائلی جھگڑوں کی طویل تاریخ ہے جن میں حالیہ چند برسوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس علاقے میں ایک بڑی قبائلی لڑائی 2007 میں شروع ہوئی تھی جس کے چار برس بعد ایک جرگے کے نتیجے میں وہ تنازع حل ہوا تھا۔

ضلع کرم میں حالیہ لڑائی کا آغاز رواں ماہ کے اوائل میں اس وقت ہوا جب لوئر کرم کے علاقے اوچٹ میں شیعہ اقلیت سے تعلق رکھنے والے ایک کانوائے پر حملے کے نتیجے میں 41 افراد ہلاک ہوئے۔

طبی شعبے کے حکام کے مطابق اب تک مختلف ہسپتالوں میں 63 افراد کی لاشیں لائی گئیں۔

ان جھڑپوں میں ہلاکتوں کے علاوہ لگ بھگ 150 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کرم کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کے ایک میڈیکل آفیسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بدھ کو عرب نیوز کو بتایا کہ ’گزشتہ تین دنوں میں اس ہسپتال میں 47 لاشیں جبکہ 132 زخمی افراد کو لایا گیا ہے۔‘

بی ایچ یو میندوری کے ڈاکٹر عزیز الرحمان نے بتایا کہ ’حالیہ جھڑپوں کے دوران بی ایچ یو میں 16 لاشیں جبکہ 44 زخمی افراد کو لایا گیا ہے۔‘

خیبرپختونخوا کی حکومت نے 24 نومبر کو ضلع کرم میں سات دن کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔

ایک مقامی شہری عرفان خان نے بتایا کہ ’حملوں میں رات کے وقت شدت آ جاتی ہے جبکہ دن کو حالات بہتر رہتے ہیں۔ یہاں خوف اور پریشانی کا ماحول ہے کہ نہ جانے کس وقت کیا ہو جائے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.