سکیورٹی خطرات: امریکہ نے شہریوں کو پشاور کے سرینا ہوٹل جانے سے منع کر دیا

image
پاکستان میں امریکی سفارت خانہ نے سرینا ہوٹل پشاور کو درپیش مبینہ سیکیورٹی خطرات سے خبردار کرتے ہوئے امریکی شہریوں کو 16 دسمبر تک ہوٹل یا اس کے آس پاس کے علاقوں میں جانے سے منع کر دیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق سفارت خانے کی جانب سے بدھ کو جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ انہیں قابل اعتماد سکیورٹی انفارمیشن ملی ہے۔ جس کے بعد سفارت خانہ نے امریکی اہلکاروں کو خیبر روڈ پر گالف کلب کے قریب واقع ہوٹل سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔

’امریکی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ مذکورہ دورانیے کے دوران اس ہوٹل یا اس کے قریب کے علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔‘

ایڈوائزری میں امریکی شہریوں کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ سفارت خانے نے راوں سال 10 ستمبر کو خیبر پختونخوا صوبے کے حوالے سے ایک ایڈوائزی جاری کی تھی جس میں ان سے اس صوبے کے سفر سے گریز کا کہا گیا تھا جو کہ ابھی تک قابل عمل ہے۔

سفارت خانے کی جانب سے امریکی شہریوں کو اپنی حفاظت یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات اٹھانے کا کہا گیا ہے۔ ایڈوائزری میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ غیرمتوقع طور پر اس علاقے میں جائیں تو فوراً وہاں سے نکل جائیں، اپنی ذاتی حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیں اور اپڈیٹس کے لیے مقامی میڈیا کو مانیٹر کریں۔

خیال رہے حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا صوبے میں شدت پسندوں کے حملے میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور حکام کی جانب سے عوامی مقامات اور اہم مقامات پر سکیورٹی تھریٹس کے حوالے سے الرٹس جاری کیے جاتے رہے ہیں۔

دوسری جانب اس مبینہ سکیورٹی تھریٹ پر پاکستانی حکام نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور ابھی تک اس تھریٹ الرٹ کے سبب علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے بھی کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

پشاور کے سرینا ہوٹل میں اکثر غیر ملکی افراد اور اعلٰی حکومتی شخصیات آتے یا ٹھہرتے ہیں جس کے سبب یہ عسکریت پسند گروپوں کے لیے اہم ٹارگٹ بن گیا ہے۔

امریکی سفارت خانے کی جانب سے تازہ ترین ایڈوائزی سے شمالی پاکستان میں موجود سکیورٹی چیلنجز اجاگر ہو رہے ہیں۔  


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.