آپ کے جانے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ یہ جملہ کون سُننا چاہے گا؟ شاید کوئی نہیں۔ جی ہاں، اس نوعیت کا اعلان کسی کو اچھا نہیں لگتا۔ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اُسے بتایا جائے کہ اُس کی موت کب واقع ہوگی۔ لوگ انتہائی بیمار اور معذور ہوکر بھی کسی نہ کسی طور سانسوں کا تسلسل برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
ماہرین نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک ایسی گھڑی تیار کی ہے جو آپ کی صحت کا معیار، جسم کی ساخت، قوتِ مدافعت کی کیفیت اور دیگر امور کا جائزہ لے کر بتاسکے گی کہ آپ کی موت کب واقع ہوسکتی ہے۔ یہ گھڑی اُس ماحول کے معیار کا بھی جائزہ لے گی جس میں آپ جی رہے ہیں۔
برینٹ فرینسن کی طرف سے متعارف کرائی جانے والی مصنوعی ذہانت سے لیس ڈیتھ ایپ سب سے زیادہ آپ کی صحت کو ذۃن نشین رکھے گی۔ جنوری میں لانچ کی جانے والی یہ ایپ کسی بھی انسان کی عمر، قد، قوتِ مدافعت، کیلوریز، ورزش، عوارض اور دیگر امور کا تجزی کرکے کسی نتیجے تک پہنچتی ہے۔
بریٹ فرینسن کا کہنا ہے کہ ڈیتھ کلاک ایپ کی تیاری کے لیے 12 ایسی تحقیقی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا جن میں کم و بیش 53 کروڑ افراد کی صحت اور بیماریوں کا جائزہ لے کر اُن کی متوقع عمر کا اندازہ لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔
اپنی موت کے وقت کے بارے میں جاننا اگرچہ کوئی بہت پُرلطف معاملہ نہیں مگر پھر بھی اب تک ڈیڑھ لاکھ افراد ڈیتھ کلاک ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اپنی موت کے بارے میں جاننے کے شوقین بھی کم نہیں۔
ڈیتھ کلاک ایپ بہتر زندگی بسر کرنے کے لیے چند ایک مشورے بھی دیتی ہے۔ یہ ایپ اس بات پر زور دیتی ہے کہ آپ کا وزن معقول ہونا چاہیے، خوراک متوازن ہونی چاہیے، تمباکو نوشی سے گریز کیا جانا چاہیے، ورزش باقاعدگی سے کرنی چاہیے، منفی سرگرمیوں میں وقت ضایع کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔ ذہنی دباؤ کو قابو میں رکھنا چاہیے، بھرپور نیند لینی چاہیے اور میٹھی چیزوں کا استعمال کم کرنا چاہیے۔ ایپ کہتی ہے لوگوں سے معقول میل جول رکھنا چاہیے اور زندگی بھر سیکھتے رہنے کی ذہنیت پروان چڑھانی چاہیے۔