"میری مادری زبان اردو نہیں، بلکہ انگلش ہے، کیونکہ میری والدہ اور نانی کا تعلق برطانیہ سے تھا۔"
شوبز کی معروف اداکارہ سلمیٰ حسن نے حالیہ انٹرویو میں اپنی زندگی کے کچھ حیرت انگیز پہلوؤں کا انکشاف کیا، جن میں ان کی مادری زبان سے جڑے حقائق بھی شامل ہیں۔ اے آر وائی کے ڈرامہ سیریل بھرم میں شاندار اداکاری کرنے والی سلمیٰ نے بتایا کہ وہ اردو کی ماہر ہونے کے باوجود اسے اپنی مادری زبان نہیں کہہ سکتیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے خاندان کے قریبی تعلقات برطانیہ سے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی پہلی زبان انگلش رہی۔ تاہم، وہ اردو حروف تہجی کو نہ صرف بخوبی پڑھ سکتی ہیں بلکہ جانتی بھی ہیں۔
اداکارہ نے گفتگو کے دوران اپنی ذاتی زندگی پر بھی کھل کر بات کی۔ ان سے جب طلاق کے بعد اپنے سابق شوہر کے ساتھ کام کرنے پر سوال ہوا تو سلمیٰ نے برجستہ جواب دیا: "جب ہم قانونی معاملات کے لیے ایک کمرے میں بیٹھ سکتے ہیں، تو ساتھ کام کیوں نہیں کر سکتے؟"
انہوں نے اپنی بیٹی کی خاطر ہمیشہ سابق شوہر کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھے اور کہا کہ زندگی میں پیشہ ورانہ تقاضے کسی کے ساتھ بھی کام کرنے کی شرط رکھ سکتے ہیں، خواہ وہ سابق ساتھی ہی کیوں نہ ہو۔
تاہم، سلمیٰ نے یہ بھی بتایا کہ ان کے اس فیصلے پر لوگوں نے ملے جلے ردعمل دیے۔ کچھ نے ان کے عمل کو سراہا، جبکہ دوسروں نے سخت تنقید کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ "شریعت کے خلاف" ہیں۔
یہ انکشاف سلمیٰ کی شخصیت کے ایک نئے پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔ نہ صرف وہ اپنے فیصلوں میں مضبوط ہیں، بلکہ وہ اس بات کی بہترین مثال ہیں کہ زندگی کے چیلنجز کا سامنا کیسے کیا جائے، اور کس طرح تعصبات کے باوجود اپنے اصولوں پر قائم رہ کر زندگی گزاری جا سکتی ہے