عورتوں کے لئے اپنا گھر خطرناک کیوں؟ اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ نے شرمناک حقائق پیش کردیے

image

اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ نے ایک ہولناک حقیقت بے نقاب کی ہے: خواتین کے لیے سب سے زیادہ خطرناک جگہ وہی ہے جہاں انہیں سب سے زیادہ محفوظ ہونا چاہیے یعنی ان کا اپنا گھر۔

رپورٹ کے مطابق 2023 میں 85 ہزار خواتین کو دانستہ طور پر قتل کیا گیا، جن میں 60 فیصد اپنے شریک حیات یا خاندان کے کسی فرد کے ہاتھوں جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ حیرت انگیز طور پر، ہر روز دنیا بھر میں تقریباً 140 خواتین اور لڑکیاں گھریلو تشدد کے نتیجے میں اپنی زندگی کھو دیتی ہیں۔

گھر، جو محفوظ پناہ گاہ ہونا چاہیے، موت کی دہلیز بن گیا

اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خواتین (یو این ویمن) کی نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے ان اعداد و شمار کو دل دہلا دینے والا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین نجی زندگی میں، جہاں انہیں تحفظ اور سکون میسر ہونا چاہیے، جان لیوا تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔

اعداد و شمار صرف ایک دھندلی تصویر

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ دستیاب ڈیٹا صرف ایک جھلک پیش کرتا ہے۔ دنیا کے کئی علاقوں میں خواتین کے قتل کو یا تو رپورٹ ہی نہیں کیا جاتا یا اسے قتلِ نسواں کے طور پر درج نہیں کیا جاتا۔ ان علاقوں تک معلومات کی محدود رسائی مزید خطرناک حقائق کو چھپا رہی ہے۔

ہر 10 منٹ میں ایک عورت اپنوں کے ہاتھوں قتل

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر 10 منٹ میں ایک عورت یا لڑکی اپنے شریک حیات یا خاندان کے کسی فرد کے تشدد کا نشانہ بن کر قتل ہو جاتی ہے۔ یہ اعداد و شمار خواتین کے لیے دنیا بھر میں جاری خطرے کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔

عالمی دن پر جاری ہونے والی رپورٹ

یہ رپورٹ 107 ممالک کے دستیاب ڈیٹا پر مبنی ہے اور خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خواتین اور ادارہ برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کی جانب سے جاری کی گئی۔

یہ اعداد و شمار دنیا بھر میں خواتین پر جاری ظلم اور گھریلو تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرات پر فوری توجہ کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.